قضا نمازیں ذِمّے ہوں تو نوافِل پڑھنا کیسا؟
sulemansubhani نے Wednesday، 24 March 2021 کو شائع کیا.
*قضا نمازیں ذِمّے ہوں تو نوافِل پڑھنا کیسا؟*
جب تک کسی شخص کے ذِمّہ فرض باقی رہتاہے، اس کا کوئی نَفْل قَبول نہیں کیاجاتا۔ جیسا کہ میرے آقائے نعمت ، اعلیٰ حضرت، امامِ اَہلِسنّت، فتاوٰی رضویہ مُخرَّجہ جلد 10 صَفْحَہ 179 پر نَقْل فرماتے ہیں کہ جب اَمیرُالْمؤمنین حضرتِ سیِّدنا صدیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی نَزْع کا وقت ہوا اَمیرُ الْمؤمنین فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو بُلا کر فرمایا: اے عمر!( رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ) اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ سے ڈرنا اور جان لوکہ اللّٰہ تعالیٰ کے کچھ کام دن میں ہیں کہ انھیں رات میں کرو تو قَبول نہ فرمائے گا اور کچھ کام رات میں کہ انھیں دِن میں کرو تو مَقْبول نہ ہوں گے اور *خبردار رہو کہ کو ئی نَفْل قَبول نہیں ہوتا جب تک فرض ادا نہ کر لیا جائے*
(حِلْیَۃُ الْاَوْلِیاء لِاَبِی نُعَیْم ج۱ص۷۱حدیث ۸۳دارالکتب العلمیۃ بیروت)
حُضُور پُر نور سیِّدُنا غوثِ اعظم مولائے اَکرم حضرتِ شیخ مُحِیُّ المِلَّۃ والدِّین ابو محمد عبدُالقادِر جیلانی قُدِّسَ سرُّہُ النُّورانی اپنی کتاب مُسْتَطاب ’’ فُتوحُ الْغَیب‘‘ میں ایسے شَخْص کی مثال جو فرض چھوڑ کرنَفْل بجا لائے یُوں بیان فرماتے ہیں: ا س کی کہاوت ایسی ہے جیسے کسی شَخْص کو بادشاہ اپنی خدمت کے لئے بُلائے یہ وہاں تو حاضِر نہ ہوا اور اس کے غُلام کی خدمت گاری میں موجُود رہے۔ نیز فرماتے ہیں : اگر فرض چھوڑ کر سُنَّت ونَفْل میں مَشْغُول ہو گا ، یہ قَبول نہ ہوں گے اور خَوار کیا جا ئے گا ۔
(فُتُوْحُ الْغَیْب ص۵۱۱صفہ اکیڈمی مرکز الاولیاء لاہور)
حضرتِ شیخ الشیوخ اِمام شہابُ الْمِلّۃ والدِّین سُہروردی قُدِّسَ سِرُّہُ الْعَزِیْز’’عوارِف شریف‘‘ میں حضرتِ خواص رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے نَقْل فرماتے ہیں: ہمیں خبر پَہُنچی کہ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کو ئی نَفْل قَبول نہیں فرماتا یہاں تک کہ فَرْض ادا کیا جائے۔ اللّٰہ تعالیٰ ایسے لوگوں سے فرماتا ہے: کہاوت تمہا ری ، بَدْبندہ (اُس بُرے شخص)کی مانَنْدہے جو قَرْض ادا کرنے سے پہلے تُحْفَہ پیش کرے ۔
(عَوَارِفُ الْمَعارِف ص۱۹۱ دارالکتب العلمیۃ بیروت )
میرے آقااعلیٰ حضرت امام اہلسنّت مجدِّدِ دین وملّت مولاناشاہ اِمام احمد رضاخان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں : ’’جب تک فَرض ذِمَّہ پر باقی رہتاہے کوئینَفْل قَبول نہیں کیاجاتا ۔
(اَلْمَلْفُوْظ حصّہ اوّل ص۷۰ ۔فرید بک سٹال مرکزالاولیاء لاہور)
ہاں ! جب وہ بندہ اپنے ذِمّہ باقی تمام فرائض سے بَری ہوجاتاہے تو بارگاہِ ربُّ الْعِزَّت عَزَّوَجَلَّ سے اُمّید ہے کہ اس کے نوافل بھی مَقْبول ہو جائیں گے کہ قبولیّتِ نوافل میں جوچیز رُکاوٹ تھی ، زائل ہوگئی ۔
جیسا کہ سرکارِ اعلیٰ حضرت، امامِ اہلسنّت مولانا شاہ احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن مزید فرماتے ہیں: ’’اِن سب کی بھی مَقْبولی کی اُمید ہوگی کہ جس جُرْم کے باعِث یہ قابلِ قَبول نہ تھے ، جب وہ زائل ہوگیا تو اِنہیں بھی باذنِ اللہ تعالیٰ شرفِ قَبول حاصل ہوگیا ۔ ‘‘(فتاوٰی رَضَوِیّہ مُخَرَّجہ ج ۱۰ص۱۸۲مرکزالاولیاء لاہور)
ایک مَدَنی اِلتجا
اس لئے اِلتجا ہے کہ اگرآپ کی نمازیں فوت ہوئی ہیں تو نوافل کی جگہ بھی فوت شُدہ نَمازیں ہی پـڑھیئے تاکہ جس قَدَر جلدمُمْکِن ہو اپنے ذِمّہ باقی فرائض سے سَبُکْدوش ہوسکیں کہ قضا نَمازیں نوافل سے زیادہ اَہم ہیں۔
صَدْرُالشَّرِیعہ، بَدْرُالطَّرِیقہحضرتِ علّامہ مولانامفتی محمد امجد علی اعظمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْغَنِی فرماتے ہیں : ’’قضا نَمازیں نوافِل سے اَ ھَم ہیں یعنی جس وقت نَفْل پڑھتا ہے انہیں چھوڑ کران کے بدلے قضائیں پڑھے کہ بَرِیُٔ الذِّمَّہ ہو جائے اَلْبَتَّہ تراویح اوربارہ رکعتیں (فجرکی2سنتیں ، ظہر کی 6 سنتیں ، مغرب کی2سنتیں ، عشاء کی 2سنتیں ) سُنَّتِ مُوکِّدَہ نہ چھوڑے ۔ (بہارِشریعت حصّہ ۴ ص ۵۵ مکتبۃ المدینہ بابُ المدینہ کراچی)
خلیلِ ملّت حضرتِ علَّامہ مولانا مفتی محمد خلیل خان قادری برکاتی عَلَیْہ رَحمَۃُ اللّٰہِ الباقیاسی کے تحت فرماتے ہیں : ’’اور لَو لگائے رکھے کہ مولا عَزَّوَجَلَّ اپنے کرمِ خاص سے قضا نَمازوں کے ضِمْن میں ان نوافل کا ثواب بھی اپنے خزائنِ غیب سے عطا فرمادے ، جن کے اَوقات میں یہ قضا نَمازیں پڑھی گئیں ۔ وَاللّٰہُ ذُوالْفَضْلِ الْعَظِیْمِ ۔
(سُنِّی بِہِشْتِی زِیْوَرص۲۴۰فریدبک سٹال مرکزالاولیاء لاہور)
واللہ اعلم بالصواب