وضاحت : نعرہ ’’سیاستِ معاویہ زندہ باد
sulemansubhani نے Thursday، 25 March 2021 کو شائع کیا.
وضاحت
12ستمبر 2020کو ’’تحفظِ ناموس رسالت وناموسِ صحابہ واہل بیت ‘‘کے عنوان سے اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلٰی اِحْسَانِہٖ! کراچی میں ایک تاریخ ساز ریلی منعقد ہوئی ، اس میں بنیادی کردار اہلسنّت وجماعت کے دینی مدارس وجامعات کے سربراہان واساتذۂ کرام، دینی تنظیمات، نیز کراچی بھر کی مساجد کے ائمہ وخطبائے کرام کا تھا۔یہ بات بھی ریکارڈ پر ہے کہ اس میں معاشرے کے تمام طبقات کے خواص وعوام کی بھرپور نمائندگی تھی ، یہ حقیقت میں ملین مارچ تھا۔
اس ریلی میں مِن جملہ نعروں میں سے ایک نعرہ ’’سیاستِ معاویہ زندہ باد‘‘ کا لگا، بعض لوگوںنے اس نعرے کو منفی معنی میں لیا ، ہم نہیں چاہتے تھے کہ ہمارا مقدّس مشن منفی پروپیگنڈے کی نذر ہوجائے۔ چنانچہ میں نے کراچی اور بدین کی دوکانفرنسوں میں اس کی وضاحت کی اور اسلام آباد میں یہ کہا: ’’ہر بات کی تاویل وتوجیہ ہوسکتی ہے، مگر ہم اس نعرے سے براء ت کا اعلان کرتے ہیں ‘‘۔ اس پرلاہور میں ہمارے ایک محترم علامہ صاحب نے گرفت فرمائی ،اللہ تعالیٰ انھیں ہمیشہ سلامت رکھے، چنانچہ اس کی وضاحت درج ذیل ہے:
’’ پہلے حضرت عمرو بن عاص کے بارے میں ایک حدیث ملاحظہ فرمائیں:
’’ابن شماسہ بیان کرتے ہیں: حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ مرضِ موت میں مبتلا تھے ،ہم لوگ ان کی عیادت کے لیے گئے ، وہ کافی دیر تک روتے رہے اور اپنا چہرہ دیوار کی طرف پھیر لیا، ان کے بیٹے نے کہا:اباجان!آپ کیوں رو رہے ہیں، کیا آپ کو رسول اللہ ﷺنے فلاں فلاں چیز کی بشارت نہیں دی، راوی بیان کرتے ہیں: حضرت عمرو بن عاص اس کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا:ہمارے نزدیک سب سے افضل عمل اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور محمد(ﷺ)کی رسالت کی گواہی دینا ہے اور مجھ پر تین دَور گزرے ہیں: ایک دور وہ تھا جب میرے نزدیک رسول اللہ ﷺسے زیادہ کوئی قابل نفرت نہیں تھا اور میں ہر وقت اس فکر میں رہتا تھا کہ کسی طرح (العیاذ باللہ!)آپ ﷺپرقابو پاکرقتل کر ڈالوں، اگراس حال میں میری موت واقع ہوجاتی تومیں یقیناً جہنمی ہوتا۔ دوسرا دَور وہ تھا جب اللہ تعالیٰ نے میرے دل میں اسلام کی رغبت پیدا کی ،میں نے رسول اللہ ﷺکی خدمت میںحاضر ہوکر عرض کی:(یارسول اللہ!) اپنا ہاتھ بڑھائیے تاکہ میں آپ کے ہاتھ پر اسلام کی بیعت کروں،رسول اللہ ﷺنے اپنا دایاں ہاتھ آگے بڑھایا، (عمرو بن عاص بیان کرتے ہیں:) پھرمیں نے اپنا ہاتھ کھینچ لیا، رسول اللہ ﷺنے فرمایا: عمرو! تمھیں کیا ہوا ہے ،(وہ بیان کرتے ہیں: ) میں نے عرض کی:میں کچھ شرائط طے کرنا چاہتا ہوں، رسول اللہ ﷺنے فرمایا:بتائو کیا شرائط ہیں، میں نے عرض کی: میری مغفرت فرمادی جائے، رسول اللہ ﷺنے فرمایا:عمرو!کیا تم نہیں جانتے کہ اسلام پچھلے تمام گناہوں کو مٹا دیتا ہے اور ہجرت تمام پچھلے گناہوں کو مٹا دیتی ہے اور حج تمام پچھلے گناہوں کو مٹا دیتا ہے،(صحیح مسلم:121)‘‘۔
ہمارے نزدیک صاحبِ اقتدار امیر کی حیثیت سے حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے بھی تین ادوار ہیں: ایک جنگِ صفین کا دور جس میں وہ امیر المؤمنین حضرت علی المرتضیٰ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ وَکَرَّمَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کے مقابل صف آرا ہوئے۔ اہلسنّت وجماعت کا اس پراجماع ہے کہ اس میں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ علی الاطلاق حق پر تھے اور حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اجتہادی خطا ہوئی، سو اس سیاست کو ہم ’’زندہ باد‘‘نہیں کہتے ۔ دوسرا وہ دورجس میں ان کی حضرت امامِ حسنِ مجتبیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے صلح ہوئی ،یہ اصلاح بین المسلمین کی خاطردونوں شخصیات کا قابلِ تحسین کارنامہ تھا،ہم اسے اُن کی فراستِ کاملہ سے تعبیر کرتے ہیں کہ اس کے ذریعے مسلمانوں کے درمیان فسادکا خاتمہ ہوااور مسلمانوں پر پُرامن اور پرسکون دور کا آغاز ہوا۔ تیسراوہ دور جب خلیفۃ المسلمین کی حیثیت سے انھوں نے عالَمِ کفر سے مقابلہ کیا ، فتوحات حاصل کیں اور اسلام کے غلبے کا ذریعہ بنے ، یہ سیاست ’’زندہ باد‘‘کے نعرے کی مستحق ہے ۔ مگرچونکہ ریلی میں نعرہ مطلق لگا تھا، اس لیے بعض لوگوں نے اسے منفی معنی میں لیااور عظیم تاریخی ریلی کے مقاصد کو سبوتاژ کرنے کی سازش کی ،پس اس سازش کے ردّ کے لیے ہم نے ’’سیاستِ معاویہ زندہ باد‘‘ کے مطلق نعرے سے براء ت کا اعلان کیاتاکہ کوئی اسے باطل مقاصد کے لیے استعمال نہ کرسکے، اس لیے ہم نے کہا: ’’تاویل وتوجیہ کی گنجائش رہتی ہے ‘‘۔ اسلام آباد کی کانفرنس میں وقت کم تھا، تفصیل بیان کرنے کی گنجائش نہیں تھی ، ورنہ عصر کی نماز مکروہ وقت میں داخل ہوجاتی، اس لیے اختصار سے کام لینا پڑا‘‘۔
ہماری ترجیح یہی ہے کہ ہماری طرف سے ایسی کوئی بات نہ ہو جوتوجیہ وتاویل کی محتاج ہو، کیونکہ اس سے اصل مقصد سے توجہ ہٹ جاتی ہے اوراختلاف برائے اختلاف کرنے والے غیر ضروری بحثیں چھیڑ دیتے ہیں ، سوشل میڈیا کے اس دور میں یہ بعض لوگوں کا پسندیدہ شِعار بن گیا ہے۔ لہٰذا ان مذکورہ امورکے سدِّباب کے لیے ’’سیاستِ معاویہ زندہ باد‘‘ کا نعرہ قابلِ توجیہ وتاویل ہونے کے باوجود ہم نے کراچی اور بدین کی کانفرنسوں کے علاوہ اسلام آباد کی عظیم الشان سنی کانفرنس میں اس سے براءت کا اعلان کیا، کیونکہ بعض لوگ معقول توجیہ کو قبول کرنے کے بجائے اعتراضات کا سلسلہ شروع کردیتے ہیں۔ نہ ہم نے یہ نعرہ لگایا، نہ اس کا حکم دیااورنہ اس کی اجازت دی،لیکن ہمارے اسٹیج سے یہ نعرہ لگ گیا تھا، سو اسی وجہ سے ہم نے ’’وضاحت ‘‘ کے عنوان سے یہ تحریر قلمبند کی ہے۔دعا ہے کہ اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ اپنے حبیبِ کریم ﷺ کے طفیل اہلسنّت وجماعت کو افتراق ، انتشار اورانشقاق سے محفوظ فرمائے ،ہماری خطائوں سے درگزر فرمائے اور ہر مرحلے پرہمیں عقیدے اور فکر وعمل کی راستی نصیب فرمائے۔
25مارچ2021ء مفتی منیب الرحمٰن
Home, ہوم، اپنی بات، مفتی منیب الرحمان، اہلسنت اردو خبریں، اہلسنت بلاگ، حالات حاضرہ
اس تحریر کا آر ایس ایس