آج سے 1200 سال پہلے اہل مکہ شب برات کس طرح گزارتے تھے ؟

تیسری صدی کے مشہور مورخ امام ابو عبداللہ محمد بن اسحاق ابن العباس فاکہی مکی (متوفی 275 ھجری) نے اپنی تاریخ کی کتاب اخبار مکہ میں باب کا نام ہی یہ رکھا ہے کہ “ذکر عمل اہل مکۃ لیلۃ النصف من شعبان و اجتہادھم فیھا لفضلھا” اہل مکہ کا شعبان کی پندرہویں 15 رات عمل اور انکا مجاہدہ اس رات کی فضیلت کی وجہ سے ‘پھر لکھتے ہیں کہ

اور اہل مکہ کا زمانہ ماضی سےآج تک یہ معمول ہے کہ جب بھی شعبان کی پندرہویں رات آتی ہے تو تمام مرد و عورت مسجد ( حرم ) میں جاتے ہیں نماز پڑھتے ہیں طواف کرتے ہیں اور پوری رات تلاوت کرتے ہوے مسجد حرام میں جاگ کر گزارتے ہیں یہانتک کہ صبح ہو جاتی ہے اس حال میں کہ وہ قرآن کریم مکمل ختم کر چکے ہوتے ہیں پھر نماز پڑھتے ہیں‌ اور ان میں‌سے بعض لوگ اس رات 100 رکعات اس طرح پڑھتے ہیں کہ ہر رکعت میں الحمد کے بعد سورہ اخلاص 10 مرتبہ پڑھتے ہیں اور پھر اس رات زمزم لیتے ہیں اور اسے پیتے ہیں اور اس سے غسل کرتے ہیں اور اسے ( زمزم) اپنے پاس محفوظ رکھتےمرض سے شفاء کے لئے ، اور اس کے ذریعے اس رات کی برکت تلاش کرتے ہیں اور اس معاملے میں کثیر احادیث مروی ہیں (اخبار مکۃ ، جلد 3، صفحہ 84‌ )

اس تصویر کے لال بریکٹ میں موجود عربی عبارات کا با محاورہ ترجمہ مندرجہ بالا سطور میں کردیا گیا ہے

ًمحمد حسن رضا قادری

امام نوری مسجد