أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

فَتَوَلَّ عَنۡهُمۡ حَتّٰى حِيۡنٍۙ‏ ۞

ترجمہ:

سو آپ ایک معین مدت تک ان سے اعراض کرتے رہیے

الصفت : ١٧٥۔ ١٧٤ میں ہے : سو آپ ایک معین مدت تک ان سے اعراض کرتے رہیے۔ اور ان کو دیکھتے رہیے اور وہ بھی عنقریب دیکھ لیں گے۔

اس سے مراد یہ ہے کہ آپ ایک وقت معین تک ان سے درگزر کرتے رہیے اور انسے قتال نہ کیجئے اور ہماری مدد کے وعدہ پر بھروسا رکھیئے ‘ جب ان کو اپنی زیادتیوں اور اپن کفر و شرک پر ندامت ہوگی اور آپ پر ایمان لانے کی حسرت ہوگی ‘ وہ وقت معین بعض مفسرین کے مطابق یوم بدر رہے اور بعض کے مطابق فتح مکہ ہے اور بعض نے کہا اس سے یوم قیامت مراد ہے۔

اور آپ دیکھتے رہیے کہ ان کافروں کو بعض غزوات میں قتل کیا جائے گا اور انکو قید کیا جائے گا اور میدان جنگ میں ان کا چھوڑا ہوامتاع اور اسلحہ بہ طو رمال غنیمت مسلمانوں کو حاصل ہوگا ‘ اور وہ یہ بھی دلکھ لیں گے کہ دنیا میں اللہ تعالیٰ آپ کی کیسی عظیم نصرت کرتا ہے اور آپ کی تائید فرماتا ہے اور آخرت میں بھی وہ آپ کی عزت ‘ سرخ روئی اور اللہ کے نزدیک آپ کی وجاہت کا مشاہدہ کریں گے۔

القرآن – سورۃ نمبر 37 الصافات آیت نمبر 174