قرض کا بیان
{قرض کابیان}
حدیث شریف: بخاری شریف کی روایت میںہے کہ حضور ﷺنے فرمایا جو آدمی لوگوں کا مال لیتاہے اورادا کرنے کا ارادہ رکھتاہے تو اللہ تعالیٰ اُس سے ادا کرادے گا (یعنی اداکرنے کی توفیق دے گا یا قیامت میں دائن کو راضی کردے گا) اورجو شخص تلف کرنے کے ارادے سے لیتاہے اللہ تعالیٰ اس پر تلف کردے گا(یعنی ادا نہ کرنے کی توفیق ہوگی نہ دائن راضی ہوگا) اورفرمایا کہ قرض کے علاوہ شہید کے سب گناہ بخش دئیے جاتے ہیں ۔(رواہ مسلم)
حدیث شریف: سرکارِ اعظم ﷺنے فرمایا جب کوئی قرض دے اور اس کے پاس وہ ہدیہ کرے تو قبول نہ کرے اوراپنی سواری پر سوار کرے تو سوار نہ ہوں ہاں اگر پہلے سے ان دونوں میں (ہدیہ وغیرہ) جاری تھا تو اب حرج نہیں۔(رواہ ابن ماجہ)
مسئلہ : جو چیز قرض دی جائے یالی جائے اس کا مثلی ہونا ضروری ہے یعنی ناپ کی چیز ہو یا تول کی ہو یاگنتی کی ہو۔ مگر گنتی کی چیزیں شرط یہ ہے کہ اس کے افراد میں زیادہ تفادت نہ ہو جیسے انڈے، اخروٹ ،بادام اوراگر گنتی کی چیز میں تفادت زیادہ ہو جس کی وجہ سے قیمت میں اختلاف ہو جیسے آم ، امرود، ان کو قرض نہیں دے سکتے یوں ہی ہر قیمتی چیز جیسے جانور ، مکان ، زمین ان کو قرض دینا صحیح نہیں۔(درمختار، وردالمختار)
کون سی چیزیں قرض دی جاسکتی ہیں؟}
مسئلہ : قرض کا حکم یہ ہے کہ جو چیزلی گئی ہے اس کی مثل ادا کی جائے لہٰذا جس کی مثل نہیں اس کا قرض دینا صحیح نہیں جس چیز کو قرض دینا لینا جائز نہیں اگر اس کو کسی نے قرض لیا تواُس پر قبضہ کرنے سے مالک ہوجائے گا مگر اس سے نفع اُٹھانا حلال نہیں لیکن اگر اس کو بیع کرے گا توبیع صحیح ہوجائے گی اس کا حکم ویسا ہی ہے جیسے بیع فاسد میں بیع پر قبضہ کرلیا کہ واپس کرنا ضروری ہے مگر بیع کرے گا توبیع صحیح ہے ۔ (درمختار)
مسئلہ : روٹیوں کو گِن کر بھی قرض لے سکتے ہیں اورتول کر بھی ۔ گوشت وزن کرکے لیا جائے۔(درمختار)
مسئلہ : ایندھن کی لکڑی اوردوسری لکڑیاں اوراُپلے ، تختے اورترکاریاں اورتازہ پھول ان سب کا قرض لینا دینا درست نہیں ۔(عالمگیری)
مسئلہ : پیسے قرض لئے تھے اس کا چلن جاتارہا توویسے ہی پیسے اُسی تعداد میں دے دینے سے قرض ادا نہ ہوگا اس کی قیمت کااعتبار ہے جیسے آٹھ آنے کے پیسے تھے توچلن بند ہونے کے بعد اَٹھنی یادوسرا سکّہ اس قیمت کا دینا ہوگا۔ (درمختار)
ادائے قرض میں مہنگے سستے کااعتبار نہیں }
مسئلہ : ادائے قرض میں چیز کے سستے مہنگے دام ہونے کااعتبار نہیں جیسے دس سیر گیہوں قرض لئے تھے ان کی قیمت ایک روپیہ تھی اورادا کرنے کے دن ایک روپیہ سے کم یا زیادہ ہے اس کا بالکل لحاظ نہیں کیا جائے گا وہی دس سیر گہیوں دینے ہوں گے ۔(درمختار)
مسئلہ: ایک شہر میں مثلاً غلّہ قرض لیا دوسرے شہر میں قرض خواہ نے مطالبہ کیا توجہاں قرض لیا تھا وہاں جو قیمت تھی وہ دے دی جائے قرضدار اس پر مجبور نہیں کرسکتا کہ میں یہاں نہیں دوں گا وہاں چل کر وہ چیز لے لو۔ ایک شہر میں غلّہ قرض لیا دوسرے شہر میں جہاں غلہ گراں ہے قرض خواہ اس سے غلّہ کا مطالبہ کرتاہے تو قرض دار سے کہا جائے گا کہ اس بات کا ضامن دے دو کہ اپنے شہر میں جاکر غلّہ ادا کردوں گا۔(درمختار)
قرض میں شرط کا کوئی اثر نہیں }
مسئلہ : قرض میں کسی شرط کا کوئی اثر نہیں ۔شرطیں بیکار ہیں جیسی یہ شرط کہ اس کے بدلے میں فلاں چیز دینا یا یہ شرط کہ فلاں جگہ (کسی جگہ کا نام لے کر) واپس کرنا۔(درمختار)
مسئلہ : قرض دیا اورٹھہرالیا کہ جتنا دیا ہے ا س سے زیادہ لے گا جیسا کہ آج کل سود خواروں کا قاعدہ ہے کہ روپیہ دو روپے سینکڑا ماہوار سودٹھہرالیتے ہیں یہ حرام ہے یوں ہی کسی قسم کے نفع کی شرط کرے ناجائز ہے جیسے یہ شرط کہ متقرض (قرض دا ر جوادھار لے ) مقرض سے کوئی اِسے زیادہ داموں میں خریدے گا یہ کہ قرض کے روپے فلاں شہر میں مجھ کو دینے ہوں گے ۔(عالمگیری)
مسئلہ : جس پر قرض ہے اس نے قرض دینے والے کو کچھ ہدیہ کیا تولینے میں حرج نہیں جب کہ ہدیہ دینا قرض کی وجہ سے نہ ہو بلکہ اس وجہ سے ہو کہ دونوں میں قرابت یا دوستی ہے یا اس کی عادت ہی میں جو دو سخاوت ہے کہ لوگوں کو ہدیہ کیاکرتاہے اوراگر قرض کی وجہ سے ہے یانہیں جب بھی پر ہیز ہی کرنا چاہیے جب تک یہ بات ظاہر نہ ہو جائے کہ قرض کی وجہ سے نہیں ہے اس کی دعوت کا بھی یہی حکم ہے کہ قرض کی وجہ سے نہ ہو توقبول کرنے میں حرج نہیں اورقرض کی وجہ سے ہے یا پتہ نہ چلے تو بچنا چاہیے اس کو یوں سمجھنا چاہیے کہ قرض نہیں دیا تھا جب بھی دعوت کرتاتھا تومعلوم ہوا کہ یہ دعوت قرض کی وجہ سے نہیں اور اگر پہلے نہ کرتاتھا اوراب کرتاہے یا پہلے مہینے میں ایک بار کرتاتھا اوراب دوبارہ کرنے لگا یااب سامان ضیافت زیادہ کرتاہے تومعلوم ہوا کہ یہ قرض کی وجہ سے ہے اس سے بچے ۔ (عالمگیری)
قرض میں کیا چیز چھین سکتاہے }
مسئلہ : قرض دار قرض ادانہیں کرتااگر قرض خواہ کو اس کی کوئی چیز اِسی جنس کی جو قرض میں دی ہے مل جائے توبغیر دئیے لے سکتاہے بلکہ زبردستی چھین لے جب بھی قرض ادا ہوجائے گا دوسری جنس کی چیز بغیر اس کی اجازت نہیں لے سکتا جیسے روپیہ قرض دیا تھا توروپیہ یا چاندی کی کوئی چیز ملے لے سکتاہے اوراشرفی اورسونے کی چیز نہیں لے سکتا۔(عالمگیری)