وَلَقَدۡ سَبَقَتۡ كَلِمَتُنَا لِعِبَادِنَا الۡمُرۡسَلِيۡنَ ۞- سورۃ نمبر 37 الصافات آیت نمبر 171
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
وَلَقَدۡ سَبَقَتۡ كَلِمَتُنَا لِعِبَادِنَا الۡمُرۡسَلِيۡنَ ۞
ترجمہ:
اور بیشک ہم پہلے ہی اپنے ان بندوں سے بات کرچکے ہیں جو رسول ہیں
تفسیر:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اور بیشک ہم پہلے ہی اپنے ان بندوں سے بات کرچکے ہیں جو رسول ہیں۔ کہ بیشک ان ہی کی مدد کی جائے گی۔ اور بیشک ہمارا ہی لشکر ضرور غالب ہوگا۔ سو آپ ایک معین مدت تک ان سے اعراض کرتے رہیے۔ اور ان کو دیکھتے رہیے اور وہ بھی عنقریب دیکھ لیں گے۔ کیا وہ ہمارے عذاب کو جلد طلب کررہے ہیں۔ پس وہ عذاب جب ان صحن میں نازل ہوگا تو ان لوگوں کی کیس یبری صبح ہوگی جن کو عذاب سے ڈرایا چکا تھا۔ اور آپ ایک معین مدت تک ان سے اعراض کرتے رہیے۔ اور ان کو دیکھتے رہیے اور وہ بھی عنقریب دیکھ لیں گے۔ (الصفت : ١٧٩۔ ١٧١)
رسولوں کے غلبہ سے مراد ان کا دلائل کے اعتبار سے غلبہ ہے
الصفت : ١٧١ میں ہے : اور بیشک ہم پہلے ہی اپنے ان بندوں سے بات کرچکے ہیں جو رسول ہیں ‘ یعنی ہم ان کو یہ بتا چکے ہیں کہ بیشک ان ہی کی مدد کی جائے گی اور بیشک ہمارا لشکر غالب ہوگا ‘ قرآن مجید میں ہے :
کتب اللہ لا غلبن انا ورسلی ط ان اللہ قوی عزیز۔ (المجادلہ : ٢١ )
اللہ لکھ چکا ہے ‘ بیشک میں اور میرے سب رسول ضرور غالب ہوں گے ‘ بیشک اللہ بہت قوی اور بےحد غالب ہے۔
اور اس آیت میں غلبہ سے مراد عام ہے خواہ وہ مادی غلبہ ہو یا معنوی غلبہ ہو ‘ مادی غلبہ یہ ہے کہ مسلمانوں کا عروج اور اقتدار ہو جیا کہ ایک زمانہ میں تین براعظموں افریقہ ‘ ایشیا اور یورپ کے علاقوں پر مسلمانوں کی حکومت تھی ‘ اور معنوی غلبہ یہ ہے کہ دلائل اور براہین کے اعتبار سے مسمانوں کا غلبہ ہو خواہ وقتی طور پر مسلمان اسلحہ کی کمی اور مادی قوت کے نہ ہونے کی وجہ سے شکست کھا جائیں لیکن ان کے دین اور ان کے معتقدات اپنے دلائل کی قوت سے تمام ادیان پر غالب ہیں ‘ اس لیے اب اس آیت پر یہ اعتراض نہیں ہوگا کہ بعض انبیاء کو شہید کردیا گیا اور بعض مواقع پر مسلمانوں کو شکست ہوئی تو پھر رسولوں کو اور مسلمانوں کو غلبہ کیسے ہوا ؟ اس کا جواب یہ ہے کہ دلائل کے اعتبار سے اس وقت اللہ کے رسول اور مسلمان ہی غالب تھے۔
تبیان القرآن – سورۃ نمبر 37 الصافات آیت نمبر 171
[…] تفسیر […]
[…] تفسیر […]