أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَمَا مِنَّاۤ اِلَّا لَهٗ مَقَامٌ مَّعۡلُوۡمٌۙ‏ ۞

ترجمہ:

(فرشتوں نے کہا) اور ہم میں سے ہر ایک کا مقام مقرر ہے

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : (فرشتوں نے کہا) اور ہم میں سے ہر ایک کا مقام رہے۔ اور بیشک ہم صف بستہ ہیں۔ اور بیشک ہم ضرور تسبیح کرنے والے ہیں۔ (الصفت : ١٦٦۔ ١٦٤ )

فرشتوں کا صفیں باندھ کر عبادت کرنا

جمہور مفسرین کے نزدیک یہ فرشتوں کا قول ہے ‘ انہوں نے کہا ہم صف بستہ کھڑے ہو کر اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے ہیں ‘ وہ قیام کرتے ہیں ‘ رکوع اور سجود کرتے ہیں اور تسبیح و تہلیل کرتے ہیں ‘ اور اس سے ان مشرکین کا رد کرنا مقصود ہے جو کہتے تھے کہ فرشتے اللہ تعالیٰ کی بیٹیاں ہیں ‘ کیونکہ اگر وہ اللہ تعالیٰ کی بیٹیاں ہوتے اور اللہ تعالیٰ کی اولاد ہوتے تو وہ بھی خدا ہوتے کیونکہ اولاد والد کی جنس سے ہوتی ہے ‘ پھر وہ اللہ تعالیٰ کی عبادت نہ کرتے حالانکہ وہ صف باندھے ہوئے اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے ہیں ‘ فرشتوں کی عبادت کرنے کے متعلق حسب ذیل احادیث ہیں :

حضرت ابو ذر (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا بیشک میں ان چیزوں کو دیکھتا ہوں جن کو تم تم نہیں دیکھتے اور ان چیزوں کو سنتا ہوں جن کو تم نہیں سنتے ‘ آسمان چرچرا رہا ہے اور اس پر حق ہے کہ وہ چرچرائے ‘ آسمان میں ہر چار انگشت کی جگہ پر ایک فرشتہ اپنی پیشانی اللہ تعالیٰ کے حضور سجدے میں جھکائے ہوئے ہیں ‘ اللہ کی قسم اگر تم ان چیزوں کو جان لو جن کو میں جانتا ہوں تو تم کم ہنسو اور تم زیادہ رئو و ‘ اور تم بستروں پر عورتوں کے ساتھ لذت حاصل نہ کرو اور تم جنگلوں میں اللہ کی طرف فریاد کرتے ہوئے نکل جائو ‘ حضرت ابوذر نے کہا کاش میں ایک درخت ہوتا جس کو کاٹ دیا جاتا۔ (سنن الترمذی رقم الحدیث : ٢٣١٢‘ سنن ابن ماجہ رقم الحدیث : ٤١٩٠‘ مسند احمد ج ٥ ص ١٧٣‘ المستدرک ج ٢ ص ٥١٠‘ حلیۃ الاولیاء ج ٢ ص ٢٣٦)

نیز اس آیت میں فرشتوں کے صف بستہ کھڑے ہونے کا ذکر ہے اور فرشتوں کے صف بنانے کا ذکر اس حدیث میں ہے :

حضرت جابر بن سمرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے پاس آئے اور فرمایا : کیا وجہ ہے کہ میں تمہیں سرکش گھوڑوں کی دموں کی طرح اتھ اٹھائے ہوئے دیکھتا ہوں ‘ نماز سکون سے پڑھا کرو ‘ پھر آپ تشریف لائے تو آپ نے ہمیں مختلف حلقوں میں بیٹھے ہوئے دیکھا تو آپ نے فرمایا کیا وجہ ہے کہ میں تم کو متفرق طور پر بیٹھے ہوئے دیکھ رہا ہوں ‘ پھر آپ تشریف لائے تو فرمایا : تم اس طرح صفیں کیوں نہیں باندھتے جس طرح فرشتے صفیں باندھتے ہیں ‘ ہم نے عرض کیا : یارسول اللہ ! فرشتے اپنے رب کے سامنے کس طرح صف باندھتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا وہ پہلی صف باندھتے ہیں اس کے بعد اس سے متصل دوسری صف باندھتے ہیں۔ (صحیح مسلم رقم الحدیث : ٤٣٠‘ سنن ابو دائود رقم الحدیث : ٩١٢‘ سنن النسائی رقم الحدیث : ١١٨٤)

اس آیت میں جو فرمایا ہے : اور ہم میں سے ہر ایک کا مقام معلوم ہے ‘ جیسے ہم نے بتایا جمہور کے نزدیک یہ فرشتوں کا قول ہے ‘ اور بعض مفسرین نے کہا یہ قول رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور مومنوں کا ہے ‘ جو انہوں نے مشرکین سے کہا تھا یعنی ہم میں سے ہر ایک کا اور تمہارا آخرت میں مقام معلوم ہے اور وہ مقام حساب ہے ‘ اور بعض نے کہا ہم میں بعض کا مقام خوف ہے اور بعض کا مقام رجاء ہے اور ہم میں سے بعض کا مقام اخلاص ہے اور بعض کا مقام شکر ہے۔ اسی طرح ہر شخص کے ایمان کے درجات اور اس کے اعمال صالحہ کے اعتبار مختلف درجات ہیں۔

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 37 الصافات آیت نمبر 164