حدیث نمبر 658

روایت ہے حضرت عائشہ سے فرماتی ہیں کہ حضرت ابوبکر ان کے پاس منٰی کے زمانہ میں آئے جب کہ ان کے پاس دوبچیاں ۱؎ دف بجارہی تھیں اورایک روایت میں ہے کہ وہ گیت گارہی تھیں جو انصار نے جنگ بعاث کے بنائے تھے۲؎ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کپڑا اوڑھے لیٹے تھے حضرت صدیق نے ان بچیوں کو جھڑکا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا چہرہ انورکھولا فرمایا اے ابوبکر انہیں چھوڑدو کیونکہ یہ دن عید کے دن ہیں۳؎ اور ایک روایت میں ہے کہ اے ابوبکر ہرقوم کی عیدہوتی ہے یہ ہماری عیدہے۴؎(مسلم،بخاری)

شرح

۱؎ دونوں بچیاں انصارکی تھیں ایک حضرت حسان ابن ثابت کی بیٹی تھی اور دوسری کسی اور کی،مگر دونوں نہ تو بالغہ تھیں اور نہ قریب بلوغ(مراہقہ)بلکہ بہت چھوٹی بچیاں تھیں،حضر ت شیخ نے فرمایا کہ تَضْرِبَانِ کے معنی ناچ رہی تھیں، ضِرَابْ سےمشتق ہےجیسے اب بھی بچیاں خوشی سے گایاناچاکرتی ہیں،بعض نے کہا تالیاں بجارہی تھیں۔

۲؎ یعنی گندے یا عشقیہ گیت نہ تھے بلکہ شجاعت اوربہادری کے گیت تھے۔بعاث مدینہ منورہ کے قریب بنی قریظہ کے علاقہ میں ایک جگہ تھی جہاں انصار کے دوقبیلوں اوس اورخزرج میں بڑی خون ریزجنگ ہوئی تھی جس کی عداوت ایک سو بیس سال تک رہی تھی،پھرحضور انورصلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں قبیلوں کو ملا کر شیروشکرکردیا،اسی کا ذکر اس آیت کریمہ میں ہے”اِذْ کُنۡتُمْ اَعْدَآءً فَاَلَّفَ بَیۡنَ قُلُوۡبِکُمْ”۔اب وہ گیت غازیوں کو دلیر کرنے کے لیے گائے جاتے تھے۔خیال رہے کہ گانے والی بچیاں تھیں،گیت بھی فحش نہ تھے،آج کل کے فحش گانے قطعًا حرام ہیں خصوصًا جوان لڑکیوں کے لیے۔

۳؎ حضرت ابوبکرصدیق یہ سمجھے کہ یہ گیت بھی ناجائز ہیں،عائشہ صدیقہ کو مسئلہ نہیں معلوم اورحضور انورصلی اللہ علیہ وسلم سورہے ہیں اس لیے انہیں جھڑکا،حضور انورصلی اللہ علیہ وسلم نے بتادیا کہ یہ گیت ہماری اجازت سے گائے جارہے ہیں ناجائز نہیں،اس میں خوشی کا اظہار ہے۔اس سےمعلوم ہوا کہ عید،شادی،عقیقہ،ختنہ،وغیرہ خوشی کے موقعوں پر بچیوں کے ایسے گیت گاناجائز ہیں،مگر آج کل کے غنا(گیت)مقدمۂ زنا ہیں۔

۴؎ یعنی ہرقوم اپنی عیدوں میں اظہار خوشی کرتی ہے تو ہم کیوں نہ کریں۔علماء فرماتے ہیں کہ کفار کی عیدوں کا احترام کرنا،اس دن کپڑے بدلنا،خوشی کرناکفر ہے،اپنی عیدوں پرجائزخوشیاں منانا سنت۔پنجاب میں نمازعید کے بعدعورتیں عیدگاہ پہنچ کرکھیل کودکرتی ہیں یہ ناجائز ہے،نیز دف اور تاشہ،اعلان نکاح یاعیدکی خوشی کے لیے بجانا جائز ہےمگر جھانج مطلقًا ناجائز۔اس کی پوری بحث ان شاءاﷲ “کتاب الادب”میں آئے گی۔