سود کا بیان }

حدیث شریف: صحیح مُسلم شریف میں ہے کہ سرکارِ اعظم ﷺنے سود لینے والے اوردینے والے اورسود کا کاغذ لکھنے والے اوراس کے گواہوں پر لعنت فرمائی اوریہ فرمایا کہ وہ سب برابر ہیں ، سرکارِ اعظم ﷺنے فرمایا سود سے (بظاہر) اگر چہ مال زیادہ ہوگا مگر نتیجہ یہ ہے کہ مال کم ہوگا۔(رواہ احمد وابن ماجہ وبیہقی )

سود کی تعریف}

ربا یعنی سود حرام قطعی ہے اس کی حُرمت کامُنکر کافر ہے اورحرام سمجھ کر جو ا س کا ارتکاب کرے فاسق مردودالشہادۃ ہے ۔ عقد معاوضہ میں جب دونوں طرف مال ہو اورایک طرف زیادتی ہو کہ اس کے مقابل میں دوسری طرف کچھ نہ ہو تو یہ سود ہے ۔

سود کی قسمیں}

مسئلہ : زید سے خالد پندرہ ہزار روپے تجارت کے لئے مانگتاہے کہ میں سوروپیہ ماہوار تمہیں نفع دوں گا خواہ نفع ہو یانہ ہو یہ صورت حرام قطعی اورخالص سود ہے ۔(احکام شریعت)

مسئلہ : اگر نفع لینا چاہے تومضاربت کرے کہ اتنے روپے تمہیں دئیے ان سے تجارت کرو جو نفع ہو اس کا آدھا فیصد یا چوتھا فیصد حصّہ جو قرار پایا مجھے دیا کرو جو اِسے نفع ہوگا اتنا حصّہ جو مقرر ہوا اُسے دینا ہوگا یہ سود نہیں ہے ۔(احکام شریعت)

مسئلہ : امام جلال الدین سیوطی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکارِ اعظم ﷺنے فرمایا کہ ہر قرض جو فائدہ کمائے وہ سود ہے ۔(درمنثور جلد 5صفحہ 350)

اس سے معلوم ہوا کہ رقم رکھوا کر اس سے نفع حاصل کرنا جیسا کہ عموماً بینک سے ہوتاہے یہ سود ہے کیونکہ بینک جو رقم دیتاہے وہ اس اپنے فیصد کے مطابق نفع کماتاہے اوراس کا نظام پورا سودی نظام ہے لہٰذا بینک میں رقم رکھو اکر نفع حاصل کرنا سود ہے ۔

مسئلہ : بینک سے سود حاصل کرکے غریبوں کوکھلانا جائز نہیں ہے اورنہ ہی بینک وغیرہ میں ایسی ملازمت جائز ہے جس میں سود لکھنا پڑے۔

حدیث شریف: حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکارِ اعظم ﷺنے فرمایا کہ انسان سود کا جو ایک درہم (مثلاً ایک روپیہ) وصول کرتاہے وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک اسلام میں تینتیس مرتبہ زنا کرنے سے زیادہ سخت ہے اورجس کا گوشت حرام سے بڑھے تونارِ جہنم اس کی زیادہ مستحق ہے ۔(یعنی وہ جہنم میںجائے گا ) (المعجم الاؤسط للطبرانی جلد سوم صفحہ 211)