کچھ سلفی وہابی اجکل شب برات کی فضیلت کا انکار کرتے ہیں
sulemansubhani نے Saturday، 27 March 2021 کو شائع کیا.
شب برات قریب آ رہی ہے تو سوچا یہ پوسٹ کر دوں۔
کچھ سلفی وہابی اجکل شب برات کی فضیلت کا انکار کرتے ہیں۔ آیے ہم مستند احادیث اور اقوال علماء دیکھتے ہیں۔ سلفیوں کے محدث اعظم ناصر الدین الالبانی کہتے ہیں:
يطلع الله تبارك و تعالى إلى خلقه ليلة النصف من شعبان , فيغفر لجميع خلقه إلا لمشرك أو مشاحن ” .
قال الألباني في ” السلسلة الصحيحة ” 3 / 135 :
حديث صحيح , روي عن جماعة من الصحابة من طرق مختلفة يشد بعضها بعضا و هم # معاذ ابن جبل و أبو ثعلبة الخشني و عبد الله بن عمرو و أبي موسى الأشعري و أبي هريرة و أبي بكر الصديق و عوف ابن مالك و عائشة # .
1 – أما حديث معاذ فيرويه مكحول عن مالك بن يخامر عنه مرفوعا به . أخرجه ابن
أبي عاصم في ” السنة ” رقم ( 512 – بتحقيقي )
ترجمہ: اللہ اپنی مخلوق کی طرف متوجہ ہوتا ہے شعبان کی نصف رات کو اور سب کی مغفرت کر دیتا ہے سوائے مشرک اور کینہ رکھنے والے کے
البانی صاحب نے کہا: یہ حدیث صحیح ہے اور اس کو صحابہ کی ایک جماعت نے مختلف طرق سے نقل کیا ہے خو ایک دوسرے کو تقویت دیتے ہیں۔ جیسے کے معاذ بن جبل رض، ابو ثلبہ رض، عبد اللہ بن عمرو، ابو موسی الاشعری رض، ابو ہریرہ رض، ابو بکر صدیق رض، اوف بن مالک رض، اور سیدہ عائشہ رض۔ معاذ بن جبل والی حدیث مکحول کے طریق سے مالک بن یخامر سے آتی ہے۔ اور یہ مرفوع ہے۔۔۔
السلسلة الصحيحة 3/135 #1144
البانی صاحب مزید 2 احادیث کو حسن اور ایک کو مرسل جید قرار دیتے ہیں
امام نور الدین الھیثمی مجمع الزاوئد میں فرماتے ہیں:
وعن معاذ بن جبل عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:
“يطلع الله إلى جميع خلقه ليلة النصف من شعبان، فيغفر لجميع خلقه، إلا لمشرك، أو مشاحن”.
رواه الطبراني في الكبير والأوسط ورجالهما ثقات.
ترجمہ: معاذ بن جبل نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا کہ: اللہ اپنی مخلوق کی طرف متوجہ ہوتا ہے شعبان کی نصف رات کو اور سب کی مغفرت کر دیتا ہے سوائے مشرک اور کینہ رکھنے والے کے
امام الھیثمی اس حدیث کے بعد فرماتے ہیں: اسے امام طبرانی نے الکبیر اور الاوسط میں نقل کیا ہے اور اس کے تمام راوی ثقہ ہیں۔
(مجمع الزوائد، ج 8، ص 126، # 12960۔ دار الفکر بیروت لبنان)
امام ابن حبان نے بھی اس کو اپنی صحیح ابن حبان میں نقل کیا ہے اور پورا باب باندھا ہے کہ “سعبان کی نصف رات میں اللہ کی مغفرت”
(صحیح ابن حبان ج 12، ص 481)
اب دیکھیے ایک اور حدیث مختلف طریق سے:
حدّثنا عبد الله ، حدَّثني أبي، ثنا حسن ، ثنا ابن لهيعة ، ثنا حيـي بن عبد الله ، عن أبي عبد الرحمن الحبلي ، عن عبد الله بن عمرو أن رسول الله صلى الله عليه وسلّم قال: «يطلع الله عزّ وجلّ إلى خلقه ليلة النصف من شعبان، فيغفر لعباده إلا لاثنين، مشاحن، وقاتل نفس».
ترجمہ: عبد اللہ بن عمرو رض روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ اپنی مخلوق کی طرف متوجہ ہوتا ہے شعبان کی نصف رات کو اور سب کی مغفرت کر دیتا ہے سوائے دو کے یعنی کینہ رکھنے والا اور قاتل
(مسند احمد 2/176 # 6642)
اس حدیث کے بعد شیخ شعیب الارناووط فرماتے ہیں:
صحيح بشواهده
یہ شواہد کی وجہ سے صحیح ہے
امام المنذری رحمہ اللہ نے نصف شعبان کے بارے ایک حدیث نقل کرنے کے بعد فرمایا:
رواه الطبراني في الأوسط وابن حبان في صحيحه والبيهقي، ورواه ابن ماجه بلفظه من حديث أبي موسى الأشعري، والبزار والبيهقي من حديث أبي بكر الصديق رضي الله عنه بنحوه بإسناد لا بأس به
ترجمہ: اسے طبرانی نے الاوسط میں نقل کیا، ابن حبان نے صحیحہ میں، امام البیھقی، ابن ماجہ نے اس لفظ کے ساتھ ابو موسی الاشعری رض سے نقل کیا۔ امام البزار اور امام البیھقی نے بھی اسے سیدنا ابو بکر صدیق رض سے نقل کیا اور اس کی سند میں کوئی حرج نہیں
(ترغیب والترہیب ج 3، ص 307)
امام المنذری نے دو مزید احادیث جو مختلف طرق سے آئی ہیں ایک ابو ثلبہ سے اور ایک سیدہ عائشہ سے ان کو مرسل جید کہا ہے
(ترغیب والترھیب 3/308)
امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
قال الشافعي وبلغنا أنه كان يقال إن الدعاء يستجاب في خمس ليال في ليلة الجمعة وليلة الآضحى وليلة الفطر وأول ليلة من رجب وليلة النصف من شعبان
ترجمہ: اللہ (بلخصوص) دعا کو ان راتوں میں سنتا ہے۔ 1۔جمعہ کی رات، 2۔ عید الاضحی کی رات، 3۔ عید الفطر کی رات، 4۔ رجب کی پہلی رات، 5۔ اور شعبان کی نصف رات
(امام البیھقی، شعب الایمان 3/341 # 3711، ابن حجر عسقلانی تلخیص الحبیر 2/79۔ اسے امام شافعی نے اپنی کتاب الام میں بھی لکھا ہے)
سلفی عالم مبارکفوری سیدنا ابو بکر والی حدیث کے بارے کہتے ہیں:
أخرجه البزار والبيهقي بإسناد لا بأس به كذا في الترغيب والترهيب للمنذري
ترجمہ: اسے امام البزار اور امام البیھقی نے نقل کیا ہے اور اس کی سند میں کوئی حرج نہیں جیسا کے امام منذری نے ترغیب والترھیب میں فرمایا ہے
(تحفتہ الاحوزی ج 3، ص 380)
مبارکفوری خلاصہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
اعلم أنه قد ورد في فضيلة ليلة النصف من شعبان عدة أحاديث مجموعها يدل على أن لها أصلا
آپ کو معلوم ہونا چاہیے کی شب برات کی رات کی فضیلت پر کثیر احادیث وارد ہوئی ہیں۔ اور ان کا مجموعا اس بات پر ثبوت ہے کہ اس کی اصل موجود ہے
(تحفتہ الاحوذی 3/380)
اس پر کثیر احادیث نقل کرنے کے بعد وہ فرماتے ہیں:
فهذه الأحاديث بمجموعها حجة على من زعم أنه لم يثبت في فضيلة ليلة النصف من شعبان شيء والله تعالى أعلم
تو یہ تمام حدیثیں مجموعی اعتبار سے اس شخص کے خلاف حجت ہیں جس نے گمان کیا کہ پندرہویں شعبان کی رات کی فضیلت کے سلسلے میں کوئی چیز ثابت نہیں ہے. اللہ اعلم۔
(تحفتہ الاحوذی 3/365)
ابن تیمیہ جن کو سلفی شیخ الاسلام مانتے ہیں وہ کہتے ہیں:
وأما ليلة النصف فقد روى في فضلها أحاديث وآثار ونقل عن طائفة من السلف أنهم كانوا يصلون فيها، فصلاة الرجل فيها وحده قد تقدمه فيه سلف وله فيه حجة فلا ينكر مثل هذا
ترجمہ: اور نصف شعبان کی فضیلت کے بارے (کثیر) احادیث و آثار مروی ہیں۔ سلف کی کثیر جماعت سے نقل ہے کہ وہ اس رات میں نماز کا اہتمام کرتے تھے۔ تو جو شخص اس رات میں اکیلا نماز پڑھتا ہے تو اس پر سلف کا عمل موجود ہے اور یہ دلیل کے لیے کافی ہے۔ اور اس کا انکار نہیں کیا جا سکتا۔
(مجموع الفتاوی 23/131)
ابن تیمیہ سے نصف شعبان میں نماز پڑھنے کے بارے سوال ہوا اس کے جواب میں کہتے ہیں:
وسنل عن صلاة نصف شعبان فاجاب ازا صلئ الانسان ليلة النصف وحده اوفئ جماعته خاصته كما كان يفل جماعته خاصته كما كان يفعل طوانف من السلف فهواحسن
ترجمہ: اگر کوئی شخص اکیلا اس رات میں عبادت کرتا ہے یا گروہ میں کرتا جیسے سلف کی (کثیر) جماعت کرتے تھے تو یہ اچھی بات ہے
0(مجموع الفتاوی 23/130)
ٹیگز:-