{کھانا کھانے کا بیان}

کھانا کھانے پر بسم اللہ نہ پڑھنے کا نقصان}

حدیث شریف: سرکارِ اعظم ﷺنے فرمایا کہ جس کھانے پر بسم اللہ نہ پڑھی جائے شیطان کے لئے وہ کھانا حلال ہوجاتاہے یعنی بسم اللہ نہ پڑھنے کی صورت میں شیطان اس کھانے میں شریک ہوجاتاہے ۔(مُسلم شریف)

کھانا کیسے نہ کھایا جائے }

حدیث شریف: سرکارِ اعظم ﷺنے فرمایا کہ کوئی بھی شخص اُلٹے ہاتھ سے نہ کھانا کھائے نہ پانی پیئے الٹے ہاتھ سے کھانا پینا شیطان کا طریقہ ہے ۔(مسلم )

فرمایا تین انگلیوں سے کھانا انبیاء کرام علیہم السلام کا طریقہ ہے اورفرمایا تین انگلیوں سے کھاؤ کہ یہ سنّت ہے اورپانچوں انگلیوں سے نہ کھاؤ کہ یہ (گنواروں ) کا طریقہ ہے ۔(ابن النجار)

مسئلہ : اگر کوئی ایسی غذا ہے کہ تین انگلیوں سے نہیں کھائی جاسکتی مثلاً چاول وغیرہ توپانچوں انگلیوں سے کھانے میں کوئی حرج نہیں۔

حدیث شریف: ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سرکارِ اعظم ﷺنے کھانے پینے میں پھونکنے سے ممانعت فرمائی ۔(طبرانی )

مسئلہ : اس حدیث سے مُراد کھانے کو ٹھنڈا کرنے کے لئے پھونک نہ ماری جائے اورنہ ہی چائے ، کافی کو ٹھنڈا کرنے کے لئے پھونک ماری جائے ہاں البتہ کوئی آیت مقدسہ پڑھ کر پھونک مارنے میں حرج نہیں۔

مسئلہ : کھانے کو ٹھنڈا کرکے کھانا چاہیے گرم طعام نقصان دہ ہے ۔

حدیث شریف: حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مُروی ہے کہ سرکارِ اعظم ﷺنے انگلیوں اوربرتنوں کے چاٹنے کا حکم دیا اوریہ فرمایا کہ تمہیں معلوم نہیں کہ کھانے کے کس حصّے میںبرکت ہے ۔(مُسلم )

حدیث شریف: سرکارِ اعظم ﷺنے فرمایا کہ روٹی کا احترام کرو کہ وہ زمین وآسمان کی برکات سے ہے جو شخص دسترخوان سے گری ہوئی روٹی کو کھالے اس کی مغفرت ہوجائے گی ۔ (طبرانی )

مسئلہ : کھانا کھانے کے بعد اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا جائے ۔

کھانا کھانے کے آداب ومسائل}

مسئلہ : کھانے کے آداب وسُنن یہ ہیں کہ کھانے سے پہلے اوربعد میں ہاتھ دھونا کھانے سے پہلے ہاتھ دھو کر پونچھے نہ جائیں اورکھانے کے بعد ہاتھ دھو کر رومال یا تولیے سے پونچھ لیں کہ کھانے کا اثر باقی نہ رہے ۔

مسئلہ : کھانا کھانے سے پہلے بسم اللہ شریف پوری پڑھے اگر بسم اللہ شریف پڑھنا بھول گیا توجب بھی یاد آئے یہ پڑھے بِسْمِ اللّٰہِ اَوَّلَہٗ وَاٰخِرَہٗ۔

مسئلہ : کھانے کے وقت بایاں پاؤں بچھا دے اورداہنا کھڑا رکھے یا سرین پر بیٹھے اوردونوں گھٹنے کھڑے رکھے یہ سنّت ہے کھاناکھاتے وقت جان بوجھ کر چُپ رہنا مجوسیوں کا طریقہ ہے لہٰذا اچھی اور نیک گفتگو کرے بیہودہ اورایسی باتیں نہ کرے جس سے لوگوں کو گِن آئے ۔ کھانے کی ابتداء نمک سے کی جائے اورنمک پراختتام کیاجائے کہ یہ ستر بیماریوں کو دور کرتاہے ۔

مسئلہ : روٹی آجائے توسالن کاانتظار نہ کیا جائے۔

مسئلہ : روٹی کے اُوپر سالن کی پیالی نہ رکھی جائے اِسی طرح چاول کے اُوپر سالن کی پیالی نہ رکھی جائے کہ یہ بے اَدبی ہے۔

حدیث شریف: سرکارِ اعظم ﷺنے فرمایا کہ کھانے کے وقت جو تے اُتار لو کہ یہ سنّت جمیلہ (اچھا طریقہ ہے )۔

مسئلہ : گوشت کو چُھری سے نہ کاٹو کہ یہ عجمیوں کا طریقہ ہے اِسے دانت سے نوچ کر کھاؤ کہ یہ خوشگوار اورزود ہضم ہے یہ اس وقت ہے جب گوشت اچھی طرح پک گیا ہو بعض ران وغیرہ جو بُھنی ہوئی ہے تو چُھری سے کاٹ کر کھانے میں حرج نہیں۔

مسئلہ : جو شخص سونے یا چاندی کے برتن میںکھاتا پیتا ہے وہ اپنے پیٹ میںجہنم کی آگ اُتارتا ہے ۔(مسلم)

مسئلہ : کھانا بیٹھ کر کھائے چلتے پھرتے، کھڑے کھڑے نہ کھائے جیسا کہ آج کل رواج ہے اس کام سے بچنا چاہیے۔

مسئلہ : کھانے میں عیب بتانا نہ چاہیے نہ یہ کہنا چاہیے کہ بُرا ہے سرکارِ اعظم ﷺنے کبھی کھانے کو عیب نہ لگایا اگر پسند آیا کھالیا ورنہ نہ کھایا۔

مسئلہ : روٹی کو چُھری سے کاٹنا نصاریٰ کا طریقہ ہے ہاں البتہ ڈبل روٹی، شیر مال وغیرہ چُھری سے کاٹنے میں حرج نہیں۔

مسئلہ : روٹی ایک ہاتھ سے نہ توڑی جائے کہ یہ بے اَدبی ہے ۔

مسئلہ : بھوک سے کم کھانا چاہیے اورپوری بھوک بھر کر کھانا کھالینا مباح ہے یعنی نہ ثواب ہے نہ گناہ ہے ۔کیونکہ اس کا بھی صحیح مقصد ہوسکتا ہے کہ طاقت زیادہ ہوگی اوربھوک سے زیادہ کھالینا حرام ہے زیادہ کا مطلب یہ کہ اتنا کھالیا جس سے پیٹ خراب ہونے کا گمان ہے مثلاً دست آئیں گے اورطبیعت بد مزہ ہوجائے گی۔(درمختار)

مسئلہ : جوان آدمی کو یہ اندیشہ ہے کہ سیر ہوکر کھائے گا توغلبۂ شہوت ہوگا توکھانے میں کمی کردے کہ غلبۂ شہوت نہ ہو مگر اتنی کمی نہ کرے کہ عبادت میں قصور پیدا ہو۔ (عالمگیری)

مسئلہ : اسی طرح بعض کھانوں سے غلبۂ شہوت ہوتاہے وہ بھی گوشت میں کمی کردیں۔

مسئلہ : اپنی طرف سے کھائے اِدھر اُدھر ہاتھ نہ مارے ہاں اگر طباق میں مختلف اقسام کی چیزیں لاکر رکھی گئیں تو اِدھراُدھر سے کھانے میںحرج نہیں ۔

دستر خوان سے کب اُٹھے}

فرمایا کہ جب دسترخوان چُناجائے تو کوئی شخص دستر خوان سے نہ اُٹھے جب تک کہ دسترخوان نہ اُٹھالیا جائے اورکھانے سے ہاتھ روکنا ہی چاہتا ہے تومعذرت پیش کرے کیونکہ اگر بغیر معذرت کئے ہاتھ روک لے گا تواس کے ساتھ جو دوسرا شخص کھانا کھارہا ہے شرمندہ ہوگا وہ بھی ہاتھ کھینچ لے گا اور شاید ابھی اس کو کھانے کی حاجت باقی ہو۔ اِسی حدیث کو سامنے رکھ کر علماء فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص کم خوراک ہوتو آہستہ آہستہ تھوڑا تھوڑا کھائے اوراس کے باوجود بھی اگر جماعت کا ساتھ نہ دے سکے تو معذرت پیش کرے تاکہ دوسروں کو شرمندگی نہ ہو۔ (ابنِ ماجہ)

{مضطر (یعنی مجبور)کے بعض احکام}

مسئلہ : اضطرار کی حالت میں یعنی جب کہ جان جانے کا اندیشہ ہے اگر حلال چیز کھانے کے لئے نہیں ملتی توحرام چیز یا مُردار یا دوسرے کی چیز کھا کر اپنی جان بچائے اوران چیز وں کے کھالینے پر اس صورت میںمواخذہ نہیں بلکہ نہ کھا کر مرجانے میں مواخذہ ہے اگر چہ پَرائی چیز کھانے میں تاوان دینا ہوگا۔(درمختار)

مسئلہ : پیاس سے ہلاک ہونے کا اندیشہ ہے تو کسی چیز کو پی کر اپنے کو ہلاکت سے بچانا فرض ہے پانی نہیں ہے اورشراب موجود ہے اورمعلوم ہے کہ اس کے پی لینے میںجان بچ جائیگی تواتنی پی لے جس سے یہ اندیشہ جاتا رہے ۔(درمختار وردالمختار)

{شراب دوا کے طور پر بھی جائز نہیں}

مسئلہ : کھانے پینے پر دوا اور علاج کو قیاس نہ کیا جائے یعنی حالت اضطرار میںمُردار اور شراب کوکھانے کا حکم ہے مگر دوا کے طور پر شراب جائز نہیں کیونکہ مُردار کا گوشت اورشراب یقینی طور پر بھوک اور پیاس کا دفعیہ ہے اوردوا کے طو ر پر شراب پینے میں یہ یقین کے ساتھ نہیں کہا سکتاکہ مرض کاازالہ ہی ہوجائے گا۔ (ردالمختار)