اچھی وصیت

حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ مجھے میرے حبیب لبیب ﷺ نے چند اچھی چیزوں کی وصیت فرمائی اور وہ یہ کہ

(۱)میں اپنے سے اوپر والے کو نہیں بلکہ نیچے والے کو دیکھوں

(۲)میں یتیموں سے محبت رکھوں، ان سے قریب رہوں

(۳)میں صلہ رحمی کروں اگر چہ رشتہ دار پیٹھ پھیر جائیں

(۴)میں اللہ تعالیٰ کے معاملے میں کسی سے نہ ڈروں

(۵)سچّی بات اگر چہ تلخ ہو میں کہتا رہوں

(۶)لاحول ولا قوۃ الا باللہ کثرت سے پڑھتا رہوں کیونکہ یہ جنّت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے۔ ( الترغیب )

میرے پیارے آقا ﷺ کے پیارے دیوانو ! حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حضور ا نے جو وصیت فرمائی صرف انہیں وصیت پر ایک مکمل کتاب لکھی جا سکتی ہے وصیت میں ہر بات اتنی جامع ہے کہ اس کے فضائل پر قرآن وسنّت شاہد ہیں مگر مذکورہ وصیت پر اگر امت مسلمہ کا عمل دیکھا جا ئے تو الا ما شاء اللہ شاید ہی کچھ لوگ عامل نظر آئیں

(۱)ہماری عادت یہ ہے کہ ہم کبھی اپنے سے غریب کو نہیں دیکھتے، چھوٹوں کو کمزوروں کو نہیں دیکھتے بلکہ بڑوں کو دیکھتے ہیں اور اندر اندر پگھلتے رہتے ہیں۔ جب آپ ہمیشہ اپنے سے نیچے والے کو دیکھیں گے تو انشا ء اللہ شکر کا جذبہ پیدا ہوگا

(۲)یتیموں کے ساتھ محبت بہت پسندیدہ عمل ہے انکا استحصال نہیں بلکہ ان کوخوش کرنا ان کے قریب رہنا تا کہ ان کو اپنی یتیمی کا احساس نہ ہو

(۳)رشتے داروں سے اچھا سلوک کرنا خواہ وہ ناراض رہیں، ستائیں، پریشان کریں مگر ہم کو حسن سلوک ہی کرنا ہے۔

(۴)اللہ عزوجل نے جو فرمادیا ہے وہی حق ہے دنیا اسے کچھ بھی کہے وقت آن پڑے اللہ کی رضا کا اور بندوں کی رضاکاتو بے خوف ہو کر اللہ کے فرمان کا خیال کریں اور کسی سے اللہ کے معاملے میں نہ ڈریں

(۵)سچی بات تو ہمیشہ تلخ لگتی ہے لیکن ہم کو سچی بات کہنے میں ہچکچا نا نہیں چاہئے چاہے کسی کو بری لگے یا اچھی لگے

(۶)اور’’لَاحَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ‘‘ کی کثرت کہ یہ جنّت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے۔ اللہ رب العزت ہم سب کو مذکورہ باتوں پر عمل کی توفیق عطا فرمائے۔

آمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْکَرِیْمِ عَلَیْہِ اَفْضَلُ الصَّلٰوۃِ وَ التَّسْلِیْمِ۔