جانوروں سے حُسْنِ سلوک
جانوروں سے حُسْنِ سلوک
حضرت سہل بن حنظلہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہﷺ ایک اونٹ کے پاس سے گزرے جس کی پیٹھ اس کے پیٹ سے لگی ہوئی تھی۔ سرکا ر ﷺ نے فرمایا کہ ان بے جان مویشیوں کے بارے میں اللہ سے ڈرو اچھی حالت میں ان پر سواری کرو اور اچھی حالت میں چھوڑو۔ ( ابو دائود )
حضرت عبد اللہ بن جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبیٔ رحمت ﷺ ایک انصاری کے باغ میں داخل ہوئے جہاں ایک اونٹ بندھا ہو اتھا، جب اونٹ نے نبیٔ پاک ﷺ کو دیکھا تو درد ناک آواز نکالی اور دونوں آنکھوں سے آنسو بہنے لگے حضور رحمت عالم ﷺ اس کے قریب گئے اور شفقت سے اس کی کوہان اور دونوں کنپٹیوں پر ہاتھ پھیرا تو اس کو سکون ہوگیا، پھر آپ نے پوچھا کہ اس اونٹ کا مالک کون ہے ؟ تو ایک انصاری نوجوان آیا اور اس نے کہا اے اللہ کے رسول ﷺ ! یہ اونٹ میرا ہے آپ نے فرمایا کیا تو اللہ سے نہیں ڈرتا ہے اس بے زبان جانور کے بارے میں جس کو اللہ نے تیرے اختیار میں دے دیا ہے یہ اونٹ اپنے آنسوئوں اور آواز کے ذریعہ مجھ سے شکایت کر رہا ہے کہ تو اس کو بھوکا رکھتا ہے اور مسلسل کا م لیتا ہے۔
عورت عذاب کی شکار۔ ۔ ۔ ۔
حضرت ابن عمر اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ایک عورت کو ایک بلّی کے بند رکھنے کی وجہ سے عذاب کیا گیا کیونکہ بند رکھنے کی وجہ سے وہ بھوک سے مر گئی تھی اور وہ عورت نہ تو اس کو غذا دیتی تھی اور نہ اس کو آزادی دیتی تھی کہ وہ خود زمینی جانوروں سے اپنی غذا حاصل کرلیتی۔
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مجھ پر دوزخ پیش کی گئی تو میں نے اس میں بنی اسرائیل کی ایک عورت دیکھی جس کو اس کی بلّی کے باعث عذاب دیا جارہا تھا جسکو وہ باندھے ہوئی تھی نہ کھانا کھلاتی اورنہ چھوڑتی کہ زمین کے جانوروں میں کھاتی،یہاںتک کہ وہ بھوکوں مر گئی اور میں نے عَمروبن عامر خزاعی کو دیکھاکہ وہ جہنم میںاپنی آنتوں کو گھسیٹ رہاہے وہ پہلا شخص ہے جس نے سانڈ چھوڑا تھا۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ مسلمان کوئی درخت لگاتا ہے یا کھیت بوتا ہے اور اس سے کوئی انسان یا پرندہ یا چرندہ فائدہ حاصل کرتا ہے تو وہ اس کے لئے صدقہ بن جاتاہے۔ (بخار ی شریف)
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ وہ نبیٔ کریم ﷺ کے ساتھ عرفات سے واپس ہوئے، دورانِ سفر سرکاراﷺ نے پیچھے سے اونٹوں کو مارنے اور انہیں تیز ہنکانے کی آوازیں سنیں تو آپ نے کوڑے سے اشارہ کرکے فرمایا اے لوگو آرام سے چلو اونٹوں کو دوڑانا اجر کا باعث نہیں ہے۔ (بخاری شریف)
احسان کا بدلہ احسان
حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہیکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بیشک اللہ تعالیٰ نے ہر چیز پر احسان کرنا ضروری قرار دیا ہے لہٰذا جب کسی چیز کو جان سے ختم کرنا ہو تو اسے اچھی طرح ختم کردواور جب ذبح کرو تو اچھی طرح ذبح کرواور تم اپنی چھری اچھی طرح تیز کرلیا کرو اور ذبیحہ (جانور) کو آرام دیا کرو۔ (مسلم شریف)
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص نے رحم کیا اگر ذبح کئے جانے والے جانور پر ہی ہو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس پر رحم فرمائے گا۔ ( طبرانی )
بد کار عورت کی بخشش
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہیکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ایک بدکار عورت صرف اس وجہ سے بخشی گئی کہ وہ ایسی جگہ سے گزری جہاں ایک کتّا پیاس کی شدت سے زبان نکا لے کھڑا ہانپ رہا تھا یہ دیکھ کر اس عورت نے اپنا موزہ نکال کر اس میں اپنی چادر باندھی اور گڈّھے سے پانی نکالی اور اس کو پلائی، اس عمل کی وجہ سے اس کی بخشش ہو گئی اس موقع پر صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے دریافت کیا کہ جانوروں کے ساتھ بھلائی کر نے میں ہم کو ثواب ملتا ہے ؟ تو سرکار ﷺ نے فرمایا ہرجاندارکے ساتھ بھلائی کر نے میں صدقہ کا اجر ملتا ہے۔ ( بخاری شریف )
حضرت عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی پاک ﷺ ایک منزل پر اترے آپکی جماعت میں سے ایک آدمی نے چڑیا کا ایک انڈا اٹھا لیا، چڑیا آئی اور رسول اللہ ﷺ کے سر پر پھڑ پھڑ انے لگی، آپ نے فرمایا تم میں سے کسی نے اس کے انڈوں کے بارے میں اس کو دکھ پہونچا یا ایک آدمی نے عرض کیا میں نے یا رسول اللہ علیک السلام اس کے انڈوں کو اٹھایا ہے تو نبی پاک ا نے فرما یا اس پر رحم کرتے ہوئے اس کے انڈے واپس کردو۔ (الادب المفرد)
بارگاہ رسول ﷺ میں چڑیا کی فریاد
حضرت عبد الرحمٰن ابن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما اپنے والد گرامی سے روایت کرتے ہیں کہ ایک سفر میں ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے، پس سرکارﷺ قضا ئے حاجت کے لئے تشریف لے گئے، تو ہم نے ایک چڑیا دیکھی جس کے دو بچّے تھے، ہم نے اس کاایک بچّہ پکڑ لیا، پس چڑیا آئی اور اپنے پر بچھا نے لگی، نبی رحمت ﷺ تشریف لائے تو فرمایا اس کو بچّے کی وجہ سے کس نے پریشان کیا ہے اس کا بچّہ اسے دے دو،پھر آپ نے چیو نٹیوں کی ایک جگہ ملاحظہ فرمائی جسکو ہم نے جلا دیا تھا فرمایا کہ اس کو کس نے جلایا ہے ہم نے عرض کیا ہم نے فرمایا بندوں کے لئے مناسب نہیں ہے کہ وہ کسی کو آگ کی سزا دیں۔ ( ابودائود )