کنزالایمان مع خزائن العرفان پارہ 17 رکوع 9 سورہ الحج آیت نمبر 11 تا 22
وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یَّعْبُدُ اللّٰهَ عَلٰى حَرْفٍۚ- فَاِنْ اَصَابَهٗ خَیْرُ ﰳاطْمَاَنَّ بِهٖۚ- وَ اِنْ اَصَابَتْهُ فِتْنَةُ-ﰳانْقَلَبَ عَلٰى وَجْهِهٖ۫ۚ -خَسِرَ الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةَؕ- ذٰلِكَ هُوَ الْخُسْرَانُ الْمُبِیْنُ(۱۱)
اور کچھ آدمی اللہ کی بندگی ایک کنارہ پر کرتے ہیں (ف۳۰) پھر اگر اُنہیں کوئی بھلائی بن گئی جب تو چین سے ہیں اور جب کوئی جانچ آ پڑی (ف۳۱) منہ کے بل پلٹ گئے (ف۳۲) دنیااور آخرت دونوں کا گھاٹا (ف۳۳) یہی ہے صریح نقصان (ف۳۴)
(ف30)
اس میں اطمینان سے داخل نہیں ہوتے اور انہیں ثبات و قرار حاصل نہیں ہوتا ، شک و تردّد میں رہتے ہیں جس طرح پہاڑ کے کنارے کھڑا ہوا شخص تَزَلزُل کی حالت میں ہوتا ہے ۔
شانِ نُزول : یہ آیت اعرابیوں کی ایک جماعت کے حق میں نازل ہوئی جو اطراف سے آ کر مدینہ میں داخل ہوتے اور اسلام لاتے تھے ، ان کی حالت یہ تھی کہ اگر وہ خوب تندرست رہے اور ان کی دولت بڑھی اور ان کے بیٹا ہوا تب تو کہتے تھےاسلام اچھا دین ہے اس میں آ کر ہمیں فائدہ ہوا اور اگر کوئی بات اپنی امید کے خلاف پیش آئی مثلاً بیمار ہو گئے یا لڑکی ہو گئی یا مال کی کمی ہوئی تو کہتے تھے جب سے ہم اس دین میں داخل ہوئے ہیں ہمیں نقصان ہی ہوا اور دین سے پھر جاتے تھے ۔ یہ آیت ان کی حق میں نازل ہوئی اور بتایا گیا کہ انہیں ابھی دین میں ثبات ہی حاصل نہیں ہوا ان کا حال یہ ہے ۔
(ف31)
کسی قِسم کی سختی پیش آئی ۔
(ف32)
مرتد ہو گئے اور کُفر کی طرف لوٹ گئے ۔
(ف33)
دنیا کا گھاٹا تو یہ کہ جو ان کی امّیدیں تھیں وہ پوری نہ ہوئیں اور اِرتِداد کی وجہ سے ان کا خون مباح ہوا اور آخرت کا گھاٹا ہمیشہ کا عذاب ۔
(ف34)
وہ لوگ مرتد ہونے کے بعد بُت پرستی کرتے ہیں اور ۔
یَدْعُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَا لَا یَضُرُّهٗ وَ مَا لَا یَنْفَعُهٗؕ-ذٰلِكَ هُوَ الضَّلٰلُ الْبَعِیْدُۚ(۱۲)
اللہ کے سوا ایسے کو پوجتے ہیں جو ان کا برا بھلا کچھ نہ کرے (ف۳۵) یہی ہے دور کی گمراہی
(ف35)
کیونکہ وہ بے جان ہے ۔
یَدْعُوْا لَمَنْ ضَرُّهٗۤ اَقْرَبُ مِنْ نَّفْعِهٖؕ-لَبِئْسَ الْمَوْلٰى وَ لَبِئْسَ الْعَشِیْرُ(۱۳)
ایسے کو پوجتے ہیں جس کے نفع سے (ف۳۶) نقصان کی توقع زیادہ ہے (ف۳۷) بےشک (ف۳۸) کیا ہی برا مولٰی اور بےشک کیا ہی برا رفیق
(ف36)
یعنی جس کی پرستِش کے خیالی نفع سے اس کو پُوجنے کے ۔
(ف37)
یعنی عذابِ دنیا و آخرت کی ۔
(ف38)
وہ بُت ۔
اِنَّ اللّٰهَ یُدْخِلُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُؕ-اِنَّ اللّٰهَ یَفْعَلُ مَا یُرِیْدُ(۱۴)
بےشک اللہ داخل کرے گا انہیں جو ایمان لائے اور بھلے کام کیے باغوں میں جن کے نیچے نہریں رواں بےشک اللہ کرتا ہے جو چاہے (ف۳۹)
(ف39)
فرمانبرداروں پر انعام اور نافرمانوں پر عذاب ۔
مَنْ كَانَ یَظُنُّ اَنْ لَّنْ یَّنْصُرَهُ اللّٰهُ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ فَلْیَمْدُدْ بِسَبَبٍ اِلَى السَّمَآءِ ثُمَّ لْیَقْطَعْ فَلْیَنْظُرْ هَلْ یُذْهِبَنَّ كَیْدُهٗ مَا یَغِیْظُ(۱۵)
جو یہ خیال کرتا ہو کہ اللہ اپنے نبی (ف۴۰) کی مدد نہ فرمائے گا دنیا(ف۴۱) اور آخرت میں(ف۴۲)تو اسے چاہیے کہ اوپر کو ایک رسّی تانے پھر اپنے آپ کو پھانسی دے لے پھر دیکھے کہ اس کا یہ دانؤں(داؤں) کچھ لے گیا اس بات کو جس کی اُسے جلن ہے (ف۴۳)
(ف40)
حضرت محمّدِ مصطفٰے صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔
(ف41)
میں ان کے دین کو غلبہ عطا فرما کر ۔
(ف42)
ان کے درجے بلند کر کے ۔
(ف43)
یعنی اللہ تعالٰی اپنے نبی کی مدد ضرور فرمائے گا جسے اس سے جلن ہو وہ اپنی انتہائی سعی ختم کر دے اور جلن میں مر بھی جائے تو بھی کچھ نہیں کر سکتا ۔
وَ كَذٰلِكَ اَنْزَلْنٰهُ اٰیٰتٍۭ بَیِّنٰتٍۙ-وَّ اَنَّ اللّٰهَ یَهْدِیْ مَنْ یُّرِیْدُ(۱۶)
اور بات یہی ہے کہ ہم نے یہ قرآن اُتارا روشن آیتیں اور یہ کہ اللہ راہ دیتا ہے جسے چاہے
اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ الَّذِیْنَ هَادُوْا وَ الصّٰبِـٕیْنَ وَ النَّصٰرٰى وَ الْمَجُوْسَ وَ الَّذِیْنَ اَشْرَكُوْۤا ﳓ اِنَّ اللّٰهَ یَفْصِلُ بَیْنَهُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِؕ-اِنَّ اللّٰهَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ شَهِیْدٌ(۱۷)
بےشک مسلمان اور یہودی اور ستارہ پرست اور نصرانی اور آتش پرست اور مشرک بےشک اللہ ان سب میں قیامت کے دن فیصلہ کرے گا (ف۴۴)بےشک ہر چیز اللہ کے سامنے ہے
(ف44)
مؤمنین کو جنّت عطا فرمائے گا اور کُفّار کو کسی قِسم کے بھی ہوں جہنّم میں داخل کرے گا ۔
اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللّٰهَ یَسْجُدُ لَهٗ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَنْ فِی الْاَرْضِ وَ الشَّمْسُ وَ الْقَمَرُ وَ النُّجُوْمُ وَ الْجِبَالُ وَ الشَّجَرُ وَ الدَّوَآبُّ وَ كَثِیْرٌ مِّنَ النَّاسِؕ-وَ كَثِیْرٌ حَقَّ عَلَیْهِ الْعَذَابُؕ-وَ مَنْ یُّهِنِ اللّٰهُ فَمَا لَهٗ مِنْ مُّكْرِمٍؕ-اِنَّ اللّٰهَ یَفْعَلُ مَا یَشَآءُؕ۩(۱۸)
کیاتم نے نہ دیکھا (ف۴۵) کہ اللہ کے لیے سجدہ کرتے ہیں وہ جو آسمانوں اور زمین میں ہیں اور سورج اور چاند اور تارے اور پہاڑ اور درخت اور چوپائے (ف۴۶) اور بہت آدمی(ف۴۷)اوربہت وہ ہیں جن پر عذاب مقرر ہوچکا (ف۴۸)اور جسے اللہ ذلیل کرے (ف۴۹) اُسے کوئی عزت دینے والا نہیں بےشک اللہ جو چاہے کرے
(ف45)
اے حبیبِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔
(ف46)
سجدۂ خضوع جیسا اللہ چاہے ۔
(ف47)
یعنی مومنین مزید براں سجدۂ طاعت و عبادت بھی ۔
(ف48)
یعنی کُفّار ۔
(ف49)
اس کی شقاوت کے سبب ۔
هٰذٰنِ خَصْمٰنِ اخْتَصَمُوْا فِیْ رَبِّهِمْ٘-فَالَّذِیْنَ كَفَرُوْا قُطِّعَتْ لَهُمْ ثِیَابٌ مِّنْ نَّارٍؕ-یُصَبُّ مِنْ فَوْقِ رُءُوْسِهِمُ الْحَمِیْمُۚ(۱۹)
یہ دو فریق ہیں (ف۵۰) کہ اپنے رب میں جھگڑے (ف۵۱) تو جو کافر ہوئے اُن کے لئے آگ کے کپڑے بیونتے (کاٹے)گئے ہیں (ف۵۲) اور ان کے سروں پر کھولتا ہواپانی ڈالا جائے گا (ف۵۳)
(ف50)
یعنی مؤمنین اور پانچوں قِسم کے کُفّار جن کا اوپر ذکر کیا گیا ۔
(ف51)
یعنی اس کے دین کے بارے میں اور اس کی صفات میں ۔
(ف52)
یعنی آ گ انہیں ہر طرف سے گھیر لے گی ۔
(ف53)
حضرت ابنِ عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما نے فرمایا ایسا تیز گرم کہ اگر اس کا ایک قطرہ دنیا کے پہاڑوں پر ڈال دیا جائے تو ان کو گلا ڈالے ۔
یُصْهَرُ بِهٖ مَا فِیْ بُطُوْنِهِمْ وَ الْجُلُوْدُؕ(۲۰)
جس سے گل جائے گا جو کچھ ان کے پیٹوں میں ہے اور ان کی کھالیں (ف۵۴)
(ف54)
حدیث شریف میں ہے پھر انہیں ویسا ہی کر دیا جائے گا ۔ (ترمذی)
وَ لَهُمْ مَّقَامِعُ مِنْ حَدِیْدٍ(۲۱)
اور ان کے لیے لوہے کے گرز ہیں (ف۵۵)
(ف55)
جن سے ان کو مارا جائے گا ۔
كُلَّمَاۤ اَرَادُوْۤا اَنْ یَّخْرُجُوْا مِنْهَا مِنْ غَمٍّ اُعِیْدُوْا فِیْهَاۗ-وَ ذُوْقُوْا عَذَابَ الْحَرِیْقِ۠(۲۲)
جب گھٹن کے سبب اس میں سے نکلنا چاہیں گے (ف۵۶) اور پھر اسی میں لوٹا دئیے جائیں گے اور حکم ہوگا کہ چکھو آ گ کا عذاب
(ف56)
یعنی دوزخ میں سے تو گُرزوں سے مار کر ۔