“مٙن لا شیخ لہ فشیخہ الشیطٰن “

جس کا کوئی پیر نہیں ، اس کا پیر شیطان ہے کا صحیح مفہوم کیا ہے؟

اعلیٰ حضرت امام احمد رضا قادری بریلوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :

آج کل جو بیعت رائج ہے اسے بیعتِ تبرک کہتے ہیں جو نہ فرض ہے نہ واجب اور نہ ایسا کوئی حکم شرعی کہ جس کو نہ کرنے پر گناہ یا آخرت میں مواخذہ ہو_

ہاں! اگر کوئی جامع شرائط پیر مل جائے تو ہاتھ دے کر اس کا مرید ہونا ایک نیک عمل اور باعث خیر و برکت اور بہت سے دینی و دنیاوی فائدے کا حامل ہے —-

🔷” جس کا کوئی شیخ نہیں،اس کا شیخ شیطان ہے ” کا صحیح مفہوم کیا ہے ؟؟؟؟

✏جواب : بعض لوگ اپنے من پسند پیروں اور ان کے صاحبان ثروت مریدین کو خوش کرنے کے لیے

” من لا شیخ لہ فشیخه الشیطٰن”

یعنی جس کا کوئی پیر نہیں اس کا پیر شیطان ہے،

سے مراد آج کل کی مروجہ پیری، مریدی لیتے ہیں، اور اپنی اس جاہلانہ فکر کو بڑے دهڑلے سے اپنی تقریر و تحریر یہاں تک کہ جلسہ و جلوس کے پوسٹرز کے ذریعے خوب پھیلاتے ہیں تا کہ عوام کی خاطر خواہ بهیڑ اکٹھی ہو جائے، ان کے مخصوص پیر صاحب ان سے خوش ہو جائیں اور صلے میں مولوی صاحب کو “طوقِ خلافت” عطا فرما دیں —-

✔حضرت فاضل بریلوی فرماتے ہیں کہ :

پہلے یہ ذہن نشین کر لیں کہ یہ کوئی حدیث نہیں بلکہ حضرت بایزید بسطامی رحمہ اللہ کا قول ہے —–

واضح رہے کہ اس شیخ سے مراد، مرشد عام ہے نہ کہ مرشد خاص، اور مرشد عام درج ذیل ہیں

1– کلام خدا

2—کلام رسول

3— کلام ائمہ شریعت و طریقت

4—– کلام علمائے ظاہر و باطن

اس سلسلہ صحیحہ پر کہ

عوام کا ہادی ، کلامِ علما–

علما کا رہ نما ، کلامِ ائمہ-

ائمہ کا مرشد ، کلامِ رسول

رسول کا پیشوا ، کلامِ خدا

” سنی صحیح العقیدہ کہ ائمہ کرام کو مانتا ،

تقلید ائمہ ضروری جانتا ، اولیائے کرام کا سچا معتقد ،

تمام عقائد میں راہ حق پر مستقیم وہ ہرگز بے پیر نہیں ،

وہ چاروں مرشدانِ پاک یعنی کلام خدا و رسول ، ائمہ کرام و علمائے ظاہر و باطن اس کے پیر ہیں …… اگر چہ بظاہر کسی خاص بندہء خدا کے دست (ہاتھ ) مبارک پر شرف بیعت سے مشرف نہ ہوا ہو “

📚[نقاء السلافة فی احکام البیعة والخلافة، ص:40]

ایک دوسرے مقام پر

اعلیٰ حضرت قادری بریلوی رحمہ اللہ نے فرمایا

” جہنم سے نجات اور چهٹکارے کے لئے نبی کو مرشد جاننا کافی ہے “

[📚فتاوی افریقہ، ص : 136، از : امام احمد رضا،حنفی، قادری، برکاتی قدس سرہ العزیز]

ترتیب و پیش کش:

منظر محسن حسینی نعیمی