بدگمانی کا وبال
بد گمانی کا وبال!
📌 اپنی نیت اور دلی کیفیات کو پر خلوص اور مقبول بارگاہ قرار دینا خاصا محل نظر ہے کہ
❄️ ہَوس چھُپ چھُپ کے سینوں میں بنا لیتی ہے تصویریں
😭 لیکن اب تو عجب طرفہ تماشا لگا ہے کہ دوسروں کے عمل پر شکوک وشبہات وارد کرنا ، انہیں خلوص للہیت سے عاری اور جاہ طلبی و دنیا پرستی قرار دینا گویا کہ اب شعار و مدار دین اور بہت بڑا کار ثواب ہے ۔
👈 الحمد لله رب العالمين کہ عقیدہ سب کا ایک ہی ہے کہ عليم بذات الصدور اللہ رب العالمین ہے ۔
☀️اللّٰہ تبارک وتعالی کے 4 ارشادات مقدسہ فقیر کے ذہن میں اس وقت آرہے ہیں ۔
🌹 (1) إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ مَن يَضِلُّ عَن سَبِيلِهِ ۖ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَ ( سورة الانعام 117)
(2) إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ بِمَنْ ضَلَّ عَنْ سَبِيلِهِ ۖ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَ
( سورة النحل 125 )
(3) إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ بِمَن ضَلَّ عَن سَبِيلِهِ وَهُوَ أَعْلَمُ بِمَنِ اهْتَدَىٰ .
( سورة النجم 30)
(4) إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ بِمَن ضَلَّ عَن سَبِيلِهِ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَ ( سورة القلم 7)
آپ نے ملاحظہ فرما لیا ہوگا کہ صرف سورة الانعام کی آیت میں مضارع کا صیغہ “يَضِلُّ” ہے جبکہ باقی تینوں آیات میں
“ضَلَّ” ماضی کا صیغہ ہے ۔ اس کے علاوہ کوئی فرق نہیں ۔ اور سب کا مفہوم واحد ہے
بالیقین آپ کا رب وہی خوب جانتا ہے انہیں جو اس کے راہ راست کو گم کر چکے ہیں اور وہی سب سے بڑھ کر جانتا ہے جادہء ہدایت پر ثابت قدم لوگوں کو۔
اور سورة النجم میں فرمایا۔
فَلَا تُزَكُّوا أَنفُسَكُمْ ۖ هُوَ أَعْلَمُ بِمَنِ اتَّقَىٰ (32)
اپنی پاکئ داماں خود ہی نہ بڑھاؤ
وہ ( اللہ ) تقوی شعار کو تم سے بڑھ کر جانتا ہے
🎤 جناب مكحولٌ ) رحمهُ الله کبار تابعین میں سے ہیں ۔ جلالت علمی کی وجہ سے امام اھل الشام کا لقب پایا ۔
حدیث و فقہ کے اس بلند مرتبہ عالم کا بیان ہے ۔
میں نے ایک صاحب کو نماز میں روتا دیکھ تو دل میں خیال آیا کہ دکھاوا کر رہا ہے ۔،،
اس تہمت کی وجہ سے پورا ایک سال میں بارگاہ ربوبیت میں رونے کی نعمت سے محروم رہا ۔
‼️فقیر آپ کی توجہ کے لیئے عرض گذار ہے کہ
اپنے چونکہ اپنے ہوتے ہیں۔ اور اپنائیت کی اپنی حساسیت روز مرہ کا مشاہدہ ہے ۔
° مارا جو تو نے پھول پتھر سے کم نہیں ۔
مشہور مقولہ ہے
” حسنات الابرار سيئات المقربين “
نیکو کاروں کی نیکیاں بھی مقربان بارگاہ کی لغزشیں قرار پا جاتی ہیں ۔
💚 کچھ ایسے ہوتے ہیں جن کے پاؤں کو معمولی کیچڑ لگنا بھی برداشت نہیں ہوتا ۔
جب جناب مکحول مقرب تھے اپنے تھے تو ان کے دل میں بھی کوئی منفی خیال در آئے تو کیوں ؟
اور فقیر خالد محمود یہ بھی عرض کر دے کہ اس بے نیازی پر سال بھر جناب مکحول کے دل میں جو گداز ، تڑپ اور ندامت رہی ہوگی وہ کس قدر بلندی ء درجات کا باعث بنی ہوگی اور سال بھر ایسے احساسات میں رہنے کے بعد نماز میں جو آنسو پھر سے عطاء کیئے گئے ہوں گے ان کی کیفیات ، درجات کا بیان اس ہیچمدان کے بس کی بات نہیں ۔
بس یہ تحریری دعاء 🤲 ہے اس تواب و ذو الفضل العظیم کی بارگاہ میں کی ان آنسوؤں کا تصدق اس فقیر اور تا قیامت اس کی نسلوں کو بھی عطاء فرمایا جائے ۔
✍️ فقیر خالد محمود
ادارہ معارف القرآن کشمیر کالونی کراچی
ليلة البرآءة شعبان المعظم 1442ھ