کنزالایمان مع خزائن العرفان پارہ 17 رکوع 12 سورہ الحج آیت نمبر 34 تا 38
وَ لِكُلِّ اُمَّةٍ جَعَلْنَا مَنْسَكًا لِّیَذْكُرُوا اسْمَ اللّٰهِ عَلٰى مَا رَزَقَهُمْ مِّنْۢ بَهِیْمَةِ الْاَنْعَامِؕ-فَاِلٰهُكُمْ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ فَلَهٗۤ اَسْلِمُوْاؕ-وَ بَشِّرِ الْمُخْبِتِیْنَۙ(۳۴)
اور ہر امت کے لیے (ف۸۷) ہم نے ایک قربانی مقرر فرمائی کہ اللہ کا نام لیں اس کے دئیے ہوئے بے زبان چوپایوں پر(ف۸۸) تو تمہارا معبود ایک معبود ہے (ف۸۹) تو اسی کے حضور گردن رکھو (ف۹۰) اور اے محبوب خوشی سنادو ان تواضع والوں کو
(ف87)
پچھلی ایماندار اُمّتوں میں سے ۔
(ف88)
ان کے ذبح کے وقت ۔
(ف89)
تو ذبح کے وقت صرف اسی کا نام لو ۔ اس آیت میں دلیل ہے اس پر کہ نامِ خدا کا ذکر کر نا ذبح کے لئے شرط ہے ، اللہ تعالٰی نے ہر ایک اُمّت کے لئے مقرر فرما دیا تھا کہ اس کے لئے بہ طریقِ تَقَرُّب قربانی کریں اور تمام قربانیوں پر اسی کا نام لیا جائے ۔
(ف90)
اور اخلاص کے ساتھ اس کی اطاعت کرو ۔
الَّذِیْنَ اِذَا ذُكِرَ اللّٰهُ وَ جِلَتْ قُلُوْبُهُمْ وَ الصّٰبِرِیْنَ عَلٰى مَاۤ اَصَابَهُمْ وَ الْمُقِیْمِی الصَّلٰوةِۙ-وَ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَ(۳۵)
کہ جب اللہ کا ذکر ہوتا ہے ان کے دل ڈرنے لگتے ہیں (ف۹۱) اور جو افتاد پڑے اس کے سہنے والے اور نماز برپا(قائم) رکھنے والے اور ہمارے دئیے سے خرچ کرتے ہیں (ف۹۲)
(ف91)
اس کے ہیبت و جلال سے ۔
(ف92)
یعنی صدقہ دیتے ہیں ۔
وَ الْبُدْنَ جَعَلْنٰهَا لَكُمْ مِّنْ شَعَآىٕرِ اللّٰهِ لَكُمْ فِیْهَا خَیْرٌ ﳓ فَاذْكُرُوا اسْمَ اللّٰهِ عَلَیْهَا صَوَآفَّۚ-فَاِذَا وَجَبَتْ جُنُوْبُهَا فَكُلُوْا مِنْهَا وَ اَطْعِمُوا الْقَانِعَ وَ الْمُعْتَرَّؕ-كَذٰلِكَ سَخَّرْنٰهَا لَكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ(۳۶)
اور قربانی کے ڈِیل دار (بھاری جسامت والے)جانور اونٹ اور گائے ہم نے تمہارے لیے اللہ کی نشانیوں سے کیے (ف۹۳) تمہارے لیے ان میں بھلائی ہے (ف۹۴) تو اُن پر اللہ کا نام لو (ف۹۵)ایک پاؤں بندھے تین پاؤں سے کھڑے (ف۹۶) پھر جب ان کی کروٹیں گرجائیں (ف۹۷) تو اُن میں سے خود کھاؤ (ف۹۸) اور صبر سے بیٹھنے والے اور بھیک مانگنے والے کو کھلاؤ ہم نے یونہی اُن کو تمہارے بس میں دے دیا کہ تم احسان مانو
(ف93)
یعنی اس کے اَعلامِ دین سے ۔
(ف94)
دنیا میں نفع اور آخرت میں اجر و ثواب ۔
(ف95)
ان کے ذبح کے وقت جس حال میں کہ وہ ہوں ۔
(ف96)
اُونٹ کے ذبح کا یہی منسون طریقہ ہے ۔
(ف97)
یعنی بعدِ ذبح ان کے پہلو زمین پر گریں اور ان کی حرکت ساکن ہو جائے ۔
(ف98)
اگر تم چاہو ۔
لَنْ یَّنَالَ اللّٰهَ لُحُوْمُهَا وَ لَا دِمَآؤُهَا وَ لٰكِنْ یَّنَالُهُ التَّقْوٰى مِنْكُمْؕ-كَذٰلِكَ سَخَّرَهَا لَكُمْ لِتُكَبِّرُوا اللّٰهَ عَلٰى مَا هَدٰىكُمْؕ-وَ بَشِّرِ الْمُحْسِنِیْنَ(۳۷)
اللہ کو ہرگز نہ ان کے گوشت پہنچتے ہیں نہ اُن کے خون ہاں تمہاری پرہیزگاری اس تک باریاب ہوتی ہے (ف۹۹) یونہی ان کو تمہارے بس میں کردیا کہ تم اللہ کی بڑائی بولو اس پر کہ تم کو ہدایت فرمائی ۔ اور اے محبوب خوش خبری سناؤ نیکی والوں کو (ف۱۰۰)
(ف99)
یعنی قربانی کرنے والے صرف نیت کے اخلاص اور شروطِ تقوٰی کی رعایت سے اللہ تعالٰی کو راضی کر سکتے ہیں ۔
شانِ نُزو ل : زمانۂ جاہلیت کے کُفّار اپنی قربانیوں کے خون سے کعبۂ معظّمہ کی دیواروں کو آلودہ کرتے تھے اور اس کو سببِ تقرُّب جانتے تھے ۔ اس پر آیتِ کریمہ نازل ہوئی ۔
(ف100)
ثواب کی ۔
اِنَّ اللّٰهَ یُدٰفِعُ عَنِ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْاؕ-اِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ كُلَّ خَوَّانٍ كَفُوْرٍ۠(۳۸)
بےشک اللہ بلائیں ٹالتا ہے مسلمانوں کی(ف۱۰۱)بےشک اللہ دوست نہیں رکھتا ہر بڑے دغا باز ناشکرے کو (ف۱۰۲)
(ف101)
اور ان کی مدد فرماتا ہے ۔
(ف102)
یعنی کُفّار کو جو اللہ اور اس کے رسول کی خیانت اور خدا کی نعمتوں کی ناشکری کرتے ہیں ۔