قُلْ یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اِنَّمَاۤ اَنَا لَكُمْ نَذِیْرٌ مُّبِیْنٌۚ(۴۹)

تم فرمادو کہ اے لوگو! میں تو یہی تمہارے لئے صریح ڈر سنانے والا ہوں

فَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَهُمْ مَّغْفِرَةٌ وَّ رِزْقٌ كَرِیْمٌ(۵۰)

تو جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے ان کے لئے بخشش ہے اور عزت کی روزی (ف۱۳۷)

(ف137)

جو کبھی منقطع نہ ہو وہ جنّت ہے ۔

وَ الَّذِیْنَ سَعَوْا فِیْۤ اٰیٰتِنَا مُعٰجِزِیْنَ اُولٰٓىٕكَ اَصْحٰبُ الْجَحِیْمِ(۵۱)

اور وہ جو کوشش کرتے ہیں ہماری آیتوں میں ہار جیت کے ارادہ سے (ف۱۳۸) وہ جہنمی ہیں

(ف138)

کہ کبھی ان آیات کو سحر کہتے ہیں ، کبھی شعر ، کبھی پچھلوں کے قصّے اور وہ یہ خیال کرتے ہیں کہ اسلام کے ساتھ ان کا یہ مَکر چل جائے گا ۔

وَ مَاۤ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ مِنْ رَّسُوْلٍ وَّ لَا نَبِیٍّ اِلَّاۤ اِذَا تَمَنّٰۤى اَلْقَى الشَّیْطٰنُ فِیْۤ اُمْنِیَّتِهٖۚ-فَیَنْسَخُ اللّٰهُ مَا یُلْقِی الشَّیْطٰنُ ثُمَّ یُحْكِمُ اللّٰهُ اٰیٰتِهٖؕ-وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌۙ(۵۲)

اور ہم نے تم سے پہلے جتنے رسول یا نبی بھیجے (ف۱۳۹) سب پریہ واقعہ گزرا ہے کہ جب اُنہوں نے پڑھا تو شیطان نے اُن کے پڑھنے میں لوگوں پر کچھ اپنی طرف سے ملادیا تو مٹا دیتاہے اللہ اس شیطان کے ڈالے ہوئے کو پھر اللہ اپنی آیتیں پکی کردیتا ہے (ف۱۴۰) اور اللہ علم و حکمت والا ہے

(ف139)

نبی اور رسول میں فرق ہے نبی عام ہے اور رسول خاص ۔ بعض مفسّرین نے فرمایا کہ رسول شرع کے واضع ہوتے ہیں اور نبی اس کے حافظ اور نگہبان ۔

شانِ نُزول : جب سورۂ والنجم نازل ہوئی تو سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مسجدِ حرام میں اس کی تلاوت فرمائی اور بہت آہستہ آہستہ آیتوں کے درمیان وقفہ فرماتے ہوئے جس سے سننے والے غور بھی کر سکیں اور یاد کرنے والوں کو یاد کرنے میں مدد بھی ملے جب آپ نے آیت وَمَنٰوۃَ الثَّالِثَۃَ الْاُخْرٰی پڑھ کر حسبِ دستور وقفہ فرمایا تو شیطان نے مشرکین کے کان میں اس سے ملا کر دو کلمے ایسے کہہ دیئے جن سے بُتوں کی تعریف نکلتی تھی ، جبریلِ امین نے سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر یہ حال عرض کیا اس سے حضور کو رنج ہوا ، اللہ تعالٰی نے آپ کی تسلّی کے لئے یہ آیت نازل فرمائی ۔

(ف140)

جو پیغمبر پڑھتے ہیں اور انہیں شیطانی کلمات کے خلط سے محفوظ فرماتا ہے ۔

لِّیَجْعَلَ مَا یُلْقِی الشَّیْطٰنُ فِتْنَةً لِّلَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌ وَّ الْقَاسِیَةِ قُلُوْبُهُمْؕ-وَ اِنَّ الظّٰلِمِیْنَ لَفِیْ شِقَاقٍۭ بَعِیْدٍۙ(۵۳)

تاکہ شیطان کے ڈالے ہوئے کو فتنہ کردے (ف۱۴۱) اُن کے لئے جن کے دلوں میں بیماری ہے (ف۱۴۲) اور جن کے دل سخت ہیں (ف۱۴۳) اور بےشک ستم گار (ف۱۴۴) دُھرکے(انتہائی سخت)جھگڑالو ہیں

(ف141)

اور ابتلا و آزمائش بنا دے ۔

(ف142)

شک اور نفاق کی ۔

(ف143)

حق کو قبول نہیں کرتے اور یہ مشرکین ہیں ۔

(ف144)

یعنی مشرکین و منافقین ۔

وَّ لِیَعْلَمَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ اَنَّهُ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّكَ فَیُؤْمِنُوْا بِهٖ فَتُخْبِتَ لَهٗ قُلُوْبُهُمْؕ-وَ اِنَّ اللّٰهَ لَهَادِ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ(۵۴)

اور اس لیے کہ جان لیں وہ جن کو علم ملا ہے (ف۱۴۵) کہ وہ (ف۱۴۶) تمہارے رب کے پاس سے حق ہے تو اُس پر ایمان لائیں تو جھک جائیں اس کے لیے اُن کے دل اور بےشک اللہ ایمان والوں کو سیدھی راہ چلانے والا ہے

(ف145)

اللہ کے دین کا اور اس کی آیات کا ۔

(ف146)

یعنی قرآن شریف ۔

وَ لَا یَزَالُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا فِیْ مِرْیَةٍ مِّنْهُ حَتّٰى تَاْتِیَهُمُ السَّاعَةُ بَغْتَةً اَوْ یَاْتِیَهُمْ عَذَابُ یَوْمٍ عَقِیْمٍ(۵۵)

اور کافر اُس سے (ف۱۴۷) ہمیشہ شک میں رہیں گے یہاں تک کہ اُن پر قیامت آجائے اچانک (ف۱۴۸) یا ان پر ایسے دن کا عذاب آئے جس کا پھل ان کے لیے کچھ اچھا نہ ہو (ف۱۴۹)

(ف147)

یعنی قرآن سے یا دینِ اسلام سے ۔

(ف148)

یا موت کہ وہ بھی قیامتِ صغرٰی ہے ۔

(ف149)

اس سے بدر کا دن مراد ہے جس میں کافِروں کے لئے کچھ کشائش و راحت نہ تھی اور بعض مفسّرین نے کہا کہ اس سے روزِ قیامت مراد ہے ۔

اَلْمُلْكُ یَوْمَىٕذٍ لِّلّٰهِؕ-یَحْكُمُ بَیْنَهُمْؕ-فَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ فِیْ جَنّٰتِ النَّعِیْمِ(۵۶)

بادشاہی اُس دن (ف۱۵۰) اللہ ہی کی ہے وہ ان میں فیصلہ کردے گا تو جو ایمان لائے اور (ف۱۵۱) اچھے کام کئے وہ چین کے باغوں میں ہیں

(ف150)

یعنی قیامت کے دن ۔

(ف151)

انہوں نے ۔

وَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا فَاُولٰٓىٕكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُّهِیْنٌ۠(۵۷)

اور جنہوں نے کفر کیا اور ہماری آیتیں جھٹلائیں اُن کے لئے ذلت کا عذاب ہے