کنزالایمان مع خزائن العرفان پارہ 17 رکوع 15 سورہ الحج آیت نمبر 58 تا 64
وَ الَّذِیْنَ هَاجَرُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ ثُمَّ قُتِلُوْۤا اَوْ مَاتُوْا لَیَرْزُقَنَّهُمُ اللّٰهُ رِزْقًا حَسَنًاؕ-وَ اِنَّ اللّٰهَ لَهُوَ خَیْرُ الرّٰزِقِیْنَ(۵۸)
اور وہ جنہوں نے اللہ کی راہ میں اپنے گھر بار چھوڑے(ف۱۵۲) پھر مارے گئے یا مرگئے تو اللہ ضرور انہیں اچھی روزی دے گا (ف۱۵۳) اور بےشک اللہ کی روزی سب سے بہتر ہے
(ف152)
اور اس کی رضا کے لئے عزیز و اقارب کو چھوڑ کر وطن سے نکلے اور مکّہ مکرّمہ سے مدینہ طیّبہ کی طرف ہجرت کی ۔
(ف153)
یعنی رزقِ جنت جو کبھی منقطع نہ ہو ۔
لَیُدْخِلَنَّهُمْ مُّدْخَلًا یَّرْضَوْنَهٗؕ-وَ اِنَّ اللّٰهَ لَعَلِیْمٌ حَلِیْمٌ(۵۹)
ضرور انہیں ایسی جگہ لے جائے گا جسے وہ پسند کریں گے (ف۱۵۴) اور بےشک اللہ علم اور حلم والا ہے
(ف154)
وہاں ان کی ہر مراد پوری ہو گی اور کوئی ناگوار بات پیش نہ آئے گی ۔
شانِ نُزول : نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے آپ کے بعض اصحاب نے عرض کیا یارسولَ اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے جو اصحاب شہید ہو گئے ہم جانتے ہیں کہ بارگاہِ الٰہی میں ان کے بڑے درجے ہیں اور ہم جہادوں میں حضور کے ساتھ رہیں گے لیکن اگر ہم آپ کے ساتھ رہے اور بے شہادت کے موت آئی تو آخرت میں ہمارے لئے کیا ہے ، اس پر یہ آیتیں نازل ہوئیں وَالَّذِیْنَ ھَاجَرُوْا فِیْ سَبِیْلِ اﷲِ ۔
ذٰلِكَۚ-وَ مَنْ عَاقَبَ بِمِثْلِ مَا عُوْقِبَ بِهٖ ثُمَّ بُغِیَ عَلَیْهِ لَیَنْصُرَنَّهُ اللّٰهُؕ-اِنَّ اللّٰهَ لَعَفُوٌّ غَفُوْرٌ(۶۰)
بات یہ ہے اور جو بدلہ لے (ف۱۵۵) جیسی تکلیف پہنچائی گئی تھی پھر اس پر زیادتی کی جائے(ف۱۵۶)توبےشک اللہ اُس کی مدد فرمائے گا (ف۱۵۷) بےشک اللہ معاف کرنے والا بخشنے والا ہے
(ف155)
کوئی مؤمن ظلم کا مشرک سے ۔
(ف156)
ظالم کی طرف سے اس کو بے وطن کر کے ۔
(ف157)
شانِ نُزول : یہ آیت مشرکین کے حق میں نازل ہوئی جو ماہِ محرّم کی اخیر تاریخوں میں مسلمانوں پر حملہ آور ہوئے اور مسلمانوں نے ماہِ مبارک کی حرمت کے خیال سے لڑنا نہ چاہا مگر مشرک نہ مانے اور انہوں نے قتال شروع کر دیا مسلمان ان کے مقابل ثابت رہے اللہ تعالٰی نے ان کی مدد فرمائی ۔
ذٰلِكَ بِاَنَّ اللّٰهَ یُوْلِجُ الَّیْلَ فِی النَّهَارِ وَ یُوْلِجُ النَّهَارَ فِی الَّیْلِ وَ اَنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌۢ بَصِیْرٌ(۶۱)
یہ (ف۱۵۸) اس لیے کہ اللہ تعالٰی رات کو ڈالتا ہے دن کے حصہ میں اور دن کو لاتا ہے رات کے حصہ میں (ف۱۵۹) اور اس لیے کہ اللہ سُنتا دیکھتا ہے
(ف158)
یعنی مظلوم کی مدد فرمانا اس لئے ہے کہ اللہ جو چاہے اس پر قادر ہے اور اس کی قدرت کی نشانیاں ظاہر ہیں ۔
(ف159)
یعنی کبھی دن کو بڑھاتا رات کو گھٹاتا ہے اور کبھی رات کو بڑھاتا دن کو گھٹاتا ہے اس کے سوا کوئی اس پر قدرت نہیں رکھتا جو ایسا قدرت والا ہے وہ جس کی چاہے مدد فرمائے اور جسے چاہے غالب کرے ۔
ذٰلِكَ بِاَنَّ اللّٰهَ هُوَ الْحَقُّ وَ اَنَّ مَا یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِهٖ هُوَ الْبَاطِلُ وَ اَنَّ اللّٰهَ هُوَ الْعَلِیُّ الْكَبِیْرُ(۶۲)
یہ اس لیے (ف۱۶۰) کہ اللہ ہی حق ہے اور اس کے سوا جسے پوجتے ہیں (ف۱۶۱) وہی باطل ہے اور اس لیے کہ اللہ ہی بلندی بڑائی والا ہے
(ف160)
یعنی اور یہ مدد اس لئے بھی ہے ۔
(ف161)
یعنی بُت ۔
اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللّٰهَ اَنْزَلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً٘-فَتُصْبِحُ الْاَرْضُ مُخْضَرَّةًؕ-اِنَّ اللّٰهَ لَطِیْفٌ خَبِیْرٌۚ(۶۳)
کیا تو نے نہ دیکھا کہ اللہ نے آسمان سے پانی اُتارا تو صبح کو زمین (ف۱۶۲) ہریالی(ہری بھری) ہوگئی بےشک اللہ پاک خبردار ہے
(ف162)
سبزے سے ۔
لَهٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِؕ-وَ اِنَّ اللّٰهَ لَهُوَ الْغَنِیُّ الْحَمِیْدُ۠(۶۴)
اسی کا مال ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اور بےشک اللہ ہی بے نیاز سب خوبیوں سراہا ہے