ان شاء اللہ

درست رسمِ خط : “اِن شاء اللہ” ہے۔ عربی تحریر میں اسے “انشاء اللہ” لکھنا عربی قواعدِ املا کی رو سے اگرچہ نادرست ہے، مگر اردو میں ایک طویل عرصے تک یہ رائج رہا ہے۔ اس لیے اسے اردو قواعِدِ املا کی رو سے مطلقاً غلط ٹھہرانا محلّ نظر ہے۔ ہاں، اردو املا کے جدید محققین چوں کہ ہر لفظ کو الگ لکھنے کی سفارش کرتے ہیں، اور یہ سفارش قرینِ عقل و قیاس بھی ہے، کیوں کہ ہر لفظ اپنا ایک مستقل وجود رکھتا ہے لہذا اسے مستقل اور الگ لکھنا چاہیے۔ اس لیے اردو قواعدِ املا کی رو سے اردو میں بھی ان تینوں لفظوں کو الگ الگ کرکے (اِن شاء اللہ) لکھنا چاہیے۔

یہ ساری گفتگو املا کے بارے میں ہے۔ یہ شرعی اور فقہی حکم نہیں ہے۔

اب اگر کوئی انھیں ملا کر “انشاء اللہ” لکھتا ہے(خاص طور سے اردو تحریر میں) تو قواعِدِ املا کی رو سے یہ اگرچہ نادرست کہا جا سکتا ہے، مگر اس میں وہ سب معنوی اور شرعی خرابیاں دکھانا، جو کچھ لوگ طومار بیانی کرتے ہوئے دکھاتے ہیں، وہ ایک طرح کی “بقراطی” ہے۔

نثارمصباحی

۵ اپریل ۲۰۲۱