یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ ضُرِبَ مَثَلٌ فَاسْتَمِعُوْا لَهٗؕ-اِنَّ الَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ لَنْ یَّخْلُقُوْا ذُبَابًا وَّ لَوِ اجْتَمَعُوْا لَهٗؕ-وَ اِنْ یَّسْلُبْهُمُ الذُّبَابُ شَیْــٴًـا لَّا یَسْتَنْقِذُوْهُ مِنْهُؕ-ضَعُفَ الطَّالِبُ وَ الْمَطْلُوْبُ(۷۳)

اے لوگو! ایک کہاوت فرمائی جاتی ہے اسے کان لگا کر سنو (ف۱۸۵) وہ جنہیں اللہ کے سوا تم پوجتے ہو (ف۱۸۶) ایک مکھی نہ بناسکیں گے اگرچہ سب اس پر اکٹھے ہوجائیں (ف۱۸۷) اور اگر مکھی ان سے کچھ چھین کرلے جائے (ف۱۸۸) تو اس سے چھڑا نہ سکیں (ف۱۸۹) کتنا کمزور چاہنے والا اور وہ جس کو چاہا (ف۱۹۰)

(ف185)

اور اس میں خوب غور کرو وہ کہاوت یہ ہے کہ تمہارے بُت ۔

(ف186)

ان کی عاجزی اور بے قدرتی کا یہ حال ہے کہ وہ نہایت چھوٹی سی چیز ۔

(ف187)

تو عاقل کو کب شایاں ہے کہ ایسے کو معبود ٹھہرائے ایسے کو پُوجنا اور اِلٰہ قرار دینا کتنا انتہا درجہ کا جہل ہے ۔

(ف188)

وہ شہد و زعفران وغیرہ جو مشرکین بُتوں کے منہ اور سروں پر ملتے ہیں جس پر مکھیاں بھنکتی ہیں ۔

(ف189)

ایسے کو خدا بنانا اور معبود ٹھہرانا کتنا عجیب اور عقل سے دور ہے ۔

(ف190)

چاہنے والے سے بُت پرست اور چاہے ہوئے سے بُت مراد ہے یا چاہنے والے سے مکھی مراد ہے جو بُت پر سے شہد و زعفران کی طالب ہے اور مطلوب سے بُت اور بعض نے کہا کہ طالب سے بُت مراد ہے اور مطلوب سے مکھی ۔

مَا قَدَرُوا اللّٰهَ حَقَّ قَدْرِهٖؕ-اِنَّ اللّٰهَ لَقَوِیٌّ عَزِیْزٌ(۷۴)

اللہ کی قدر نہ جانی جیسی چاہیے تھی (ف۱۹۱) بےشک اللہ قوت والا غالب ہے

(ف191)

اور اس کی عظمت نہ پہچانی جنہوں نے ایسوں کو خدا کا شریک کیا جو مکھی سے بھی کمزور ہیں معبود وہی ہے جو قدرتِ کاملہ رکھے ۔

اَللّٰهُ یَصْطَفِیْ مِنَ الْمَلٰٓىٕكَةِ رُسُلًا وَّ مِنَ النَّاسِؕ-اِنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌۢ بَصِیْرٌۚ(۷۵)

اللہ چن لیتا ہے فرشتوں میں سے رسول (ف۱۹۲) اور آدمیوں میں سے (ف۱۹۳) بےشک اللہ سُنتا دیکھتا ہے

(ف192)

مثل جبریل و میکائیل وغیرہ کے ۔

(ف193)

مثل حضرت ابراہیم و حضرت موسٰی و حضرت عیسٰی وحضرت سیدِ عالَم صلوٰۃ اللہ تعالٰی علیہم و سلامہ کے ۔

شانِ نُزول : یہ آیت ان کُفّار کے رد میں نازل ہوئی جنہوں نے بشر کے رسول ہونے کا انکار کیا تھا اور کہا تھا کہ بشر کیسے رسول ہو سکتا ہے اس پر اللہ تعالٰی نے یہ آیت نازل فرمائی اور ارشاد فرمایا کہ اللہ مالک ہے جسے چاہے اپنا رسول بنائے وہ انسانوں میں سے بھی رسول بناتا ہے اور ملائکہ میں سے بھی جنہیں چاہے ۔

یَعْلَمُ مَا بَیْنَ اَیْدِیْهِمْ وَ مَا خَلْفَهُمْؕ-وَ اِلَى اللّٰهِ تُرْجَعُ الْاُمُوْرُ(۷۶)

جانتا ہے جو اُن کے آگے ہے اور جو ان کے پیچھے ہے (ف۱۹۴) اور سب کاموں کی رجوع اللہ کی طرف ہے

(ف194)

یعنی امورِ دنیا کو بھی اور امورِ آخرت کو بھی یا ان کے گزرے ہوئے اعمال کو بھی اور آئندہ کے احوال کو بھی ۔

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا ارْكَعُوْا وَ اسْجُدُوْا وَ اعْبُدُوْا رَبَّكُمْ وَ افْعَلُوا الْخَیْرَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَۚ۩(۷۷)

اے ایمان والو! رکوع اور سجدہ کرو (ف۱۹۵) اور اپنے رب کی بندگی کرو (ف۱۹۶) اور بھلے کام کرو (ف۱۹۷) اس اُمید پر کہ تمہیں چھٹکارا ہو

(ف195)

اپنی نمازوں میں اسلام کے اوّل عہد میں نماز بغیر رکوع و سجود کے تھی پھر نماز میں رکوع و سجود کا حکم فرمایا گیا ۔

(ف196)

یعنی رکوع و سجود خاص اللہ کے لئے ہوں اور عبادت میں اخلاص اختیار کرو ۔

(ف197)

صلہ رحمی و مکارمِ اخلاق وغیرہ نیکیاں ۔

وَ جَاهِدُوْا فِی اللّٰهِ حَقَّ جِهَادِهٖؕ-هُوَ اجْتَبٰىكُمْ وَ مَا جَعَلَ عَلَیْكُمْ فِی الدِّیْنِ مِنْ حَرَجٍؕ-مِلَّةَ اَبِیْكُمْ اِبْرٰهِیْمَؕ-هُوَ سَمّٰىكُمُ الْمُسْلِمِیْنَ ﳔ مِنْ قَبْلُ وَ فِیْ هٰذَا لِیَكُوْنَ الرَّسُوْلُ شَهِیْدًا عَلَیْكُمْ وَ تَكُوْنُوْا شُهَدَآءَ عَلَى النَّاسِ ۚۖ-فَاَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَ وَ اعْتَصِمُوْا بِاللّٰهِؕ-هُوَ مَوْلٰىكُمْۚ-فَنِعْمَ الْمَوْلٰى وَ نِعْمَ النَّصِیْرُ۠(۷۸)

اور اللہ کی راہ میں جہاد کرو جیسا حق ہے جہاد کرنے کا (ف۱۹۸) اُس نے تمہیں پسند کیا (ف۱۹۹) اور تم پر دین میں کچھ تنگی نہ رکھی (ف۲۰۰) تمہارے باپ ابراہیم کا دین (ف۲۰۱) اللہ نے تمہارا نام مسلمان رکھا ہے اگلی کتابوں میں اور اس قرآن میں تاکہ رسول تمہارا نگہبان و گواہ ہو (ف۲۰۲) اور تم اور لوگوں پر گواہی دو(ف۲۰۳)تو نماز برپا رکھو(ف۲۰۴)اور زکوٰۃ دواور اللہ کی رسّی مضبوط تھام لو (ف۲۰۵) وہ تمہارا مولٰی ہے تو کیا ہی اچھا مولٰی اور کیا ہی اچھا مددگار

(ف198)

یعنی نیتِ صادقہ خالصہ کے ساتھ اعلاءِ دین کے لئے ۔

(ف199)

اپنے دین و عبادت کے لئے ۔

(ف200)

بلکہ ضرورت کے موقعوں پر تمہارے لئے سہولت کر دی جیسے کہ سفر میں نماز کا قصر اور روزے کے افطار کی اجازت اور پانی نہ پانے یا پانی کے ضرر کرنے کی حالت میں غسل اور وضو کی جگہ تیمم تو تم دین کی پیروی کرو ۔

(ف201)

جو دینِ محمّدی میں داخل ہے ۔

(ف202)

روزِ قیامت کہ تمہارے پاس خدا کا پیام پہنچا دیا ۔

(ف203)

کہ انہیں ان رسولوں نے احکامِ خداوندی پہنچا دیئے اللہ تعالٰی نے تمہیں یہ عزت و کرامت عطا فرمائی ۔

(ف204)

اس پر مداومت کرو ۔

(ف205)

اور اس کے دین پر قائم رہو ۔