مصافحہ کرنے ، معانقہ کرنے سے متعلق مسائل
{مصافحہ کرنے ، معانقہ کرنے سے متعلق مسائل}
مصافحہ کا طریقہ }
مسئلہ : مصافحہ یہ ہے کہ ایک شخص اپنی ہتھیلی دوسرے کی ہتھیلی سے ملائے فقط انگلیوں کے چھونے کانام مصافحہ نہیںہے سنّت یہ ہے کہ دونوں ہاتھوں سے مصافحہ کیا جائے اوردونوں کے ہاتھوں کے درمیان کپڑا وغیرہ کوئی حائل نہ ہو۔(ردالمختار)
معانقہ کرنا جائز ہے }
مسئلہ : معانقہ کرنا (یعنی گلے ملنا) بھی جائز ہے کہ خوف فتنہ اوراندیشہ شہوت نہ ہو جس سے گلے ملے وہ صرف تہبند یا صرف پاجامہ پہنے ہوئے نہ ہو بلکہ کرتا یا اچکن بھی پہنے ہو یا چادر اوڑھے ہو یعنی کپڑا حائل ہو۔ (زیلعی)
مسئلہ : بعد نماز عیدین مسلمانوں میں معانقہ کا رواج ہے اوریہ بھی اظہار ِ خوشی کا ایک طریقہ ہے یہ معانقہ بھی جائز ہے ۔
بزرگوں کی دست وقدم بوسی کرنا کیسا ہے }
مسئلہ : بوسہ لینااگر بشہوت ہوتو ناجائز ہے اوراگر اکرام وتعظیم کیلئے ہو تو ہوسکتاہے پیشانی پر بوسہ بھی انہی شرائط کے ساتھ جائز ہے ۔
مسئلہ: بعض لوگ مصافحہ کرنے کے بعد خود اپنا ہاتھ چوم لیا کرتے ہیں ایسا کرنا مکروہ ہے ۔(زیلعی)
مسئلہ: عالمِ دین اوربادشاہ ِ عادل کے ہاتھ کو بوسہ دینا جائز ہے بلکہ اس کے قدم چومنا بھی جائز ہے بلکہ اگر کسی نے عالم دین سے خواہش کی کہ آپ اپنا ہاتھ یا قدم مجھے دیجئے کہ میںبوسہ دوں تو اس کے کہنے کے مطابق وہ عالم اپناہاتھ پاؤں بوسہ کے لئے اس کی طرف بڑھا سکتاہے۔(درمختار)
حدیث شریف : ابو داؤد نے زارع رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ جب قبیلہ عبدالقیس کاوفد حضور سرکارِ اعظم ﷺکی خدمت میں آیا تھا یہ بھی اس وفد میں تھے یہ کہتے ہیں کہ جب ہم مدینے میں پہنچے اپنی منزلوں سے جلدی جلدی سرکارِ اعظم ﷺکی خدمت میں حاضر ہوتے اور سرکارِ اعظم ﷺکے ہاتھ مبارک اورپاؤں مبارک کو چومتے۔
مسئلہ : ملاقات کے وقت جُھکنا منع ہے (عالمگیری) یعنی اتنا جھکا کہ حد رکوع تک ہوجائے منع ہے۔
مسئلہ : عالمِ دین ، والدین اورنیکی شخص کی تعظیم کے لئے کھڑا ہونا جائز بلکہ مندوب ہے ۔