وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَا نُوْحًا اِلٰى قَوْمِهٖ فَقَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ-اَفَلَا تَتَّقُوْنَ(۲۳)

اور بےشک ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف بھیجا تو اس نے کہا اے میری قوم اللہ کو پوجو اُس کے سوا تمہارا کوئی خدا نہیں تو کیا تمہیں ڈر نہیں (ف۲۹)

(ف29)

اس کے عذاب کا جو اس کے سوا اوروں کو پوجتے ہو ۔

فَقَالَ الْمَلَؤُا الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْ قَوْمِهٖ مَا هٰذَاۤ اِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْۙ-یُرِیْدُ اَنْ یَّتَفَضَّلَ عَلَیْكُمْؕ-وَ لَوْ شَآءَ اللّٰهُ لَاَنْزَلَ مَلٰٓىٕكَةً ۚۖ-مَّا سَمِعْنَا بِهٰذَا فِیْۤ اٰبَآىٕنَا الْاَوَّلِیْنَۚ(۲۴)

تو اس کی قوم کے جن سرداروں نے کفر کیا بولے (ف۳۰) یہ تو نہیں مگر تم جیسا آدمی چاہتا ہے کہ تمہارا بڑا بنے (ف۳۱) اور اللہ چاہتا (ف۳۲) تو فرشتے اُتارتا ہم نے تو یہ اپنے اگلے باپ داداؤں میں نہ سنا(ف۳۳)

(ف30)

اپنی قوم کے لوگوں سے کہ ۔

(ف31)

اور تمہیں اپنا تابع بنائے ۔

(ف32)

کہ رسول بھیجے اور مخلوق پرستی کی مُمانعت فرمائے ۔

(ف33)

کہ بشر بھی رسول ہوتا ہے ۔ یہ ان کی کمال حماقت تھی کہ بشر کا رسول ہونا تو تسلیم نہ کیا پتھروں کو خدا مان لیا اور انہوں نے حضرت نوح علیہ السلام کی نسبت یہ بھی کہا ۔

اِنْ هُوَ اِلَّا رَجُلٌۢ بِهٖ جِنَّةٌ فَتَرَبَّصُوْا بِهٖ حَتّٰى حِیْنٍ(۲۵)

وہ تو نہیں مگر ایک دیوانہ مرد تو کچھ زمانہ تک اس کا انتظار کیے رہو (ف۳۴)

(ف34)

تا آنکہ اس کا جُنون دور ہو ، ایسا ہوا تو خیر ورنہ اس کو قتل کر ڈالنا ۔ جب حضرت نوح علیہ السلام ان لوگوں کے ایمان لانے سے مایوس ہوئے اور ان کے ہدایت پانے کی امید نہ رہی تو حضرت ۔

قَالَ رَبِّ انْصُرْنِیْ بِمَا كَذَّبُوْنِ(۲۶)

نوح نے عرض کی اے میرے رب میری مدد فرما(ف۳۵) اس پر کہ انہوں نے مجھے جھٹلایا ۔

(ف35)

اور اس قوم کو ہلا ک کر ۔

فَاَوْحَیْنَاۤ اِلَیْهِ اَنِ اصْنَعِ الْفُلْكَ بِاَعْیُنِنَا وَ وَحْیِنَا فَاِذَا جَآءَ اَمْرُنَا وَ فَارَ التَّنُّوْرُۙ-فَاسْلُكْ فِیْهَا مِنْ كُلٍّ زَوْجَیْنِ اثْنَیْنِ وَ اَهْلَكَ اِلَّا مَنْ سَبَقَ عَلَیْهِ الْقَوْلُ مِنْهُمْۚ-وَ لَا تُخَاطِبْنِیْ فِی الَّذِیْنَ ظَلَمُوْاۚ-اِنَّهُمْ مُّغْرَقُوْنَ(۲۷)

تو ہم نے اُسے وحی بھیجی کہ ہماری نگاہ کے سامنے (ف۳۶) اور ہمارے حکم سے کشتی بنا پھر جب ہمارا حکم آئے (ف۳۷) اور تنور اُبلے (ف۳۸) تو اس میں بٹھالے (ف۳۹) ہر جوڑے میں سے دو (ف۴۰) اور اپنے گھر والے (ف۴۱) مگر ان میں سے وہ جن پر بات پہلے پڑچکی (ف۴۲) اور ان ظالموں کے معاملہ میں مجھ سے بات نہ کرنا (ف۴۳) یہ ضرور ڈبوئے جائیں گے

(ف36)

یعنی ہماری حمایت و حفاظت میں ۔

(ف37)

ان کی ہلاکت کا اور آثارِ عذاب نمودار ہوں ۔

(ف38)

اور اس میں سے پانی برآمد ہو تو یہ علامت ہے عذاب کے شروع ہونے کی ۔

(ف39)

یعنی کشتی میں حیوانات کے ۔

(ف40)

نر اور مادہ ۔

(ف41)

یعنی اپنی مؤمنہ بی بی اور ایماندار اولاد یا تمام مؤ منین ۔

(ف42)

اور کلامِ ازلی میں ان کا عذاب و ہلاک معیّن ہو چکا ۔ وہ آپ کا ایک بیٹا تھا کنعان نام اور ایک عورت کہ یہ دونوں کافِر تھے ۔ آپ نے اپنے تین فرزندوں سام ، حام ، یافث اور ان کی بی بیوں کو اور دوسرے مؤمنین کو سوار کیا ، کل لوگ جو کشتی میں تھی ان کی تعداد اٹھتر ۷۸ تھی نصف مرد اور نصف عورتیں ۔

(ف43)

اور ان کے لئےنجات نہ طلب کرنا ، دعا نہ فرمانا ۔

فَاِذَا اسْتَوَیْتَ اَنْتَ وَ مَنْ مَّعَكَ عَلَى الْفُلْكِ فَقُلِ الْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْ نَجّٰىنَا مِنَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ(۲۸)

پھر جب ٹھیک بیٹھے کشتی پر تو اور تیرے ساتھ والے تو کہہ سب خوبیاں اللہ کو جس نے ہمیں ان ظالموں سے نجات دی

وَ قُلْ رَّبِّ اَنْزِلْنِیْ مُنْزَلًا مُّبٰرَكًا وَّ اَنْتَ خَیْرُ الْمُنْزِلِیْنَ(۲۹)

اور عرض کر (ف۴۴) کہ اے میرے رب مجھے برکت والی جگہ اتار اور تو سب سے بہتر اُتارنے والا ہے

(ف44)

کشتی سے اترتے وقت یا اس میں سوار ہوتے وقت ۔

اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیٰتٍ وَّ اِنْ كُنَّا لَمُبْتَلِیْنَ(۳۰)

بےشک اس میں (ف۴۵) ضرو ر نشانیاں ہیں (ف۴۶) اور بےشک ضرور ہم جانچنے والے تھے (ف۴۷)

(ف45)

یعنی حضرت نوح علیہ السلام کے واقعے میں اور اس میں جو دشمنانِ حق کے ساتھ کیا گیا ۔

(ف46)

اور عبرتیں اور نصیحتیں اور قدرتِ الٰہی کے دلائل ہیں ۔

(ف47)

اس قوم کے حضرت نوح علیہ السلام کو اس میں بھیج کر اور ان کو وعظ و نصیحت پر مامور فرما کر تاکہ ظاہر ہوجائے کہ نُزولِ عذاب سے پہلے کون نصیحت قبول کرتا اور تصدیق و اطاعت کرتا ہے اور کون نافرمان تکذیب و مخالفت پر مُصِر رہتا ہے ۔

ثُمَّ اَنْشَاْنَا مِنْۢ بَعْدِهِمْ قَرْنًا اٰخَرِیْنَۚ(۳۱)

پھر ان کے (ف۴۸) بعد ہم نے اور سنگت(قوم) پیدا کی (ف۴۹)

(ف48)

یعنی قومِ نوح کے عذاب و ہلاک کے ۔

(ف49)

یعنی عاد و قومِ ہود ۔

فَاَرْسَلْنَا فِیْهِمْ رَسُوْلًا مِّنْهُمْ اَنِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ-اَفَلَا تَتَّقُوْنَ۠(۳۲)

تو اُن میں ایک رسول انہیں میں سے بھیجا (ف۵۰) کہ اللہ کی بندگی کرو اس کے سوا تمہارا کوئی خدا نہیں تو کیا تمہیں ڈر نہیں (ف۵۱) `

(ف50)

یعنی ہود علیہ السلام اور ان کی معرفت اس قوم کو حکم دیا ۔

(ف51)

اس کے عذاب کا کہ شرک چھوڑو اور ایمان لاؤ ۔