چھینک اورجماہی کا بیان
{چھینک اور جماہی کا بیان}
جماہی کے وقت کیا کرے}
مسئلہ : جب کسی کو جماہی آئے تومنہ پر ہاتھ رکھ لے ۔ کیونکہ شیطان اس کے منہ میں گُھس جاتاہے ۔
(جب جماہی آئے تواُلٹے ہاتھ کی پُشت منہ پر رکھ لے )۔
مسئلہ : جماہی کی آواز (ہا) کو بُلند نہ کیا جائے کیونکہ شیطان ہنستاہے ۔
چھینک کے وقت کیا کرے}
مسئلہ : چھینک اورڈکار میں آواز بلند نہ کی جائے ۔ کیونکہ یہ شیطان کو پسند ہے۔
مسئلہ : چھینک کا جواب دینا واجب ہے جب کہ چھینکنے والا الحمدللہ کہے اور یہ جواب فوراً دینا اوراتنے زور سے دینا کہ وہ سُن لے واجب ہے ۔(درمختار وردالمختار)
مسئلہ : چھینک کا جواب ایک مرتبہ واجب ہے اوردوبارہ چھینک آئی اوراس نے الحمد للّٰہ رب العالمین کہا دوبارہ جواب واجب نہیں بلکہ مستحب ہے ۔
مسئلہ : چھینک کے وقت سر جُھکالے اورمنہ چُھپالے اورآواز نیچی کرے اورزور سے چھینکنا حماقت ہے ۔(ردالمختار)
مسئلہ : جس کو چھینک آئے وہ الحمد للہ کہے اس کے جواب میں سُننے والا یَرْحَمُکَ اللّٰہُ کہے پھر چھینکنے والا یَغْفِرُ اللّٰہ ُ لَنا وَلَکُمْ کہے ۔(ہندیہ وبہار شریعت)
مسئلہ : چھینکنے والے کو چاہیے کہ زور سے الحمد للہ کہے تاکہ کوئی سُننے اورجواب دے۔
مسئلہ : خطبہ کے وقت اگر کسی کو چھینک آئے تو سُننے والا جواب نہ دے۔(خانیہ وبہارشریعت)
مسئلہ : کافر یا کسی بدمذہب کو چھینک آئے اوروہ اگر الحمد للہ کہے تو سُننے والا یَھْدِ یکَ اللّٰہُ کہے ۔(ردالمختار)