گھر سے کتنے دور رہنے والا پڑوسی ہے؟

حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا گیا پڑوسی کون ہے ؟ تو انہوں نے فرمایا چالیس گھر آگے، چالیس گھر پیچھے، چالیس داہنے، چالیس بائیں طرف۔ ( الادب المفرد)

میرے پیارے آقا ﷺ کے پیارے دیوانو! مذکورہ فرمان کے مطابق کم از کم چاروں طرف کے ۴۰،۴۰ گھر والوں کے ساتھ حسن سلوک کرنا ضروری ہے اور نہ کرنے پر مواخذہ ہوگا۔ لہذا جب آپ نے یہ جان لیا کہ پڑوسی کس کو اور کہاں تک سمجھا جائے، تو اب ہمیںپڑوسیوں کا خیال رکھ کر تاجدا ر کونین علیہ التحیۃ والثنا ء کی خوشنودی حاصل کرنا چاہئے۔ رب قدیر مجھے، آپ کو، سب کو پڑوسیوں کے حقوق کی ادائیگی کی توفیق عطا فرمائے۔ آمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْکَرِیْمِ عَلَیْہِ اَفْضَلُ الصَّلٰوۃِ وَ التَّسْلِیْمِ

حضرت ابو رافع رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا وہ پڑوسی زیادہ حقدار ہے جو قریب ہے۔ (بخاری)

میرے پیارے آقا ﷺ کے پیارے دیوانو! پڑوسیوں میں جس کا گھر زیادہ قریب ہو وہ دوسرے پڑسیوں کے مقابلہ میں زیادہ حقدار ہے لہذا حسن سلوک، صدقہ وخیرات کے وقت پہلے اس کا خیال رکھنا چاہئے ایسا نہ ہو کہ دور دراز کے لوگ آپ کے صدقہ و خیرات سے مستفیض ہو رہے ہوں اور پڑوسی کے گھر میں چولھا بھی نہ جلے۔ اللہ عزوجل ہم سب کو رحمت عالم ﷺ کے فرامین پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

آمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْکَرِیْمِ عَلَیْہِ اَفْضَلُ الصَّلٰوۃِ وَ التَّسْلِیْمِ