آج کتنےمنٹوں میں تراویح ختم ہوئی؟
آج کتنےمنٹوں میں تراویح ختم ہوئی؟
تحریر: حافظ محمد تنویر قادری وٹالوی
نماز تراویح کے بعد ٹائم نوٹ کرنا کہ آج قاری صاحب نے کتنے منٹوں میں کام ختم کیا ہے اور دوسری مساجد کے نمازیوں سے پوچھنا کہ تمہارے قاری صاحب نے آج تمہارے ساتھ کیا سلوک کیا ؟ اور اگر اپنی مسجد میں تراویح پہلے ختم ہو گئی تو اس پر خوشی کا اظہار کرنا ‘ اور پھر قاری صاحبان میں سے بعض کا ایک دوسرے کو فون کر کہنا کہ : ہاں جی آج کیا بنا؟
کتنے منٹوں میں کام مکمل ہوا ؟
“مے تے کم کھچ کہ رکھیا سی”.
یہ سب باتیں بچپن سے ہی کانوں سے ٹکڑا رہیں ہیں….
کچھ احباب ایسے بھی دیکھنے سننے میں آئے ہیں کہ بطور خاص اس مسجد میں جا کر تروایح پڑھتے ہیں جہاں قاری صاحب بہت تیز قرآن پاک پڑھتے ہوئے جلدی نماز ختم کرتے ہیں اور کچھ تو اللہ کے بندے ایسے ہیں کہ آٹھ رکعات تراویح والی مسجد تلاش کر کے اس اہم دینی فریضے سے سبکدوش ہوتے ہیں….
کل سوچ رہا تھا کہ شاید اب کرونا نے جو خدا کا خوف اور موت کا ڈر پیدا کیا ہے اس کےزیر سایہ یہ بات ختم ہو چکی ہو گی …
لیکن ابھی تراویح سے فارغ ہی ہوئے تھے کہ ایک نوجوان کا واٹس اپ میسج آیا کہ ہمارے قاری صاحب نے آج تراویح اس انداز میں پڑھائی ہے کہ سوائے”یعلمون ‘ تعلمون”
کہ ہمیں کچھ سمجھ نہیں آیا…..
اور ساتھ انہوں نے یہ اعلان بھی کیا کہ میں معذرت خواہ ہوں آج کام کچھ لیٹ ہو گیا ہے’ کل ان شاءاللہ اس سے بھی پہلے کام ختم ہوجائے گا….. اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّاۤ اِلَیْهِ رٰجِعُوْنَؕ…
یہ ہے اب ہماری قومِ مسلم کا حال……..
یہ تو اللہ کا فضل ہے کہ ہماری قوم میں نماز تراویح پڑھنے کا جذبہ بہت ہے لیکن بعض جگہوں پر اس کے پڑھنے کے انداز عجیب ہیں جو کہ شریعت کے مزاج اور تراویح کے مقاصد کے بالکل منافی ہیں…
اس کی وجہ جو سمجھ میں آتی ہے وہ یہ ہے کہ ہمارے ہاں تراویح کے مقصد سے ناآشنائی کی وجہ سے ایسا ہو رہا ہے…..
اور اس عمل میں قاری صاحبان سے ذیادہ وہ مقتدی مجرم ہیں جن کا قاری صاحبان پہ یہ سخت پریشر ہے کہ جلد سے جلد یہ کام ختم کرنا ہے….
اگر ان کی بات نہ مانی جائے تو وہ آئندہ مسجد کا رخ ہی نہیں کرتے…. تو جب بندے نہیں ہوں گے تو قاری صاحب قرآن مجید کسے سنائیں… ؟
تو اس کے اصلاح کی غرض سے چند باتیں احباب کی خدمت میں عرض ہیں:
*…….سب سے پہلے تو علماء کرام اس اعتبار سے نماز تروایح کی اہمیت کو اجاگر کریں کہ یہ رمضان شریف سے متعلقہ اہم عبادت ہے جس کا مقصد رمضان کی راتوں میں ذیادہ سے ذیادہ بیدار رہ کر نماز پڑھتے ہوئے اللہ تعالیٰ کو راضی کرنا اور اپنی روحانی قوت میں اضافہ کرنا ہے….
*…….اور عوام علماء کی اس بات کو حقیقت سمجھتے ہوئے ارادہ کریں کہ ہم نے ذوق و شوق سے یہ عبادت کرنی ہے اور اس کے لیے باقاعدہ ٹائم نکالنا ہے’ پورا قرآن پاک بھی اطمینان سے سننا ہے اور مسجد میں پہنچ کر پیچھے بھاگنےکی فکر نہیں کرنی….
*….اس کے بعد امام صاحب نمازیوں سے باقاعدہ مشورہ کر کے اور انہیں اعتماد میں لے کر تراویح میں قرآن پاک سنانے کا آغاز کریں اور نہ بہت آہستہ اور نہ بہت تیز رفتار میں اس کی تلاوت کریں بلکہ اس طرح درمیانے انداز میں تلاوت کریں کہ سامعین کو سمجھ بھی آئے اور قرأت کا بھی حق ادا ہوسکے…. *یعلمون ‘ تعلمون* والا سلسلہ ہر گز نہ ہو یہ قرآن مجید کی سخت بے ادبی اور اس کے فیض سے محرومی کا سبب ہے….
*…..بعض مقامات پر لوگوں کی دن بھر کام کاج کی ذیادہ مصروفیت یا کسی اور عذر معقول کی وجہ سے اتنا ٹائم نہیں بن پاتا کل لوگ ہورا قرآن پاک سن سکیں تو وہاں اتفاق رائے سے قرآن کا کچھ حصہ طے کرلیں تاکہ جتنا پڑھا جائے صحیح پڑھا جائے…..
*…..چار تراویح کے درمیان جو وققہ ہے اسے ترویحہ کہا جاتا ہے جس کا مقصد یہ ہے کہ عبادت میں محنت کے بعد اب بیٹھ کر کچھ راحت حاصل کر لی جائے تو پہلے سے نمازیوں کی ذہن سازی سے اگر اسے تسبیح تراویح کی مقدار سے کچھ ذیادہ کر لیا جائےاور اس میں انفرادی طور پر ذکر اذکار کے ساتھ ساتھ وضو ‘ پانی وغیرہ پینے کی اجتماعی اجازت دے دی جائے اور اگر کوئی صاحب خیر اس میں ایک آدھ بار ہلکی پھلکی ضیافت کا انتظام کر دے تو میرا خیال ہے اس پرکشش و پر سکون ماحول میں تراویح کا مزا مزید دو بالا ہو سکتا ہےاور لمبے وقت تک مسجد میں ٹھر کر عبادت سے صحیح معنوں میں قیام اللیل کی سنت زندہ ہوسکتی ہے…. لیکن اس کےلیے پہلےسے نمازیوں کی ذہن سازی ضروری ہے تاکہ وہ ذوق و شوق کے ساتھ ذیادہ وقت نکال بھی سکیں….
*….جہاں کام بالکل ہی نارمل ہو اور ابھی لوگوں کو نئے سرے سے تیار کرنا ہو تو وہاں قرآن مجید کی آخری دس سورتیں دو بار خوبصورتی سےتراویح میں تلاوت کر لی جائیں…. بار بارسننے کی وجہ سے انہیں زبانی یاد کرنا بھی آسان ہے اس لئے انہیں اس کی بھی ترغیب دی جائے اور نماز کے بعد چند منٹ عقائد و اعمال کی اصلاح کا درس ضرور دیا جائے…. اور اس میں آسان انداز میں ان دس سورتوں کا ترجمہ و تفسیر اور ان کے عملی پہلو بھی بیان کر دئیے جائیں… اس عمل سےوہ لوگ جلد ہی عبادت کیلئے ذیادہ وقت نکالنے پر رضا مند ہو جائیں گے… ان شاءاللہ….
اور ان ساری گزارشات کے ساتھ یہ بات ہر گز نہیں بھولنی چاہیے کہ ہماری زندگی کا بنیادی مقصد عبادت خداوندی ہے
ہمارےرب کریم کا ارشاد ہے:
وَ مَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَ الْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ..(الذاریات: 56)
“اور میں نے جن اور آدمی اسی لئے بنائے کہ میری عبادت کریں” ۔
اور یہ دنیاوی معاملات تو ہماری ضروریات زندگی ہیں…. کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم ان میں پھنس کر اپنے مقصد سے ہی غافل ہو جائیں…… انہیں بقدر ضرورت ٹائم دیں اور عبادات کو اپنی زندگی کا مشن اور مقصد سمجھ کر ٹائم دیں…. اب اس بات کو سمجھنے کے بعد آپ خود اندازہ لگا لیں کہ دونوں کے لیے ٹائم کی تقسیم کار کیسے کرنی ہے… اور یہ رمضان شریف ہمیں اسی عبادت خداوندی کے اعلی مقام “تقوی” پر فائز کرنے کے لیے آیا ہے….اس کی تشریف آوری تو ہو گئی ہے لیکن اس سے فائدہ تب تک ممکن نہیں جب تک ہم اس کے قیمتی لمحات میں عبادت کے لئے ٹائم نہ نکالیں …. تو آئیے! رمضان شریف کے قیمتی لمحات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ذوق و شوق کےساتھ نماز تراویح کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ دیگر عبادات بجا لائیں…
اللہ تری ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے… آمین…
منجانب: صراط الاسلام میڈیا سیل
0341165880