وہ لوگ جو فقط دنیا کے دکھاوے کے لیے علم حاصل کیا لیکن انکی نیت بد کے باوجود علم انکو راہ راست پر لے آیا

تحریر: اسد الطحاوی

امام ابن عبدالبر اپنی مشہور تصنیف جامع بیان العلم میں حسن بصری کا قول نقل کرتے ہیں :

أخبرنا محمد بن إبراهيم بن سعيد، نا محمد بن معاوية بن عبد الرحمن، نا أبو يعلى محمد بن زهير القاضي بالأبلة , نا الحسن بن زياد العتكي، نا عبد الله بن غالب، نا الربيع بن صبيح قال:

سمعت الحسن يقول: «كنا نطلب العلم للدنيا فجرنا إلى الآخرة»

حسن بصری کہتے ہیں : ہم نے علم دنیا کے لیے حاصل کیا تھا ۔ مگر علم ہمیں آخرت کی طرف کھینچ لے گیا ۔

(برقم : 1375)

پھر معمر کا قول نقل کرتے ہیں :

أخبرنا أحمد بن قاسم بن عبد الرحمن، نا محمد بن معاوية الأموي، نا أبو يعلى القاضي، نا الحسين بن مهدي، أنا عبد الرزاق قال: سمعت معمرا يقول: كان يقال:

«من طلب العلم لغير الله يأبى عليه العلم حتى يصيره إلى الله»

معمر بیان کرتا ہے : اگلے بزرگ کہتے تھے کہ جو کوئی غیر اللہ کے لیے علم حاصل کریگا علم اسےخدا کی طرف کھینچ کے رہے گا

(برقم : 1376)

پھر ایک قول حبیب بن ابی ثابت کا لاتے ہیں :

حدثنا سعيد بن نصر، نا قاسم بن أصبغ، نا محمد بن وضاح، نا محمد بن عبد الله بن نمير، نا أبو بكر بن عياش، عن حبيب بن أبي ثابت قال:

«طلبنا هذا الأمر وليس لنا فيه نية ثم جاءت النية بعد»

حبیب بن ابی ثابت نے کہا : ہم نے علم بغیر نیت کے حاصل کیا تھا بعد میں نیت پیدا ہو گئی

(برقم: 1380)

اور اسکے بعد ایک قول سفیان بن عیینہ کا بھی اس باب میں لاتے ہیں :

أخبرنا محمد بن إبراهيم، ويوسف بن محمد بن يوسف قالا: نا محمد بن معاوية، نا محمد بن زهير القاضي الأبلي قال: سمعت محمد بن زكريا الواسطي قال: سمعت وكيع بن الجراح يقول: سمعت سفيان الثوري يقول:

«كنا نطلب العلم للدنيا فجرنا إلى الآخرة»

سفیان بن عیینہ نے شاگردوں سے کہا : ہم نے حدیث غیر اللہ کے لیے حاصل کی تھی مگر اللہ نے ہمیں نہ چھوڑا اور یہ ددرجہ بخش دیا جو تم دیکھ رہے ہو

(جامع بیان العلم ، برقم :1381)

اس سے درجہ ذیل نکات ثابت ہوتے ہیں :

۱، حسن بصری ، سفیان بن عیینہ حبیب بن ابی ثابت جیسے لوگ جو کہ آج امام کے طور پر معروف ہیں

شروع میں ان لوگوں نے فقط دکھاوے اور اپنی عزت بنانے کے سبب علم کو حاصل کیا تاکہ لوگوں میں ہمارا نام ہو ہماری واہ واہ ہو ۔۔ اللہ کو راضی کرنا انکا مقصد نہ تھا

۲۔ باوجود کے ان لوگوں کی نیت بد تھی لیکن اللہ کی رحمت جو کہ انکے علم حاصل کرنے کی وجہ سے انکو سہی راستے پر لایا ۔۔۔

۳۔ علم حاصل کرنا ان جہلاء سے بہتر ہے جو فقط ادب ادب کی پھکیاں بیچتے ہیں علم میں اتنی طاقت ہے کہ وہ آخر آپ کو سراط مستقیم پر لے ہی آتا ہے

۴۔ علم کے حصول نیت چاہے کچھ بھی ہو اور علم حاصل کسی بھی طریقہ سے کیا جائے تو علم میں اتنی برکت بھی ہے کہ بغیر امام ، بغیر استاد ، بغیر کسی رہبر کے اللہ فقط علم کے سبب آپکو گمراہی سے بچا لیتا ہے اپنی رحمت سے

اور آخری نکتہ!!!!!!!

اب بھی لوگ فقط دکھاوے کے سبب ہی سہی یا اپنی تعریف کے سبب ہی علم کی جستجو کر لیں تو امید ہے اللہ کی رحمت کی وجہ سے وہ کبھی گمراہ نہ ہوگا اگر بد نیت اور دنیاوی غرض کے سبب

حسن بصری اور سفیان ثوری جیسے لوگ آج امام کہلا سکتے ہیں تو آج بھی لوگوں کے لیے یہ دروزہ کھلا ہے کم سے کم وہ محقق بن سکیں اوار دو نمبر مولویوں کے چنگل سے نکل سکیں (مستند علماء کو استثناء ہے )

تحریر: اسد الطحاوی الحنفی البریلوی