“فساد فی الارض”

اور جب ان سے کہا گیا کہ زمین میں فساد نہ کرو تو انہوں نے کہا ہم تو صرف اصلاح کرنے والے ہیں ۔

(البقرۃ : 11)

امام ابن جریر(224ھ) رحمہ اللہ کہتے ہیں منافقوں کا فساد یہ تھا کہ وہ اللہ کے دشمنوں کی مدد و اعانت کرتے تھے اور اللہ کے نیک بندوں کے مقابل ان کی پاسداری کرتے تھے اور یہ سب مکاری کرنے کے بعد بھی خود کو صلح والے سمجھتے تھے ۔

امام المفسرین ابن کثیر(701ھ) اس آیت کی تفسیر میں کہتے ہیں:

“قرآن پاک نے کفار سے دوستی اور موالات رکھنے کو بھی زمین میں فساد ہونے سے تعبیر کیا ہے ۔ یہ منافقین چکنی چپڑی باتوں سے ایمان والوں کو دھوکہ دیتے ہیں اور پس پردہ کفار سے دوستیوں کرتے ہیں اور کہتے ہیں ہم یہ سب اس لئے کرتے ہیں کہ کسی کے ساتھ بگاڑنا نہیں چاہتے اور فریقین(مسلمانوں اور کفار) میں اتفاق رکھنا چاہتے ہیں ۔

(تفسیر ابن کثیر || امام ابن کثیر رحمہ اللہ)

جلالت العلم ، شیخ السنہ امام جلال الدین سیوطی الشافعی(849ھ) رحمہ اللہ اس آیت مبارکہ کی تفسیر کرتے ہوئے کہتے ہیں:

“امام ابن اسحاق نے صحابی رسول ﷺ ، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے “ہم تو صرف اصلاح کرنے والے ہیں” کی یہ تفسیر نقل کی ہے کہ (اس سے مراد وہ منافقین ہیں) جو کہتے ہیں ہم ایمان والوں اور اہل کتاب میں صلح کروانے کا ارادہ رکھتے ہیں لیکن اللہ نے کہا کہ یہ نری جہالت ہے اور فساد ہے مگر انہیں اس کا شعور نہیں”

(تفسیر در منثور || امام جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ)

اور ہر مسلمان اس بات کا اہل ہے کہ وہ اس آیت کی تفسیر پڑھے اور فیصلہ کر سکے کہ کون یے جو کفار کی پس پردہ حمایت کرتا ہے؟ کون ہے جو اللہ کے نیک بندوں کے مقابل اہل کفر کی پاسداری کرتا ہے؟ کون ہے جو اہل کفر سے دوستی رکھتا ہے اور کہتا ہے کہ ہم کسی کے ساتھ بگاڑ پیدا نہیں کرنا چاہتے خواہ ہمارے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سَب بکیں؟ اور یہ سب کرنے کے بعد بھی کہتے ہیں ہم تو صلح والے ہیں ۔

واللہ ورسولہ اعلم(عزوجل و صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)

سنان علی

15 اپریل 2021ء