بھلائی اور برائی کی کسوٹی

حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص رسول اللہ ﷺ کی بارگا ہ میں حاضر ہوکر عرض گزار ہوا کہ یا رسول اللہﷺ ! مجھے کیسے علم ہو کہ میں نے بھلائی کی ہے یا برائی کی ہے ؟ تو آقا ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم اپنے پڑوسی کو کہتے ہوئے سنو کہ کہ تم نے بھلائی کی ہے تو واقعی تم نے بھلائی کی ہے اور جب تم اپنے پڑوسی کو کہتے سنو کہ تم نے برا سلوک کیا ہے تو واقعی تم نے برا سلو ک کیا ہے۔ ( ابن ماجہ )

میرے پیارے آقا ﷺ کے پیارے دیوانو! جس کے عمل کے بارے میں رحمت عالم ﷺ نے یہ فرمادیا ہو کہ پڑوسی کی گواہی ہی پر تمہاری نیکی اور برائی کا دارو مدار ہے تو ہمیں چاہئے کہ اپنے نیک ہونے کی سند تاجدار کا ئنات ﷺ کے فرمان کی روشنی میں اپنے پڑوسی سے حاصل کریں یہ اسی وقت ممکن ہے جب پڑوسی کے ساتھ ہمارا سلوک اچھا ہو لہذا ہم کو چاہئے کہ اپنے پڑوسی کے ساتھ حسن سلو ک کرکے بھلائی کی سند حاصل کرلیں۔ پروردگا ر عالم اپنے حبیب ﷺ کے صدقہ و طفیل ہمیں اپنے پڑوسیوں کے ساتھ حسن سلوک کی تو فیق عطا فرمائے۔

آمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْکَرِیْمِ عَلَیْہِ اَفْضَلُ الصَّلٰوۃِ وَ التَّسْلِیْمِ