حدیثیں وضع کرنے کا الزام
ہارون رشید کے دربار میں ایک زندیق لایا گیا جس پر حدیثیں وضع کرنے کا الزام تھا :
زندیق :مجھے کیوں قتل کرتے ہو؟
ہارون رشید : تاکہ تیرے وجود سے یہ دنیا پاک ہو اور
لوگ تجھ سے راحت پائیں:
زندیق : اے امیر المومنین ! آپ مجھے تو قتل کردیں گے
مگر ان 4000 احادیث (بناؤٹی) کا کیا کریں گے جو میں
نے گھڑی ہیں؟ ان میں حلال کو حرام، حرام کو حلال قرار
دیا اور ان میں ایک لفظ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
کی زبان ( مبارک) سے ادا نہیں ہوا!
ہارون رشید : اے دشمنِ خدا ! تو امام ابو اسحاق فزاری186ھ اور امام عبد اللہ بن مبارک 181ھ سے
بچ کر کہاں جاسکتا ہے ، تیرے وضع کئیے ہوئے ایک
ایک لفظ کو یہ دونوں چھلنی کی طرح چھان کر
باہر نکال پھینکیں گے!
مقدمہ لسان المیزان
نکتہ : آج پھر اسی دور کی یاد تازہ ہوگئ، ایک “کذاب”
جو حدیثوں میں خلط ملط کررہا تھا، من مانی تشریحات
جاری تھیں، قران حکیم میں تحریفات کا مرتکب ہورہا تھا
دھڑلے سے اکابر و مشاہیر و جماہیرِ اُمّت پر زبان دراز تھا
کہ
علماء اٹھے ،فیس بک یا اس کے علاوہ اپنی تحریر و تقریر سے اس کے جھوٹ کا پردہ فاش کرکے، امام ابو اسحق فزاری و عبد اللہ بن مبارک رحمھم اللہ کے نقش پا پر چل کر
ایک ایک لفظ عوام پر واضح کردیا ، اسکا سانس لینا
محال ہوگیا، اسکا ناطقہ بند کردیا ! چودہ طبق روشن
ہوگئے!!
یہاں تو اسکی گردن زنی مشکل ہے گر توبہ نہ کی
تو عقبٰی میں اسکی سزا ضرور ملے گی!!
ابنِ حجر
17/4/2020