نبی اکرمﷺ کو مردوں میں سب سے زیادہ محبت کس سے تھی ؟
نبی اکرمﷺ کو مردوں میں سب سے زیادہ محبت کس سے تھی ؟
تحریر : اسد الطحاوی
شیخین نے صحیحین میں متفقہ علیہ روایت کیا ہے :
عن أبي عثمان قال : حدّثني عمرو بن العاص رضي الله عنه : أنّ النّبيّ صلي الله عليه وآله وسلم بعثه علٰي جيش ذات السّلاسل، فأتيته فقلت : ’’أيّ النّاس أحبّ إليک؟‘‘ قال : ’’عائشة‘‘. فقلت : ’’من الرّجال؟‘‘ فقال : ’’أبوها‘‘ قلت : ثمّ من؟ قال : ’’عمر بن الخطّاب‘‘ فعدّ رجالا.
حضرت ابو عثمان رضي اللہ عنہ سے مروی ہے : کہ مجھے حضرت عمرو ابن العاص رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ : حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے غزوہ ذاتِ السلاسل کا امیرِ لشکر بنا کر روانہ فرمایا : جب واپس آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں عرض گزار ہوا۔
’’لوگوں میں آپ کو سب سے زیادہ محبت کس کے ساتھ ہے؟‘‘
تو ارشاد فرمایا۔ ’’عائشہ رضی اﷲ عنھا کے ساتھ۔‘‘ میں نے پھر عرض کی ’’مردوں میں سے؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’’اُن کے والد ( ابوبکر رضی اللہ عنہ) کے ساتھ۔‘‘
میں نے عرض کی، پھر اُن کے بعد؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ ’’عمر رضی اللہ عنہ بن خطاب کے ساتھ‘‘۔ اور پھر اُن کے بعد چند دوسرے حضرات کے نام لئے
اس صحیح حدیث سے معلوم ہوا کہ نبی اکرم کو مطلق سب سے زیادہ محبت مردوں میں حضرت ابو بکر صدیق سے تھی
اور پھر حضرت عمر فاروقؓ سے تھی
اسکے بعد بھی وہی ترتیب ہے جو ترتیب خلافت بنی یہی نبی اکرمﷺ کا معجزہ تھا
اسکے مقابل شیعہ راویان بھی ایک بظاہر منکر روایت بیان کرتے ہیں جسکو امام نسائی نے اپنی سنن الکبریٰ میں روایت کیا ہے :
(أخبرنا) احمد بن شعيب ، قال : اخبرني زكريا بن يحيى ، قال : اخبرنا ابراهيم بن سعد قال : حدثنا شاذان ، عن جعفر الاحمر ، عن عبد الله ابن عطاء عن ابن بريدة ، قال : جاء رجل إلى ابي فسأله اي الناس كان احب إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ؟ قال : من النساء فاطمة ، ومن الرجال علي رضي الله عنه
(خصائص علی للنسائی ص 110)
عبداللہ بن عطاء ابن بریدہ سے بیان کرتا ہے کہ ایک شخص نبی اکرمﷺ کے پاس آیا اور پوچھا آپ تمام لوگوں میں سب سے زیادہ کس سے محبت کرتے ہیں تو نبی اکرمﷺ نے فرمایا عورتوں میں فاطمہؓ سے
اور
مردوں میں علیؓ سے
اسکی سند میں ضعف ہیں :
اس میں شیعہ راوی جعفر بن زیاد الاحمر ہے صدوق درجے کا
یہ بخاری ک ی روایت کے مقابل
اس لیے امام ابن حبان کہتے ہیں کہ جب یہ ثقات سے روایت میں منفرد ہوتا ہے تو اسکے متعلق میرے دل میں شک ہے
روى عَن الثِّقَات تفرد عَنْهُم بأَشْيَاء فِي الْقلب مِنْهَا
(الثقات ابن حبان)
اور امام ابن عدی اس پر جرح خاص کرتے ہوئے کہتے ہیں :
وجعفر الأحمر له أحاديث يرويه عَنْهُ غير أهل الكوفة غير ما ذكرته، وَهو يروي شيئا من الفضائل، وَهو فِي جملة متشيعة الكوفة، وَهو صَالِح فِي رواية الكوفيين
کہ جعفر جو احادیث غیر اہل کوفہ ے بیان کرتا ہے جسکا میں نے ذکر کیا ہے جو کہ فضائل میں کچھ مروی ہیں یہ کوفہ کے شیعوں میں سے ایک تھا
اور یہ (صرف) کوفین سے روایت کرنے میں صالح ہے
(الکامل فی ضعفاء الرجال )
اس روایت کا ایک اور شاہد بھی ہے لیکن اس میں بھی شیعہ راوی ابو اسحاق السبیعی ہے اور مدلس ہے چوتھے درجہ کا
تو اس سے مل کر یہ روایت حسن لغیرہ بن جاتی ہے لیکن اسکے طریق میں شیعہ راوی ضرور ہیں
اگر ان روایات میں تطبیق دی جائے تو یہ روایت حسن لغیرہ بنتی ہے اور اگر بظاہر اختلاف دیکھا جائے تو یہ روایت منکر بنتی ہے صحیحین کی روایت کے
ان دو روایتوں میں تطبیق یہ ہے کہ
نبی اکرمﷺ اپنے خاندان میں عورتوں میں سب سے زیادہ محبت بی بی فاطمہؓ اور مردوں میں مولا علی سے کرتے تھے
اور
اور مطلق امت میں اہلبیت سمیت سب سے زیادہ محبت عورتوں میں حضرت اماں عائشہ سے کرتے تھے
اور مردوں مین مطلب محبت اہلبیت سمیت سب سے زیادہ حضرت ابو بکر صدیق سے کرتے تھے
اور یہی اہلسنت کا موقف ہے
اسکی وجہ سے صدیق اکبر کو افضل بعد از انبیاء کہاجاتا ہے کہ یہ نبی اکرمﷺ کے منظور نظر سب سے زیادہ تھے اور تبھی نبی اکرم کے پہلے خلیفہ بر حق بنے
تحقیق: دعاگو اسد الطحاوی