نبی اکرم نے سیدہ فاطمہ سے فرمایا کہ تمہارے غضب سے غضب الہی ہوتا ہے
sulemansubhani نے Monday، 19 April 2021 کو شائع کیا.
ایک منکر ضعیف روایت سے باطل استدلال اوراسکا رد
(بقلم اسد الطحاوی )
کچھ ایسی روایات گردش کرتی ہوئی نظر آرہی ہیں جن سے معاذاللہ حضرت ابو بکر صدیقؓ جو افضل بعد از انبیاء ہیں انکی شخصیت میں عام لوگوں کے دلوں میں شبھات پیدا کرنے کے لیے پھیلائی جا رہی ہیں
اور ایسی پھکیاں زیادہ تر ہمارے ٹنی محھبت اہل بیت کے نام پر قبول کر لیتے ہیں
اس روایت کی سند و متن پر تحقیق درج ذیل ہے :
4730 – حدثنا أبو العباس محمد بن يعقوب، ثنا الحسن بن علي بن عفان العامري، وأخبرنا محمد بن علي بن دحيم، بالكوفة، ثنا أحمد بن حازم بن أبي غرزة، قالا: ثنا عبد الله بن محمد بن سالم، ثنا حسين بن زيد بن علي، عن عمر بن علي، عن جعفر بن محمد، عن أبيه، عن علي بن الحسين، عن أبيه، عن علي رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لفاطمة: «إن الله يغضب لغضبك ويرضى لرضاك» هذا حديث صحيح الإسناد، ولم يخرجاه “
نبی اکرم نے سیدہ فاطمہ سے فرمایا کہ تمہارے غضب سے غضب الہی ہوتا ہے
اور تمہاری رضا سے رضائے الہی ہوتاہے
[التعليق – من تلخيص الذهبي] 4730 – بل حسين بن زيد منكر الحديث
جبکہ امام ہیثمی نے اس روایت کی سند کو حسن قرار دیا ہے (مجمع الزوئد)
امام ذھبی نے مستدرک کی اس روایت کا رد کرتے ہوئے کہتے ہیں یہ روایت حسین بن زید منکر الحدیث ہے
(جبکہ تحقیقا وہ صدوق راوی ہیں)
اگرچہ راوی حسین بن زید پر بعض منکرات روایت کی جرح ہے اور مذکورہ روایت کو ابن عدی اور امام ذھبی نے میزان میں منکر قرار دیا
اس روایت کو بیان کرنے والا راوی عبداللہ بن محمد بن سالم کا تفرد ہے
اور اس مذکورہ روایت کو منکر قرار دیتے ہوئے اس راوی کے ترجمہ میں امام ذھبی نے درج کرکے منکر قرار دیا
اور
امام ابن عدی نے بھی منکر قرار دیا
لیکن اس متن سے ملتی جلدی یہی فضیلت والدین کے لیے صحیح سند سے ثابت ہے تو ایسی روایات سے باطل مطلب اخذ کرنے سے گریز کیا جائے جیسا کہ شیعہ چالیں چلتے ہیں ایسی روایات کو بیان کر کے
سندا تو یہ روایت اس قابل نہیں کہ اس روایت سے یہ باطل استدلال کیا جائے شیعہ کا کہ جب اللہ کی رضا محمول ہے بی بی فاطمہ کی رضا میں تو حضرت ابو بکر نے بی بی فاطمہ کی بات کیوں نہ مانی
تو عرض ہے کہ ایسی روایت تو والدین کے لیے بھی ثابت ہے جبکہ اسکی سند صحیح ہے
وعن عبد الله بن عمرو بن العاص رضي الله عنهما عن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: رضى الله في رضى الوالدين وسخط الله في سخط الوالدين . اخرجه الترمذي وصححه ابن حبان والحاكم
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ کا راضی ہونا ماں باپ کے راضی ہونے میں ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کا ناراض ہونا ماں باپ کے ناراض میں ہے۔ اسے ترمذی نے روایت کیا اور ابن حبان اور حاکم نے صحیح کہا ہے۔
جسکی وجہ سے یہ منکر و ضعیف روایت فضائل میں قبول ہوگی
اب جو مطلب اس روایت کو لینگے وہی بی بی فاطمہ والی روایت کا مطلب ہے
دعاگو:اسد الطحاوی الحنفی البریلوی
ٹیگز:-
اسد الطحاوی الحنفی , اسد الطحاوی , رانا اسد الطحاوی الحنفی البریلوی , اسد الطحاوی الحنفی البریلوی