تازہ لالی پاپ

آنجناب مغرب کے یہود و نصاریٰ کو سمجھائیں گے کہ ہمارے نبی کی شان کیا ہے اور ہمیں ان کی گستاخی سے کتنی تکلیف ہوتی ہے …

ان صاحب کو معلوم نہیں کہ ان مغربیوں نے ان سے زیادہ رسول اللہ کو پڑھا اور سمجھا ہے وہ سب خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت و بزرگی کو جانتے ہیں لیکن شومئ قسمت کہ حسد نے انہیں ماننے سے روک رکھا ہے.

یہود و نصاریٰ پیغمبرِ آخر الزماں کو ایسے پہچانتے ہیں جیسے کوئی اپنی اولاد کو پہچانے.

ویسے آنجناب کی حیثیت ایک کاسہ لیس گداگر ہی کی تو ہے ایسا کب ممکن ہے کہ وہ سمجھائیں اور مغرب دوسرے دن کلمہ پڑھ کے مسلمان ہو جائے.

آج سفیر نکالنے کی بات پر مغرب کے ناراض ہو جانے کا اندیشہ ہے تو کل اسی مغرب کو اگر آنجناب کا سمجھانا بھی برا لگ گیا تو کیا وہ خوشنودئ مغرب کی خاطر گونگا شیطان بنے رہ جائیں گے ؟

یہ سارے حیلے بہانے قوم کو دھوکہ دینے کے لیے ہیں بس ورنہ سیرتِ رسول کے جلسے کرنے والے اور ریاستِ مدینہ کا نعرہ بلند کرنے والے کو اتنا تو پتہ ہونا چاہیے کہ رسول اللہ نے شعبِ ابی طالب میں کس لیے اور کس طرح صبر و استقلال سے گزر بسر فرمائی.

بات اتنی سے ہے کہ آپ کو یہ طے کرنا ہوگا کہ آپ کو روٹی کپڑا مکان عزیز ہے یا دین و ایمان.

دوسری بات یہ بھی کہ اس گستاخی کی نوعیت بھی مختلف ہے, فرانس میں کسی کا گستاخی کرنا اور فرانس کا ملکی سرکاری سطح پر گستاخی کرنا دو الگ باتیں ہیں. مسئلے کی سنگینی کا شعور نہ ہو تو ایسی ہی بزدلی کی باتیں ہوتی ہیں جیسی آنجناب نے فرمائیں شاید اسی وقت کے لیے علامہ اقبال فرما گئے :

بتوں سے تجھ کو امیدیں خدا سے نومیدی

مجھے بتا تو سہی اور کافری کیا ہے

اے طائرِ لاہوتی اس رزق سے موت اچھی

جس رزق سے آتی ہے پرواز میں کوتاہی

فاضل میسوری