حضرت ابو بکر و حضرت عمر کی فضیلت اہل بیت کے گھرانے کے زبانی

تحریر: اسدالطحاوی الحنفی

امام الآجری روایت کرتے ہیں

حدثنا أبو سعيد أحمد بن محمد بن زياد الأعرابي قال: حدثنا محمد بن إسماعيل الصائغ قال: حدثنا سعيد بن سليمان الواسطي قال: حدثنا محمد بن عبد الرحمن قال: حدثنا جعفر بن محمد , عن أبيه , عن جده , عن علي , رضي الله عنه قال: بينا رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ طلع أبو بكر وعمر رضي الله عنهما فقال: «يا علي هذان سيدا كهول أهل الجنة ما خلا النبيين والمرسلين ممن مضى في سالف الدهر ومن في غابره , يا علي لا تخبرهما مقالتي ما عاشا»

قال محمد بن الحسين رحمه الله: فهؤلاء أهل بيت رسول الله صلى الله عليه وسلم السادة الكرام – رضوان الله عليهم – يروون عن علي رضي الله عنه مثل هذه الفضيلة في أبي بكر وعمر رضي الله عنهما جزى الله الكريم أهل البيت عن جميع المسلمين خيرا

امام جعفر صادق اپنے والد امام محمد باقر سے بیان کرتے ہیں اور وہ اپنے دادا امام حسین سے بیان کرتے ہیں وہ اپنے والد مولا علی سے بیان کرتے ہیں کہ ہمارے درمیان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم موجود تھے کہ ابو بکر و عمر رضی اللہ تعالٰی عنہا تشریف لائے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے علی یہ دونوں جنت کے ادھیڑ عمر کے لوگوں کے سردار ہونگے سوائے انبیاء و مرسلين کے انکو یہ بات نہ بتانا

(الشریعہ الآجری برقم: 1801)

(نوٹ: چونکہ سند کے ۴ رجال اہل بیت کے ہیں )

اسکو بیان کرنے کے بعد امام الآجری فرماتے ہیں :

کہ یہ اہل بیت رسولﷺ ہیں اللہ ان سے راضی ہو جو مولا علی سے اپنے جیسی فضیلت بیان کر رہے ہیں حضرت ابو بکر و حضرت عمر کے لیے اللہ انکو جزاء خیر عطاء فرمائے اور اہل بیت کے ساتھ تمام مسلمین پر ۔

کیونکہ امام حسن و حسین بھی جنتی جوانوں کے سردار ہونگے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یہ روایت صحاح ستہ میں موجود ہے دوسری کئی اسناد صحیح سے

لیکن امام عبداللہ نے فضائل صحابہ اور امام الآجری نے الشریعہ میں اسکو اہل بیت کی سند کے خاص طریقے سے نقل کیا ہے

مذکورہ روایت کے سارے راوی ثقہ ہیں سوائے محمد بن عبد الرحمن بن ابی ملیکہ کے کہ یہ حسن الحدیث راوی ہے

ان پر امام بخاری امام نسائی و ابن حبان کی طرف سے جرح ہے

منکر الحدیث ، لا یحتج بہ اور متروک کی

چونکہ امام نسائی و ابن حبان متشدد ناقدین ہیں

انکے مقابل

امام ابو حاتم ،

امام ابو زرعہ

امام احمد بن حنبل کی توثیق ہے

سألت أحمد يعني ابن حنبل عن ابى غرارة محمد بن عبد الرحمن قال لا بأس

سألت ابى عن محمد بن عبد الرحمن ابن أبي بكر بن عبيد الله بن ابى مليكة قال كنيته أبو غرارة وهو شيخ،

سئل أبو زرعة عن أبي غرارة فقال مكى لا بأس به.

(الجرح والتعدیل ابن ابی حاتم)

جسکی وجہ یہ راوی حسن الحدیث ہے

تحقیق: اسد الطحاوی الحنفی