یتی نرسنگھانند کی جھوٹی بکواس “ارتداد و الحادکی مہم” کا حصہ۔

یتی نرسنگھانند جان بوجھ کر اسلام کے خلاف جھوٹی بکواس کر رہا ہے، وہ اس لیے کہ اس کو یہی کام سپرد کیا گیا ہے، وہ اسی کام کے لیے اپنے مالکوں سے پگار لیتا ہے۔ اس کام کے پیچھے ان کا مقصد کافروں کے دلوں میں مسلمانوں کی نفرت اورجاہل مسلمانوں کے دلوں میں اسلام کے بارے میں شک پیدا کرنا ہے۔ اس کام کو کر کے وہ سچے مسلمانوں کو مرتا ہوا اور کمزور مسلمانوں کو مرتد ہوتا ہوا دیکھنا چاہتے ہیں۔ غرض کہ مسلم مکت بھارت بنانے کی کوشش میں بے دھڑک اسلام کے خلاف مہم چلائی جارہی ہیں۔

مسلمان اگر تماشا ہی دیکھتے رہ گئے تو ہندوستان سے مسلمانوں کا صفایا ہونا ناممکن بات بھی نہیں ہے۔ ہاں اگر مسلمان اپنا فرض بخوبی انجام دے پائیں تو اس شیطانی مقصد میں وہ ضرور ناکام ہوں گے۔

اب عام مسلمانوں کو چند باتوں سے آگاہ ہونا ضروری ہے۔ کیوں کہ ان باتوں سے انجان مسلمان عام طور پر وقتیہ جوش دکھا کے پیچھے ہٹ جاتے ہیں یا حکم کی باریکیوں کو نہ سمجھنے کی وجہ سے ارتداد و الحاد کا شکار ہو سکتے ہیں۔

علماء جانتے ہیں کہ عام مسلمان کس دنیا میں جی رہے ہیں۔ انہیں حقیقتوں سے آگاہ کیے بغیر محبت رسول ﷺ کے نام پر للکارنا انکی آزمائش بڑھا دیتا ہے۔ اس اہم الفرائض حکم کو اضافی حکم سمجھ کر وہ دور رہ کر ہلاک ہو جاتے ہیں۔

لہذا علمائے کرام سے گزارش ہے کہ عام فہم آسان لفظوں میں عقلی و نقلی دلیلوں کے ذریعے عوام مسلمین کو ان کے فرض سے آگاہ کریں۔

مسلمان ان باتوں کو ضرور جان لے کہ

۱) اسلام، قرآن اور رسول اللہﷺ کی گستاخی کرنا کتنا بھدا جرم ہے؟ اور اس سے کس حد تک برے اثرات کا سامنا ہوتا ہے۔ ؟

۲) گستاخ رسول کا منہ بند کرنے میں مسلمانوں کا کیا کردار ہونا چاہیے؟ انفرادی طور پر بھی اور اجتماعی طور پر بھی۔

۳) مسلمانوں کو کافر، مرتد، ملحد بنانے کی سازشوں سے کیوں اور کیسے بچا جائے؟

۴) اسلام سے متعلق سچی باتیں کس کس طرح اور کس کس تک پہچائی جائیں؟

۵) نبیﷺ کے لیے جان قربان کرنے کی صحیح تعبیریں کیا کیا ہیں؟

از: نسرین فاطمہ قادریہ رضویہ گلبرگہ