علاج میں حلال وحرام کی صورتیں
{علاج میں حلال و حرام کی صورتیں }
دوا علاج میں کیا عقیدہ رکھے }
مسئلہ : دوا علاج کرنا جائز ہے جب کہ یہ عقیدہ ہو کہ اللہ تعالیٰ شافی ہے اسی نے دوا کو ازالہ مرض کے لئے سبب بنادیا ہے اوراگر دواہی کو شفا دینے والا سمجھتا ہوتوناجائز ہے ۔(عالمگیری)
{جھاڑ پھونک اورنظر بَد لگنا}
حدیث شریف: صحیح بخاری ومسلم میں ہے کہ سرکارِ اعظم ﷺنے نظرِ بَد سے جھاڑ پھونک کرانے کاحکم فرمایا ہے ۔ حضرت عوف بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم جاہلیت میں جھاڑ اکرتے تھے ، حضور ﷺکی خدمت میں عرض کی یارسول اللہ ﷺآپ کا اس کے متعلق کیا ارشاد ہے فرمایا کہ میرے سامنے پیش کرو جھاڑپھونک میں حرج نہیں جب تک اس میں شرک نہ ہو۔ (مُسلم شریف)
مسئلہ : بعض عورتیں جب اُن کا شوہر سفر پر جاتاہے تواس کے بازو پرامام ضامن کے نام کا پیسہ باندھا جاتاہے اس کی کوئی حقیقت نہیں ۔ (الملفوظ نمبر۳)
مسئلہ : تعویذ باندھنا جائز ہے کیونکہ قرآن مجید مومنوں کے لئے شفا اوررحمت ہے اِسی لئے ان کی آیات کا نقش بنا کر گلے میںباندھ لیا جائے تو اللہ تعالیٰ اپنے کلام کی برکت سے شفا عطا فرماتاہے ۔
{حرام ہڈی کے دواء ًاستعمال کی شرطیں}
مسئلہ : انسان کے کسی جزو کو دوا کے طور پراستعمال کرنا حرام ہے خنزیر کے بال یا ہڈی یاکسی جز کو دواء ً استعمال کرنا حرام ہے ۔دوسرے جانوروں کی ہڈیاں دوا میں استعمال کی جاسکتی ہیں۔ بشرطیکہ ذبیحہ کی ہڈیاں ہوں یا خشک ہوں اس میں رطوبت باقی نہ ہو ہڈیاں اگر کسی دوا میں ڈالی گئی ہوں جو کمائی جائے گی تویہ ضروری ہے کہ ایسے جانور کی ہڈی ہو جس کا کھانا حلال ہے اورذبح بھی کردیا ہو۔ مُردار کی ہڈی کھانے میں استعمال نہیںکی جاسکتی۔(عالمگیری)
مسئلہ : حرام چیزوں کو دوا کے طور پر استعمال کرنا ناجائز ہے کہ حدیث میں ارشاد فرمایا جو چیزیں حرام ہیں ان میں شفا نہیں رکھی ہے ۔ بعض کتب میں یہ مذکور ہے کہ اگر اس چیز کے متعلق یہ علم ہو کہ اس میں شفا ہے تواس صورت میں وہ چیز حرام نہیں اس کا حاصل بھی وہی ہے کیونکہ کسی چیز کی نسبت ہر گز یہ یقین نہیں کیا جاسکتا کہ اس سے مرض ختم ہی ہو جائے گا زیادہ سے زیادہ ظن اورگمان ہوسکتاہے نہ کہ علم ویقین ، خود علم طب کے قواعد واصول ظنی ہیں۔ لہٰذا یقین حاصل کرنے کی صورت نہیں یہاں ویسا یقین بھی نہیں ہوسکتا جیسا بھوکے کو حرام لقمہ کھانے سے یا پیاسے کو شراب پینے سے جان بچ جانے میں ہوتاہے ۔(درمختار ور دالمختار)
{شراب اور اسپرٹ آمیز دوا کا استعمال نہ کیا جائے }
مسئلہ : انگریزی دوائیں بکثرت ایسی ہیں جن میں اسپرٹ اورشراب کی آمیزش ہوتی ہے ایسی دوائیں ہر گز استعمال نہ کی جائیں ۔(بہارِ شریعت)
{اسقاطِ حمل کے لئے دوا کا استعمال کرنا کیسا ہے }
مسئلہ ـ: اسقاطِ حمل کے لئے دوا کا استعمال کرنا (جیسا کہ آج کل چابی والی گولیوں کا استعمال اوردیگر کورس) یا دائی سے حمل ساقط کرانا منع ہے بچہ کی صورت بنی ہویا نہ بنی ہودونوں کا ایک ہی حکم ہے ہاں اگر عُذر ہوتو عورت کے شیر خوا ر بچہ ہے اورباپ کے پاس اتنا نہیں کہ دایہ مقرر کرے یا دایہ دستیاب نہیں ہوتی اورحمل سے دودھ خشک ہوجائے گا اوربچہ کے ہلاک ہونے کا اندیشہ ہے تواس مجبوری سے حمل ساقط کیا جاسکتا ہے بشرطِ کہ اس کے اعضاء نہ بنے ہوں اوراس کی مدّت ایک سو بیس دن ہے ۔(ردالمختار)