مفتی منیب الرحمٰن صاحب اور ان کی بیروزگاری

18 اپریل کو مفتی منیب الرحمٰن صاحب نے دارالعلوم امجدیہ کراچی میں متعدد علمائے کرام کے ساتھ پریس کانفرنس کی جس میں انہوں نے پورے ملک میں ہڑتال کرنے کی اپیل کی اور لوگوں نے اس پر لبیک کہا…

لیکن ایک مخصوص طبقہ نے ان کو رویت ہلال کمیٹی کی چیئرمین مین شپ سے اتارے جانے پر بے روزگار ہونے کے سبب ایسا کرنے کا طعنہ دیا

اولاً تو غور کیجئے کہ اگر 75 سالہ ایک عالم دین کو بھی بے روزگاری کا فکر ہے تو پھر اللہ ہی اللہ

مفتی صاحب کے بقول رویت ہلال کمیٹی سے انہوں نے کبھی تنخواہ نہیں لی

تنقید کرنے والوں میں بڑے ایسے ہوں گے کہ ان کا دادا بھی 75 سال سے کم ہوگا…

اور وہ اپنے 50 سالہ والد صاحب کو کام چھڑوانے کا سوچ رہے ہوں گے…… بہرحال

دوسری جانب

تحریک لبیک کے دھرنے کی وجہ سے پولیس دھرنا والوں پر گولیاں چلا رہی تھی اور پولیس پر تشدد کی خبریں بھی گردش کر رہی تھیں…

ایک اور بھی بات یاد رکھیے جب پولیس پیچھے ہٹی تو پورے ملک میں کوئی پرتشدد کارروائی نہیں ہوئی؛ یہ بھی ایک غور طلب بات ہے….

ایسے وقت میں جب حکومت کی طرف سے یہ اعلان کیا جا رہا ہو کہ کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے تحریک کو کالعدم قرار دیا جائے گا ان مولویوں کو فورتھ شیڈول میں ڈالا جائے گا اس کا یقینی نتیجہ تھا کہ افراتفری کو مزید ہوا دی جا رہی ہے…

ایسے میں مرد قلندر مفتی منیب الرحمٰن صاحب نے اپنی فراست مومنانہ کے ساتھ حالات کو بگڑتے دیکھا تو شٹرڈاؤن ہڑتال کا اعلان کیا….. اُس کی وجہ؟

بجائے اس کے کہ شرپسند عناصر دکانیں جلا کر کسی کاروباری کو ہمیشہ کے لئے بے روزگار کر دیں؛ اس سے بہتر ہے کہ ایک دن کام کو روکا جائے اور شٹر ڈاؤن ہڑتال کے ذریعے حکومت پر مذاکرات کے لیے دباؤ بڑھایا جائے…

اور مفتی منیب الرحمٰن صاحب نے جیسا سوچا تھا اللہ تعالی نے ان کی مدد فرمائی اور ایسا ہی ہوا..

وطن عزیز ایک بہت بڑےفساد سے بچ گیا

اگلے ہی دن مذاکرات بھی ہو گئے دھرنا والے بھی گھر چلے گئے…

بعض لوگوں کے نزدیک عاشق رسول وزیراعظم عمران خان صاحب کو اپنے عشق رسول کا اظہار کرنے کا موقع بھی مل گیا…

اس کے ساتھ ساتھ ارکان پارلیمنٹ کو بھی عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اظہار کا موقع میسر آیا…

اب دیکھنا یہ ہے کہ اسمبلیوں میں بیٹھے لوگ عشقِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا اظہار کس طرح کرتے ہیں اور کتنا کرتے ہیں…..

تحریر :- محمد یعقوب نقشبندی اٹلی