اُوجھڑی حلال ہے یا حرام
sulemansubhani نے Wednesday، 28 April 2021 کو شائع کیا.
{اُوجھڑی حلال ہے یا حرام}
سرکارِ اعظم ﷺنے حلال جانور کے جن اعضاء کو حرام قرار دیا ہے وہ یہ ہیں ذکر، فرج ، خصیتیں،غدود، پتہ، مثانہ اوردمِ مسفوح(بہنے والا خون) ان میں سے دمِ مسفوح (ذبح کے وقت بہنے والا خون) توقطعی حرام ہے کیونکہ اس کی حُرمت نصِ قرآنی سے ثابت ہے اورباقی چھ چیزیں مکروہ تحریمی ہیں۔ اُوجھڑی کو ہم مثانے پر قیاس کرتے ہیں گوبر کا مستقر ہونے کی وجہ سے اُوجھڑی کا بھی یہی حکم ہونا چاہیے اور طبیعت اورفطرت سلیم بھی اسے پسند نہیں کرتی بلکہ گِھن آتی ہے ۔
اگر مثانے اوراُوجھڑی میںعلّتِ مشترکہ کو دیکھا جائے تواس کا حکم بھی مکروہ تحریمی ہونا چاہیے لیکن اگر اس پہلو سے دیکھا جائے کہ اس کی ممانعت حدیث میں مذکور نہیںہے تو کم از کم مکروہ تنزیہی توبہر حال قرار پائے گی ۔(تفہیم المسائل)
ٹیگز:-
محمد شہزاد ترابی , اُوجھڑی