مقدس فریب
مقدس فریب
تحریر: محمد اسمٰعیل بدایونی
ہاں بالکل! انہیں سمجھانے کی کوشش بھی کی ۔ اُندلس کے عام عیسائی پریشان ہوگئے ۔
مس!باقی عیسائی کیوں پریشان ہوگئے؟فیضان نے دل چسپی لیتے ہوئے پوچھا۔
اصل میں بیٹا !وہ یوں پریشان ہوئے کہ کہیں مسلمان ہر عیسائی سے بدگُمان نہ ہوجائیں۔مس نے بتایا۔
اور پھر مسیحی کونسل نے پادریوں کا ایک اجلاس بلایا۔ ان پادریوں نے ان متعصب پادریوں اور راہبوں کو سمجھایا کہ مسلمان اپنی وسعت قلبی کے باوجود اس بدزبانی کو برداشت نہیں کریں گے۔
ان سمجھ دار پادریوں نے یاد دلایا کہ یہ شہادت نہیں جہنم کی آگ میں گرنے کے برابر ہے۔ ایسے لوگ جو رسول اللہ ﷺ کی شان میں گستاخی کرتے ہیں، ہر گز ہرگز مسیحی شہید نہیں ہیں بلکہ جہنمی ہیں ۔
انجیل کی تعلیم بھی یہی ہے کہ۔
بدزبانی کرنے والے آسمانی بادشاہت میں داخل نہیں ہوں گے۔
اس اجلاس میں یولوجیوس بھی شریک تھا۔یولوجیوس پادریوں کے اعتراضات کے جوابات دیتارہا۔
لیکن سوائے متعصب پادریوں کے کسی نے بھی اُس کے دلائل سے اتفاق نہیں کیا۔
مسیحی کونسل نے اس تحریک کی مذمت کی۔ کچھ دنوں کے بعد اس تحریک کے سرگرم لوگوں کو گرفتار کیاجانے لگا۔
اب تو یہ تمام متعصب پادری روپوش ہوگئے، کوئی کہیں چھپ رہاہے تو کوئی گرفتاری کے ڈر سے اپنی جگہ بار بار تبدیل کررہاتھا۔سب ہی متعصب پادریوں اور جنونیوں کے ہوش اُڑ چکے تھے۔
ڈر اور خوف کایہ عالم تھا کہ پتہ بھی کھڑکتا تو یہ خوف سے لرز جاتے تھے۔
لوگوں نے جب یولوجیوس سے پوچھا : اب تم اور تمہارے ساتھی شہادت سےکیوں بھاگتے پھر رہے ہو؟
تو یولوجیوس مختلف بہانے بناتا رہتا اور کہتا کہ ہم ابھی اپنے آپ کو شہادت حاصل کرنے کے لائق نہیں سمجھتے ۔
حقیقت یہ تھی کہ یولوجیوس کو اپنی جان بہت زیادہ عزیزتھی ۔
مس! آپ ابھی کچھ دیر پہلے بتا رہی تھیں کہ ایک مسلمان لڑکی فلورا جو ماں کی وجہ سے عیسائی ہو گئی تھی، اُس کا اوربدبخت یولوجیوس کا کیا انجام ہوا؟ عبد اللہ نے پوچھا۔
ارے ہاں!فلوراکو تو میں بھول ہی گئی ۔ مس نے کہا ۔
فلورا سے پہلے میں تمہیں راہبہ مریم کے بارے میں بھی بتاتی ہوں ۔
قرطبہ شہر کے قریب ایک مسیحی خانقاہ تھی، جہاں پر مریم نام کی راہبہ رہاکرتی تھی۔ یہ اُن چھ راہبوں میں سے ایک کی بہن تھی جنہوں نے قاضی کے سامنے نبی کریمﷺ کی شان میں گستاخی کی تھی۔
یہ اپنے بھائی کے غم میں اُداس رہاکرتی تھی اور اب وہ یہ پختہ ارادہ کرچکی تھی کہ وہ بھی اپنے بھائی کی طرح ہی (بدبختی کے ساتھ ہی)مرے گی۔
مریم ایک دن چرچ میں عبادت کررہی تھی، وہیں پر اُس کی ملاقات فلوراسے ہوئی۔
فلورا اگرچہ روپوش تھی لیکن پھر ہمت کرکے منظرِعام پر آگئی۔
فلورا اور مریم کی دوستی ہوگئی اور دونوں ہی مسیحی شہید بننے کی تیاری کرنے لگیں۔
فلورا کے دوبارہ منظرعام پر آنے کے بعد اُس کے بھائی نے قاضی کو درخواست دی۔
قاضی نے فلوراکو طلب کیااور اُس کو نصیحت کی مگر وہ نہ مانی اور کفر چھوڑنے پر تیار نہ ہوئی تو قاضی نے ایک مرتبہ پھر اُس کو جیل بھیج دیا۔
وہیں اُ س کی ملاقات ملعون پادری یولوجیوس سے ہوئی۔ ملعون یولوجیوس کی سحر بیانی نے ایک مرتبہ پھر فلوراکو مسیحی شہید یعنی اصل میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جہنمی بننے کے لیے آمادہ کیااور وہ اپنے اس مقصد میں کامیاب بھی ہوگیا۔
فلورا اور مریم کی دوستی تو ہوہی چکی تھی ۔
دونوں ہی بدبخت عورتیں گستاخی کے لیے تیار ہوچکی تھیں ۔
پھر قاضی کی عدالت میں پہنچ کر دونوں بدبخت عورتوں نے ہمارے پیارے نبی کریمﷺ کی شان میں گستاخی شروع کی اور اپنے انجام کو پہنچیں۔
ملعون یولوجیوس لوگوں کو ورغلاتا ۔ اُسے اس بات کا کوئی احساس نہیں تھا کہ وہ کیا کررہا تھا، وہ شیطان کے ہاتھوں میں کھیل رہا تھا۔ ایک جانب اللہ تعالیٰ کے محبوب رسول ﷺ کی شان میں گستاخی کی تحریک چلا رہا تھا، دوسری جانب لوگوں کو قتل کروا رہا تھا ۔ اس دن بہت خوش تھا وہ، اس بدبختی کو اپنی بہت بڑی کامیابی سمجھ رہاتھا۔
لیکن مس!اس کی اِن حرکتوں پر یولوجیوس کو سزا کیوں نہیں ہوئی تھی۔عبد اللہ نے سوال کیا ۔
عبد اللہ بیٹا!جب تک الزام عدالت میں ثابت نہیں ہو، سزا نہیں دی جاسکتی۔
دوسری بات یہ کہ ملعون یولوجیوس کے سینے میں کوئی جذبہ تھا ہی نہیں بلکہ وہ تو صرف پادریوں کی حکومت چاہتاتھا ۔پادریوں کے اختیارات چاہتاتھا، جیسے مسلمانوں کی اُندلس آمد سے قبل تھے۔
جب ہی تو وہ ملعون خود مرنا نہیں چاہتا تھا ۔ فیضان نے سوچتے ہوئے کہا۔
ہاں بالکل !یہ ہی بات تھی ۔مس نے فیضان کی تائید کرتے ہوئے کہا ۔
جب اُس سے عیسائی کہتے: تم مسیحی شہید کیوں نہیں بنتے؟
تو بڑی مکاری سے جواب دیتا، ہم اس قابل نہیں ہیں۔ اور لوگوں کو فریب دے کر مرواتا رہتاتھا۔
مس!اس کاانجام کیاہوا؟جنید نے تجسس کے ساتھ پوچھا۔
عبد اللہ اور فیضان بھی جلداز جلد اس بدبخت کاعبرت ناک انجام جانناچاہتے تھے ۔
ہاں بیٹا!اس کاانجام بہت عبرت ناک ہوا۔ ارے ہاں ! تمہیں میں نے لکرتیتا کی کہانی تو سُنائی ہی نہیں ۔
لکر تیتا ؟ فیضان نے چونک کر پوچھا۔ اس سچی داستان میں یہ ایک نئی انٹری تھی۔
اسی زمانے میں قرطبہ میں ایک نوجوان لڑکی رہاکرتی تھی۔اس نوجوان لڑکی کانام لکرتیتاتھا۔
یہ لکرتیتا تھی کون ؟جنید نے پوچھا نے پوچھا ۔
وہی بتا رہی ہوں ۔ جنید کی عجلت پر مس مسکرائیں ۔
باقی کل ان شاء اللہ
تربیت آپ کے بچوں کی بنیادی ضرورت ہے سنہری فہم القرآن اور سنہری صحاح ستہ اس ضرورت کو پوری کرتی ہے آج ہی یہ کتابیں منگوائیے
فری ہوم ڈیلیوری ابھی آرڈر کیجیے03082462723* فہیم بھائی*