السلام علیکم ورحمۃ اللہ

معزز علماء و خطبا اور ارباب اوقاف ڈیپارٹمنٹ کی توجہ ایک اھم شرعی مسئلے کی طرف توجہ دلانا چاھتا ھوں کہ:

اوقاف ڈیپارٹمنٹ و دیگر سرکاری مراسلات میں مسلمان مردوں کو گھروں میں اعتکاف بیٹھنے کی ترغیب دلائی جا رھی ھے جو سراسر غیر شرعی ھے ۔ ناجائز ھے ۔ رسول اللہ ﷺ اور صحابہ کرام علیھم الرضوان میں سے کسی سے مردوں کے لیے گھروں میں اعتکاف بیٹھنے کا کوئی ثبوت نہیں ملتا ۔ نہ ھی فقہاء کرام نے اس کی اجازت دی ھے ۔ البتہ عورتوں کے لیے گھروں میں اعتکاف کرنے کا ثبوت موجود ھے ۔

ھم احتیاطی تدابیر کے پیش نظر کم سے کم لوگوں کے اعتکاف کرنے کی بات تو کر سکتے ہیں اور کر رھے ہیں اور بتایا جا رھا ھے کہ اعتکاف سنت علی الکفایہ ھے لہذا محلے کے چند لوگ یا ایک شخص بھی اگر مسجد میں اعتکاف بیٹھ جاۓ تو سب کی طرف سے سنت ادا ھو جائے گی ، مگر گھروں میں اعتکاف بیٹھنے کی ترغیب والی بدعت کا فروغ ھرگز ھرگز درست قرار نہیں دے سکتے ۔

لہذا سرکلر جاری کرنے والی اتھارٹیز اس بات کو نوٹ کریں اور اھل علم و صاحب نظر و فکر علماء سے استفتاء و استفسار کر لیں کہ ان کے مراسلے کی تحریر کہاں تک شرعی معیارات پر پوری اترتی ھے ؟

مجھے قوی امید ھے کہ:

اوقاف ڈیپارٹمنٹ کے معزز علماء اور دیگر مفتیان کرام بھی اپنی گرانقدر آراء سے اھل حل و عقد (حکام بالا) کو آگاہ فرمائیں گے تاکہ اس کمزوری و بدعت کا فروغ ھونے کی بجائے سدباب ھو سکے ۔

والسلام مع الاکرام

حافظ محمد اسحاق

خطیب جامع مسجد زھراء

آئی ٹن ون ۔ اسلام آباد

(رئیس دارالافتاء)

جامعہ رضویہ ضیاء العلوم راولپنڈی

2 ۔ مئی 2021