سن اےتہذیب حاضرکے گرفتار

غلامی سے بدتر ہے بے یقینی

گزشتہ روز یورپی یونین نے ملکر اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور کےخلاف ایک نیا ڈھکوسلہ چھوڑا اور یہاں ڈالروں پر پلنے والے لنڈے کے انگریز کے شکم میں مروڑ اٹھا اور سارا ملبہ تحریک لبیک یارسول اللہ پاکستان پر ڈال دیا جس نے وہ تحریر لکھی یقینا وہ سطحی معلومات کا حامل مادہ پرست آدمی ہے بس خود کو عقل کل سمجھتے ہوٸے ناقص اور غیر شرعی تجزیہ کردیا اور یہ بھول گیا کہ

فوق کل ذی علم علیم

اور قرآن کے اس سبق کو بھی بھلا دیا کہ جہاں تمہاری عقل بس ہو جاٸے تو

فاسٸلوا اہل الذکر ان کنتم لا تعلمون

اب اسکی تحریر کا جواب

ٹی ایل پی کا پہلا تخفہ

تجھے غلط فہمی ہوٸی کہ یہ پہلا تخفہ ہے بلکہ اہل اسلام پر اللہ نے احسان فرمایا کہ اس جماعت کے ذریعے اہل اسلام کو دین مصطفی کے حقیقی منہج پر چلایا مردہ غیرت جرأت حمیت اور ضمیر کو جلا بخشی یہی پہلا تخفہ بھی ہے اور آخری بھی

یہ قرارداد پرتشدد مظاہروں کے رد عمل میں پاس ہوٸی

پورے ملک میں پرامن مظاہرے تھے یورپ کے ڈالروں کو ہضم کرنے کے لیے حکومت نے ریاستی دہشتگردی کرکے پرتشدد کیا اسکے نتیجہ میں 27 غازی جام شہادت نوش کرگٸے اور سینکڑوں غازی ابھی بھی زیر علاج ہیں خود پولیس اور ادارے تشدد کر رہے تھے مظاہرین تو اپنا دفاع کرتے رہے

پیش کردہ قرارداد کا عندیہ یورپ گزشتہ سال سے ہی اپنی رپورٹ میں دے چکا ہے جس کا باقاعدہ اعلان کل ہوا۔۔

ایسے مظاہرے کسی اور ملک میں نہیں ہوتے

اگر باقی ممالک کی غیرت مردہ ہوچکی ہے تو اس میں پاکستان کا کیا قصور ہم بھیڑ چال نہیں ہیں ہمیں اللہ نے امیرالمجاہدین کے توسل سے غیرت ایمانی عطا فرماٸی ہے

یہ کہاں کا قانون ہے کہ ہمارے افعال و اقوال کا انحصار دوسرے ممالک پر ہو الحَمْدُ ِلله ہم آزاد ریاست ہیں اور شرعی و قانونی حق رکھتے ہیں احتجاج کا

اور یہ مسٸلہ پوری امت کا ہے کسی ایک قوم کا نہیں اگر تجھے دنیا بھر میں احتجاج دکھاٸی نہیں دیتا تو تجھے چشم بینا کی ضرورت ہے

خرد کے پاس خبر کے سوا کچھ اور نہیں

تیرا علاج نظر کے سوا کچھ اور نہیں

دل بینا بھی کر خدا سے طلب

آنکھ کا نور دل کا نور نہیں

یورپ کے 50 ممالک کی شرکت اور 681 ووٹ پاکستان کے خلاف پڑے

یہ فیصلہ تو قرآن نے 14 سو سال پہلٕے سنا دیا تھا کہ

{ وَالَّذِينَ كَفَرُوا بَعْضُهُمْ أَوْلِيَآءُ بَعْضٍ

کفر ملت واحد ہے اسلام کے خلاف

تجھے لکھتے ہوٸے بھی شرم نہ آٸی کہ سارا کفر اکٹھا ہوگیا ہے صرف اپنے ایک ملک کی عزت خاطر لیکن اہل اسلام اپنے نبی ﷺ کی ناموس کی خاطر اکٹھے نہیں ہوٸے

نہ خوف خدا نہ شرم نبی

یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں

اسی کا خدشہ عمران نے ظاہر کیا تھا

یہ خدشہ ظاہر نہیں کیا تھا بلکہ مانی نے خود بار بار ایسی بھونڈے اعلان کر کے یورپ کو راستہ دکھایا اسکا ذمہ دار خود مانی ہے کوٸی اور نہیں

پاکستان کی تجارت پر یورپ بین لگاٸے اور پاکستان کی معیشت تباہ ہو جاٸےگی

یہی دلیل کافی ہے کہ تجھے دین سے کتنی واقفیت ہے تیرا توکل کتنا ہے رب پر ازل سے میرے رب کا فیصلہ سن ان مشرکوں کے بارے میں

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنَّمَا الْمُشْرِكُوْنَ نَجَسٌ فَلَا یَقْرَبُوا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ بَعْدَ عَامِهِمْ هٰذَاۚ-وَ اِنْ خِفْتُمْ عَیْلَةً فَسَوْفَ یُغْنِیْكُمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖۤ اِنْ شَآءَؕ-اِنَّ اللّٰهَ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ(۲۸)

ترجمہ: کنزالعرفان

اے ایمان والو! مشرک بالکل ناپاک ہیں تو اس سال کے بعد وہ مسجد حرام کے قریب نہ آنے پائیں اور اگرتمہیں محتاجی کا ڈر ہے تو عنقریب اللہ اپنے فضل سے اگر چاہے گاتوتمہیں دولت مند کردے گا بیشک اللہ علم والا حکمت والا ہے۔

اللہ حکم دے رہا ہے کہ ان مشرکوں سے تجارتی باٸیکاٹ کرو تو تمہیں اپنے فضل سے غنی کر دے گا

دیں ہاتھ سے دےکر اگر آزاد ہو ملت

ہے ایسی تجارت میں مسلماں کا خسارہ

تیرے جیسوں کے لیے جو یورپ پہ تکیہ لگاٸے ہیں

اللہ کو ہےپامردی مومن پہ بھروسا

ابلیس کو یورپ کی مشینوں کا سہارا

اور جن کا اللہ و رسول ﷺ پر بھروسہ ہے

غیرت ہے بڑی چیز جہاں تگ و دو میں

پہناتی ہے درویش کو تاج سردارا

تقدیر امم کیا ہے؟کوٸی کہہ نہیں سکتا

مومن کی فراست ہو تو کافی ہے اشارہ

اس سے پاکستان کو نقصان ہوگا

ایک ساٸیڈ دیکھ کر تو نےفورا پاکستان کے نقصان کو کیلکولیٹ کر دیا اور یہ بھول گیا کہ پہلے پاکستان نے تعلقات ختم کرنے ہیں جس سے یورپ کو روزانہ اربوں ڈالر کا نقصان ہوگا انکی کوٸی بھی پراڈکٹ نہیں خریدی جاٸے گی جس سے ڈالر میں بھی واضح کمی ہوگی اور روپیہ کی قدر بڑھے گی ان شاء اللہ

اللہ آسمان سے من و سلوا اتارے گا

جب رزق کا وعدہ میری رب کا ہے تو تجھے کیا پریشانی ہے تو یورپ کے ٹکروں پہ پلتا رہا لیکن ہمارا مدینے کی خیرات پہ سہارا ہے

نگاہ فقر میں شان سکندری کیا ہے

خراج کی جو گدا ہو وہ قیصری کیا ہے

بتوں (یورپ) سے تجھ کو امیدیں خدا سے نومیدی

مجھے بتا تو سہی اور کافری کیا ہے

فلک نے ان کو عطا کی ہے خواجگی کہ جنہیں

خبر نہیں روش بندہ پروری کیا ہے

فقط نگاہ سے ہوتا ہے فیصلہ دل کا

نہ ہو نگاہ میں شوخی تو دلبری کیا ہے

اسی خطا سے عتاب ملوک ہے مجھ پر

کہ جانتا ہوں مآل سکندری کیا ہے

کسے نہیں ہے تمنائے سروری لیکن

خودی کی موت ہو جس میں وہ سروری کیا ہے

طاقت نہیں تو زلت کی موت مرنا پڑے گا

اگر غیرت نہیں تو کفر کی موت مرنا پڑے گا اور یہ ازلی ابدی سچاٸی ہے فتح مکہ تو 8 ہجری میں ہوٸی اس پہلے بدر احد خندق بیعت رضوان حدیبیہ یہ سب بھلا دی تو نے 1000 کا مقابلہ 313 سے جب مالی و افرادی دونوں کمزوریاں تھیں تجارت کا سارا انحصار کفر پر ہی تھا تب بھی اللہ نے اسلام کو مالی دفاعی کامیابی سے نوازا اور اب تو بفضلہ تعالیٰ و رسولہ پاکستان ایک آزاد اسلامی ایٹمی اور پاک فوج جیسی بہادر اور نڈر فوج پر مشتمل ریاست ہے جو حستہ حالی میں بھی 1965 میں انڈیا سمیت تمام سپر پاوروں کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر گٸی تھی اب تو بہت بڑی طاقت ہے

مانی کی تقریر اور تیری تحریر یورپ کے سہاروں بے یقینی اور خوف پر مبنی ہے جبکہ ہمارا گنبد حضریٰ پر سہارا ہے فرمایا

انا قاسم واللہ یعطی

مزید فرمایا کہ

وانی أعطیتُ مفاتیح خزائن الارض أومفاتیح الأرض

خزانے تو سارے میرے آقاﷺ کے پاس ہیں

کون دیتا ہے دینے کو منہ چاہیے

دینے والا ہے سچا ہمارا نبی

انہی کی ناموس پہ حملہ ہوا اور اہل اسلام خاموش رہیں تو پھر برما شام کشمیر فلسطین عراق جیسا ہی حال ہوگا ہمارا امام مالک فرما گٸے نہ کہ

ما بقا ٕ امت بعد شتم نبیھا

امت اگر گستاخوں سے بدلہ لے تو پھر مرجاٸے اور یہی اصل مرگ مفاجات ہے

تو معاشی بدحالی کے خوف سے مر رہا ہے اور اہل ایمان ایمانی بدحالی کے خوف میں ہیں

میرِ سپاہ ناسزا، لشکریاں شکستہ صف

آہ! وہ تیرِ نیم کش جس کا نہ ہو کوئی ہدف

تیرے محیط میں کہیں گوہرِ زندگی نہیں

ڈھُونڈ چُکا میں موج موج، دیکھ چُکا صدف صدف

عشقِ بُتاں (یورپ) سے ہاتھ اُٹھا، اپنی خودی میں ڈوب جا

نقش و نگارِ دَیر میں خُونِ جگر نہ کر تلَف

کھول کے کیا بیاں کروں سِرِّ مقامِ مرگ و عشق

عشق ہے مرگِ با شرف، مرگ حیاتِ بے شرف

صحبتِ پیرِ روم سے مجھ پہ ہُوا یہ راز فاش

لاکھ حکیم سر بجیب، ایک کلیم سربکف

مثلِ کلیم ہو اگر معرکہ آزما کوئی

اب بھی درختِ طُور سے آتی ہے بانگِ’ لاَ تَخَفْ‘

خِیرہ نہ کر سکا مجھے جلوۂ دانشِ فرنگ

سُرمہ ہے میری آنکھ کا خاکِ مدینہ و نجف

تو نے اقبال کو پڑھا ہی نہیں سن اقبال کیا کہتا ہے

دل سوز سے خالی ہے نگہ پاک نہیں ہے

پھر اس میں عجب کیا کہ تو بےباک نہیں ہے

ہے ذوق تجلی بھی اسی خاک میں پنہاں

غافل تو نرا صاحب ادراک نہیں ہے

وہ آنکھ کہ ہے سرمہ افرنگ سے روشن

پرکار و سخن ساز ہے نم ناک نہیں ہے

کیا صوفی و ملا کو خبر میرے جنوں کی

ان کا سر دامن بھی ابھی چاک نہیں ہے

کب تک رہے محکومی انجم میں مری خاک

یا میں نہیں یا گردش افلاک نہیں ہے

بجلی ہوں نظر کوہ و بیاباں پہ ہے میری

میرے لیے شایاں خس و خاشاک نہیں ہے

عالم ہے فقط مومن جاں‌باز کی میراث

مومن نہیں جو صاحب لولاک نہیں ہے

قرآن کا یہ فیصلہ یاد رکھ کہ تو کفر کو جتنا مرضی خوش کر لے یہ کبھی بھی خوش نہیں ہوگا یہاں تک کہ تو خود یہودی نصرانی اور گستاخ نہ ہو جاٸے

وَ لَنْ تَرْضٰى عَنْكَ الْیَهُوْدُ وَ لَا النَّصٰرٰى حَتّٰى تَتَّبِـعَ مِلَّتَهُمْؕ-قُلْ اِنَّ هُدَى اللّٰهِ هُوَ الْهُدٰىؕ-وَ لَىٕنِ اتَّبَعْتَ اَهْوَآءَهُمْ بَعْدَ الَّذِیْ جَآءَكَ مِنَ الْعِلْمِۙ-مَا لَكَ مِنَ اللّٰهِ مِنْ وَّلِیٍّ وَّ لَا نَصِیْرٍؔ(۱۲۰)

ترجمہ: کنزالایمان

اور ہرگز تم سے یہود اور نصاریٰ راضی نہ ہوں گے جب تک تم ان کے دین کی پیروی نہ کرو تم فرمادوکہ اللہ ہی کی ہدایت ہدایت ہے اور (اے سننے والے کسے باشد) اگر تو ان کی خواہشوں کا پیرو ہوا بعد اس کے کہ تجھے علم آچکا تو اللہ سے تیرا کوئی بچانے والانہ ہوگا اور نہ مددگار…