گھر جنت کیسے بنتا ہے
آج ” فتاویٰ قاضی خان” بزریعہ آن لائن منگائی، عمدہ کاغذ، مضبوط بائنڈنگ، خوب صورت و دیدہ زیب سر ورق نے اسکی دلکشی میں چارچاند لگادئیے، پانچ مجلدات میں پھیلی ہوئی فتاوی قاضی خاں و صاحبِ فتاوی قاضی خاں کا تذکرہ ، سیدی اعلی حضرت قدس سرہ نے اپنے فتاوی
میں جگہ بہ جگہ فرمایا ہے۔۔۔۔۔
اس میں ایک مسئلہ نظروں سے گزرا۔۔۔۔ہوسکتا کچھ لوگ
اسے بطور مزاح لیں ۔۔ مگر مسئلہ ہے ” سنجیدہ”۔۔
مسئلہ نمبر 733 : اگر عورت کہے میں سالن روٹی نہیں پکاؤں گی تو اس پر پکانے کے لئے زبردستی نہ کی جاوے
بلکہ خاوند پر لازم ہے کہ اسے پکا ہوا کھانا مہیا کرے یا
ایسے آدمی کا بندوبست کرے جو اسے سالن، روٹی بنانے
میں اسکو کافی ہو :
باب نفقہ ج 2 ص 205
اقول : بعض جہال اپنی عورتوں کو محض اس لئے مارتے
یا تشدد کرتے ہیں کہ کھانا لیٹ بنایا، یا نمک تیز کردیا،پھیکا کردیا، مگر۔۔
بعض زن و شو کو ہم نے دیکھا ، سنا ہے وہ اپنی بیگمات
کا کچن میں ہاتھ بٹادیتے ہیں، جیسے برتن دھونا، کھانا
بنانے میں مدد کرنا، کچن کی صفائی، وغیرہ
بعض احمق اسے ” زن مریدی” سے تعبیر کرتے ہیں،
آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کپڑے خود دھولیتے،
گھر کا کام کاج میں اپنی ازواج کا ہاتھ بٹادیتے، سودا
سلف لے آتے تو کیا معاذ اللہ یہ خیال و گمان کیا جاسکتا ہے۔۔۔ کہ کوئ زوجہ آپکا خیال نہ رکھتی تھیں؟؟
زوجہ بھی ایک انسان ہے ، وہ بھی تھک جاتی ہے، کبھی
کبھی اسکا پکانے کا موڈ نہیں ہوتا تو شوہر کو چائیے
وہ بازار سے لے آئے یا مسکرا کر کہہ دے
” آج تم آرام کرو ، آج کا کھانا میں خود بنا لوں گا”
گر وہ آپکی 70 باتوں پر لبیک کہتی ہے تو آپ بھی اسکی
30 باتوں پر لبیک کہیں !!!
پھر دیکھیں ! گھر جنت کیسے بنتا ہے !!
ابنِ حجر
2/5/2021ء