یورپی پارلیمنٹ کی قوانین توہین ِ رسالت کے خلاف قرار داد
یورپی پارلیمنٹ کی قوانین توہین ِ رسالت کے خلاف قرار داد
عالمی میڈیا اور BBC کے مطابق یورپی پارلیمنٹ نے قوانین توہینِ رسالت کے خلاف قرار داد منظور کی اس میں پاکستان پر زور دیا گیا ہے کہ ’’وہ پینل کوڈ کی شقوں 295بی اور سی کو ختم کر دے تاکہ سوچ مذہب اور اظہار رائے کی آزادی کو برقرار رکھا جائے جبکہ حکومت سے یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ وہ توہین مذہب کے مقدمات کو سال 1997 کے انسدادِ دہشت گردی کے ایکٹ کے تحت انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں چلانے کے حوالے سے بھی ایسی ترمیم کرے جس میں مبینہ توہین مذہب کے الزامات کا سامنا کرنے والے کو ضمانت کے مواقع میسر ہوں‘‘ اسکے ساتھ ساتھ یورپی پارلیمنٹ کے زہرناک مطالبات میں ایک مطالبہ ’’یورپی سفارت کاروں سے شگفتہ کوثر اور شفقت ایمونوئیل کے کیس میں ہر ممکن مدد کرنے پر بھی تھا‘‘
سقوطِ قرطبہ کے بعد عیسائیت نے اہانتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تحریک شروع کی۔ دنیا بھر کے مستشرقین نے زہر آلود کتب لکھیں، برطانوی استعمار کے تعلیمی اداروں، مشنری سکولوں میں جس قدر پیغمبر امن و سلامتی کے خلاف تعصب کی تعلیم دی الامان و الحفیظ ، پادری فنڈر کی میزان الحق اُسی دور کی رُسوائے زمانہ کتاب ہے جسے لیفٹیننٹ گورنر ڈلہوزی کی سرپرستی میں پنجاب ریلجس سوسائٹی انار کلی لاہور نے شائع کیا۔ولیم میور کی 1861ء میں چھپنے والی کتاب اسی تسلسل کا حصہ تھی، سر سید احمد خاں کا ولیم میور کی کتاب کا جواب درحقیقت اس کا بامحاورہ ترجمہ ہی کہا جا سکتا ہے۔
فرانس کی سرزمین سے ایک بار پھر اہانتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ناپاک تحریک کا آغاز ہو چکا ہے۔ جہاں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خاکوں کا توہین آمیز سلسلہ آزادی اظہار رائے کے نام سے شروع ہے۔ حالانکہ برطانیہ میں 1912ء میں سٹیورٹ اور ویلیم گوٹ نامی دو اشخاص کو توہینِ مذہب کے جرم میں تین اور چار ماہ سزائیں ہوئیں۔ برطانیہ کے ہوم سیکرٹری نے ہائوس آف کامن میں کہا تھا ’’اُن مجرموں کو اپنے خیالات کا اظہار کرنے کے لئے جارحانہ انداز اختیار کرنے کی بنا پر سزا دی گئی ہے کیونکہ مجرم یہ جانتے تھے اُن کے اس جارحانہ انداز سے امن عامہ میں نقص پیدا ہو سکتا ہے‘‘۔ برطانیہ کا قانون تو صرف زندہ نہیں بلکہ فوت ہوئے شخص کی ہتکِ عزت کو بھی جرم قرار دیتا ہے۔
فرانس کی حکومت، پریس اور دانشوروں کو سمجھ نہیں آ رہی کہ وہ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خاکے بنا کر کروڑوں مسلمانوں کے دل و روح زخمی کر رہے ہیں۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دشمنوں کی نفسیات کا اگر جائزہ لیا جائے تو ابو جہل و ابولہب سے لے کر فرانس کے خاکہ بنانے والے مصوروں تک ، خوف و نفرت کا پہلو نظر آتا ہے کہ عالم انسانیت پر کہیں شرع پیغمبر آ شکار نہ ہو جائے، لہٰذا اُمت کے بدن سے ’’روحِ محمد‘‘ نکال کر اُسے مردہ کر دیا جائے۔ نار نمرود سے کشید کئے گئے شعلوں سے جُھلستے دماغ، ابو جہل کی سازشی حکمت سے ترتیب پانے والے خیالات، کعب بن اشرف کے فکری وارث، ازل سے ابد تک کی مقدس ترین ہستی کے ’’خاکوں‘‘ کی نمائش ’’آزادی اظہار‘‘ کے نام سے کر رہے ہیں مگر عالمی امن کا رکھوالا امریکہ اور اقوام متحدہ پر سکوتِ مرگ طاری ہے کیونکہ ہمیں صدیوں پہلے ہی بتا دیا گیاتھا کہ ’’الکُفر ملتِ واحدہ‘‘ مغرب اس بات کو جان بوجھ کر سمجھنے کے لئے تیار نہیں ہوتا کہ مسلمان اپنے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اپنی جان و مال اور اولاد سے بڑھ کر محبت کرتا ہے۔ صدیوں سے مسلمان مائیں اپنے دودھ کی تاثیر پھیکی نہیں کر پائیں کہ اُن کے بیٹے ’’نامِ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم‘‘ پر جان وارتے چلے آ رہے ہیں اور قیامت تک وارتے رہیںگے۔
عالمی و ملکی میڈیا سے وابستہ مبصرین اور اُجرتی کالم نگار، سر بُریدہ دانش والے تجزیہ کار، طفیلئے سیاست دان، بیرونی امداد سے اپنے گھر چلانے والے فلاحی اداروں کے گداگر، یہ سمجھانا چاہتے ہیں کہ فرانس سے مکمل لاتعلقی کرنے سے ہماری معیشت تنگ کر دی جائے گی، ہماری برآمدات سے آنے والا سرمایہ رُک جائے گا۔ ہمیں سفارتی ، سیاسی اور معاشی مسائل بھگتنا ہوں گے۔ پاکستانی معیشت کے لئے ایک بڑا دھچکا ہو گا، پاکستان کے اقتصادی سروے سال 20-2019 کے مطابق یورپی یونین پاکستان کی برآمدات کی سب سے بڑی منڈی ہے۔ وغیرہ وغیرہ۔ اُن کو یہ اندازہ ہی نہیں کہ مسلمان کے لئے رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عزت و ناموس تمام کائنات کی برآمدات و زرمبادلوں سے بڑھ کر عزیز ہے۔ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معیشت تنگ نہیں کر سکتا۔ وہی رازق و مالک ہے۔