مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں مباحثہ
مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں عباسی خلیفہ ابو جعفر منصور اور امام دارالھجرة امام مالک بن انس علیہ الرحمہ 179ھ نے کسی مسئلہ پر مباحثہ کیا:
دورانِ مباحثہ منصور عباسی کی آواز بلند ہوگئ !
امام مالک علیہ الرحمہ نے خلیفہ کو ڈانتے ہوئے کہا:
اے خلیفہ ! اس مسجد میں آواز بلند نہ کریں کہ
حکمِ قرآنی ہے
“اے ایمان والو ! اپنی آوازوں کو نبی کی آواز سے بلند
نہ کرو”
اور فرمایا”
“جو لوگ رسول اللہ کے حضور آواز پست کرتے ہیں یہ وہی
لوگ ہیں جن کے دل اللہ عزوجل نے چن لیا پرھیز گاری
کے لئے ان کے لئے مغفرت اور اجرِ عظیم ہے “
امام مالک علیہ الرحمہ نے گفتگو کا سلسلہ جاری رکھا اور
فرمایا
“رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ادب وصال ظاہری کے بعد
اتنا ہی ہے جتنا وصال ظاہری سے پہلے تھا”
جب خلیفہ نے یہ سنا تو مؤدب ہوگیا اور امام مالک سے
پوچھا؟
میں وقتِ دعا اپنا رخ قبلہ کی طرف کروں یا رسول اللہ کی طرف؟
امام مالک نے فرمایا: اے خلیفہ تم اپنے چہرے کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیوں پھیرتے ہو؟وہ تمھارے اور تمھارے باپ آدم علیہ السلام کا وسیلہ ہیں بروزِ قیامت۔
اے خلیفہ ! اپنا چہرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کرو اور آپ کی شفاعت طلب کرو تو اللہ عزوجل
آپکو اپنا شفیع بنادے گا کہ اللہ عزوجل فرماتا ہے
” اے محبوب ! جب یہ اپنی جانوں پر ظلم کریں تو تمھارحضور حاضر ہوں پھر اللہ سے معافی مانگیں
اور رسول ان کی شفاعت فرمائیں تو ضرور اللہ کو
بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان پائیں : نسآء 64
(الشفاء جزو ثانی ص 26 دارلکتب العلمیہ
وفاء الوفاء ج 2 ص 196 دارالکتب العمیہ )
اس واقعہ پر امام الخوارج ابن تیمیہ کہتا ہے:
اس واقعہ کو امام مالک سے نقل کرنا جھوٹ ہے
(کتاب الوسیلہ ص 187)
امام زرقانی 1124ھ علیہ الرحمہ نے اس پر اسکا رد کرتے ہوئے
فرمایا : ابنِ تیمیہ کا اس واقعہ سے انکار کرنا زیادتی
ہے کیوں اس واقعہ کو شیخ ابو الحسن نے اپنی کتاب
” فضائل مالک” میں مضبوط و قوی سند سے بیان کیا
اور قاضی عیاض مالکی علیہ الرحمہ نے شفاء شریف
میں متعدد ثقہ مشائخ کے حوالے سے اسی سند سے
بیان کیا لھذا اسے جھوٹ کیسے کہا جاسکتا ہے؟
(شرح زرقانی علی المواہب الدنیہ الفصل الثانی)
ابنِ تیمیہ کے روحانی بچے آج بھی اسی تگ و دو میں
اپنے رات دن ایک کئے دیتے ہیں کہ کسی طرح رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم، ادب، میں کمی کردیں
اور
امام مالک علیہ الرحمہ کے روحانی بیٹے ان کے مشن پر گامزن ہیں جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی
تعظیم و عزت و ادب کا واقعہ سنا یا پڑھا دل باغ باغ
ہوجاتا ہے اپنی مجلس و نشست و برخاست میں ایسے
واقعات کو حرزِ جاں بنائے ہوئے ہیں !!!
ابنِ حجر
4/5/2020