طلبائے مدارس کے بدلتے رجحانات
sulemansubhani نے Wednesday، 5 May 2021 کو شائع کیا.
مبسملا وحامدا::ومصلیا ومسلما
طلبائے مدارس کے بدلتے رجحانات
جب ہم لوگ زیر تعلیم تھے,تب فارغین مدارس کی اولین ترجیح تھی کہ فراغت کے بعد کسی عمدہ درس گاہ سے منسلک ہو جائیں اور تدریسی مہارت وکتابی صلاحیت کو فروغ دیں۔
ایک مدت بعد طلبہ کی یہ خوایش دیکھنے میں آئی کہ وہ محنت و مشقت کر کے یونیورسٹیز کا رخ کرنے لگے۔ہم لوگوں نے بھی خوشی کا اظہار کیا اور تائید بھی کی۔
یونیورسٹی میں جانے کے بعد یہ کرب ناک و الم ناک صورت حال نظر آنے لگی کہ بعض نو فارغین مسلک بے زار ہونے لگے۔بعض کا قدم آزاد خیالی کی طرف بڑھنے لگا۔وہ اسلامی احکام سے روگردانی کرنے لگے۔
دوسرا دل خراش پہلو یہ بھی سامنے آیا کہ بہت سے طلبہ یونیورسٹیوں سے اپنی تعلیم کی تکمیل کے بعد بھی بے روزگار رہے۔بعض فارغین اچھے پیشہ سے منسلک بھی ہوئے,لیکن ایک بڑی تعداد معاش سے منسلک نہ ہو سکی۔
ہم چاہتے تھے کہ علما کی نسل جدید دینی و دنیاوی دونوں قسم کی تعلیم حاصل کریں اور دونوں جہاں کی بھلائیاں حاصل کریں,لیکن جب ہم نے اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا کہ بہت سے نوفارغین دین پر استقامت نہ دکھا سکے,نہ ہی خاطر خواہ روزگار انہیں میسر آ سکا,تب ہمیں اپنے نظریہ پر نظر ثانی کی ضرورت درپیش ہوئی۔
ٹیکنیکل ایجوکیشن جو پروفیشنل ایجوکیشن کے نام سے بھی متعارف ہے۔نو فارغین اس سے منسلک ہوں۔ایسے کورس/ڈپلومہ اور ڈگری کی تکمیل کے بعد روزگار کی صورت آسان ہو جاتی ہے۔نیٹ سے اس کی معلومات حاصل کریں اور جان کاروں سے بھی رابطہ کریں۔
ساتھ ہی اپنے دین و مسلک پر مضبوطی کے ساتھ قائم رہیں اور اپنے ماحول اور گرد و پیش میں مسلک اہل سنت و جماعت کی ترویج و اشاعت اور فروغ و عروج کے واسطے کوشاں رہیں۔دین بے زاری اور آزاد خیالی کی نہ ہم تائید کرتے ہیں اور نہ ہی ایسوں کو رب تعالی پسند فرماتا ہے۔دنیا میں ہم آخرت کی تیاری کے واسطے بھیجے گئے۔
صلح کلیت سے دور بھاگیں۔ہماری خواہش ہے کہ دنیا و آخرت دونوں کی نعمتوں سے آپ شادکام ہوں۔اللہ تعالی توفیق احسن عطا فرمائے:آمین
طارق انور مصباحی
جاری کردہ:05:مئی 2021