اللہ آپ کو مدینہ دیکھائے؛احتیاط کیجیے گا.

درجہ خامسہ میں تھا کہ شہرِ شفاعت نگر سے بلاوا آگیا، ہمارا مکمل فیملی سفر تھا خاندان کے پانچ افراد اکٹھے عمرہ کے لیے گئے. انتظامات کچھ یوں تھے پہلے مکہ پاک، پھر مدینہ طیبہ اور پھر مکہ سے واپسی.

ایک روز مسجد نبوی شریف کے صحن سے گزر رہا تو ایک برقعہ پوش خاتون نے روکا اور اس کے ساتھ ایک مرد بھی تھا، تھوڑی بہت عربی کی سمجھ بوجھ تھی خاتون اپنی غربت کا بتا کر، کچھ سوال کرنے لگ گئی وہ مرد جو شوہر تھا مریدِ کامل ہی نظر آرہا تھا، خیر میں نے کچھ نا کچھ پیسے دے دئیے.

کچھ دن بعد پھر مکہ پاک میں بعدِ طواف کعبہ معظمہ کے سامنے بیٹھا تھا تو ایک کلین شیو نوجوان احرام پہنے آگیا کچھ یوں کہنے لگا کہ میرا تعلق لاہور سے ہے، سامان وغیرہ چوری ہو گیا ہے پیسے نہیں ہیں مدد کیجیے.

میں نے کہا بھائی عین خانہ کعبہ شریف کے سامنے مانگ رہے ہو؟

مسجد میں مانگنا تو ویسے ہی منع ہے یہ تو مسجد الحرام ہے، میں اسے پکڑ کر باہر لے گیا اور کچھ مدد کر دی..

ہمارے ہوٹل میں ایک دور کا رشتہ دار ملنے آیا میں نے انہیں لاہوری لڑکے کی بات بتائی تو وہ کہنے لگا :

بہت سے پاکستانی لوگوں نے یہاں یہ کام بنایا ہوا ہے کام دھندا ہے نہیں احرام باندھ کر مانگنے چلے جاتیں ہیں اس لیے ان سے بچا کریں (مفہوما)

آجکل بھی ایک گروہ ارضِ مقدسہ میں مانگنے گیا ہوا ہے لہذا دیکھ بھال کر صدقہ و خیرات کیجیے گا.

شکریہ!

فرحان رفیق قادری عفی عنہ

9/5/2021