رد وہابیہ کیسے کیا جائے؟
sulemansubhani نے Saturday، 15 May 2021 کو شائع کیا.
مبسملا وحامدا::ومصلیا ومسلما
رد وہابیہ کیسے کیا جائے؟
سوال اول:عوام اہل سنت و جماعت اسٹیجوں سے بدمذہبوں کے رد وابطال کو ناپسند کرتے ہیں۔ایسی صورت میں کون سا طریقہ اختیار کیا جائے؟
جواب:عوام الناس اسٹیجی جلسوں میں بھی حاضر ہوتے ہیں اور مختلف ذرائع ابلاغ سے بھی منسلک ہیں۔
سوشل میڈیا کی مختلف قسمیں ہیں,جن کے ذریعہ رد وابطال کا عمدہ پروگرام شروع کیا جا سکتا ہے۔
غیر مسلموں کی زبان بندی اور ان کی پھیلائی ہوئی غلط فہمیوں کو دور کرنے کے لئے ہم نے”پیغام امن ریسرچ کمیٹی”کے نام سے ایک سوشل میڈیائی پلیٹ فارم بنایا ہے۔اسی طرز پر کام کیا جا سکتا ہے۔یوٹیوب چینل بھی اس مقصد کے لئے بہت مفید ہے۔
سوال دوم:رد بدمذہباں کے لئے مؤثر طریق کار کیا ہے؟
جواب:رئیس القلم حضرت علامہ ارشد القادری علیہ الرحمہ کی کتاب”زلزلہ”میں مؤثر انداز اختیار کیا گیا ہے۔وہابیہ جن امور کو شرک و بدعت کہتے ہیں,انہیں امور کو اپنے گروگھنٹالوں کے حق میں جائز سمجھتے ہیں۔
پاسبان ملت حضرت علامہ مشتاق احمد نظامی علیہ الرحمہ کی تصنیف”خون کے آنسو”بھی بہت مفید ہے۔اس نوع کی کتابیں اور دیگر ان کتابوں سے استفادہ کیا جائےجن میں الزامی جوابات مرقوم ہوں۔
سوشل میڈیا پر اور نجی مجلسوں میں رد وہابیہ کیا جائے۔اسٹیجوں پر بھی سنجیدہ انداز میں رد و ابطال کا سلسلہ شروع کیا جائے۔میدان خطابت کے ماہرین اس جانب متوجہ ہوں اور ایسا رد کریں کہ سانپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے۔
علامہ نظامی,علامہ ارشد القادری,حشمتی برادران,شہزادگان محدث اعظم ہند کچھوچھوی اور بے شمار مشاہیر مختلف انداز میں اسٹیجوں پر رد وابطال کرتے رہے ہیں۔اس وقت عوام الناس کی طرف سے کوئی اعتراض نہیں تھا۔آج شاید انداز خطاب ویسا مؤثر نہیں۔نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ سانپ بھی نہیں مرتا ہے اور لاٹھی بھی ٹوٹ جاتی ہے۔
عوام علما کے تابع ہیں۔علما عوام کے تابع نہیں۔چھوٹے بچے کڑوی دوا نہیں پیتے ہیں تو ان کے لئے کڑوی دوا نہیں بنائی جاتی ہے۔
اسی طرح حسب موقع رد وابطال ضرور کرنا ہے۔میٹھے نسخے تیار کریں,تاکہ عوام منتشر نہ ہوں۔رد بدمذہباں کا سوشل میڈیائی پروگرام شروع کریں۔
محررین و مقررین اپنے موجودہ طریق کار پر نظر ثانی کریں۔باہمی فقہی اختلافات کو ہائی لائٹ نہ کریں۔نہ ہی اسٹیجوں پر ایسے امور کو لے جائیں۔
تحریک دعوت اسلامی(ہند)بھارت میں تعمیر مساجد اور تبلیغی شعبہ کو خوب متحرک کرے۔
قلت مساجد کے سبب بہت سے سنی کہلانے والے لوگ بھی وہابیہ کی مساجد میں نماز جمعہ پڑھ لیتے ہیں۔فقہائے کرام ایسے مقامات کی سنی مساجد میں دو بار قیام جمعہ کے مسئلہ پر غور فرمائیں۔
طارق انور مصباحی
جاری کردہ:15:مئی 2021