ضعیف حدیث انکے نزدیک قیاس کرنے اور رائے دینے پر مقدم
sulemansubhani نے Saturday، 15 May 2021 کو شائع کیا.
امام ذھبی علیہ رحمہ اپنی مشہور تصنیف تاریخ الاسلام میں ابن حزم ظاہری سے نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
قال أبو محمد بن حزم: جميع الحنفية مجمعون على أن مذهب أبي حنيفة أن ضعيف الحديث أولى عنده من القياس والرأي.
ابو محمد بن حذم کہتا ہے :
کہ تمام حنفیہ علماء اس بات پر متفق ہیں کہ امام ابو حنیفہؓ کا مذہب (یعنی اصول) یہ ہے کہ ضعیف حدیث انکے نزدیک قیاس کرنے اور رائے دینے پر مقدم ہے
[تاریخ الاسلام ، جلد 3، ص 990]
جبکہ اسکے برعکس دیگر فقھاء یعنی امام شافعی کے نزدیک ضعیف حدیث پر مقدم قیاس و رائے ہے
اب کسکا اصول زیادہ اصح ہے ؟
امام اعظم ابو حنیفہ کا یہ اصول تھا کہ ضعیف حدیث چونکہ ہوتی حدیث ہی ہے
لیکن چونکہ اس روایت کی سند میں ضعیف راوی ہونے کی وجہ سے اسکی منسوبیت نبی اکرمﷺ کی طرف یقینی نہیں رہتی ۔
برابر احتمال ہوتا ہے کہ شاید ضعیف راوی نے صحیح حدیث بیان کی کیونکہ ضعیف راوی ہر روایت ضعیف بیان نہیں کرتا
اور
یہ بھی برابر احتمال ہے کہ ضعیف راوی نے عمومی طور پر ضعیف روایت بیان کی ہو
اور اصول حدیث میں عموم پر فیصلہ ہوتا ہے کے جیسے ربما وھم یا خطاء کرنے والا راوی صدوق ہوتا ہے تو اسکی روایت حسن بنتی ہے
اور
کثیر الخطاء او وھم کرنے والے راوی کی عمومی روایات میں وھم زیادہ ہوتا ہے
اس لیے ربما راوی کی ہر روایت حسن و مقبول ہوگی الا کہ جب اسکی روایت میں وھم یا غلطی ثابت ہوجائے
اور
کثیر الخطاء کی عمومی ہر روایت ضعیف ہوگی جب تک اس سے بہتر معتبر یا کم از کم اسکے جیسا یا کوئی مجہول متابع نہ مل جائے جس سے اسکی روایت تقویت پا جائے
اب اس احتمال کے ساتھ ضعیف حدیث کو رائے پر فقط اس احتمال کی وجہ سے مقدم کرتے تھے امام ابو حنیفہ کے اگر یہ حدیث ثابت ہوئی اور میرا قیاس جو کہ میرا عقل اسکے مخالف رائے بہتر سمجھتا ہے اور وہ مذکورہ حدیث رسولﷺ کے خلاف ہو گیا تو حدیث کی مخالفت ہو جائے گی ۔۔۔
اور اگر وہ حدیث واقعی میں نبی اکرمﷺ کا قول ثابت نہ ہوا بلکہ کسی راوی کا وھم یا خطاء ہوئی تو اسکے موافق اپنا فیصلہ دینے میں امام ابو حنیفہ کو یہ مکمل اطمنان ہوگا کہ انکا فیصلہ کسی حدیث رسولﷺ کے خلاف نہیں جہاں تک انکے علم میں احادیث تھیں ۔۔۔
جبکہ اسکے مقابل
امام شافعی مرسل و ضعیف روایات پر اپنے قیاس اور رائے کو مقدم کرتے تھے
تو انصاف سے دیکھا جائے تو حدیث کے مقابلہ قیاس کرنے کا زیادہ الزام لگنا چاہیے تھا تو وہ محدثین امام شافعی پر لگاتے جو چند ایک تھے
لیکن اس جماعت نے الٹا امام ابو حنیفہ کو حدیث رد کرنے اور فقط قیاس کرنے والا بولا
جو بندہ ضعیف حدیث پر بھی اپنی رائے اور قیاس پیش کرنے سے توقف کرتا ۔۔۔۔۔
اس سے ملتا جلتا کلام امام عبد الحق محدث دہلوی نے بھی کیا ہے اور فقہ حنفی کو قرآن و حدیث کے موافق ہونے کی وجوہات میں سے ایک وجہ یہ بھی لکھی ہے
دعاگو : اسد الطحاوی الحنفی البریلوی