یہی ہے آرزو تعلیم قرآں عام ہوجائے
🌹 یہی ہے آرزو تعلیم قرآں عام ہوجائے 🌹 ✍️ *محمد حبیب اللہ بیگ ازہری*
آج کا عمومی ماحول یہ ہے کہ گھر کے ہر فرد کے پاس موبائل تو ہوتا ہے، لیکن قرآن نہیں ہوتا، کیوں کہ لوگوں نے موبائل کو اپنی ضرورت سمجھا، لیکن قرآن کو نہیں سمجھا، اگر ہم قرآن کریم کو اپنی ضرورت سمجھتے تو ہمیشہ اسے اپنے پاس رکھتے، اور سینے سے لگا کر رکھتے۔ لیکن ….
ایک دفعہ ہمارے تین ساتھی مصر کے دار السلطنت قاہرہ میں مسجد سلطان کی طرف جا رہے تھے کہ اچانک سامنے سے ایک مصری شخص آتا ہوا نظر آیا، قریب آیا تو پوچھا:
هل عندكم مصحف، کیا تمھارے پاس قرآن ہے؟
ساتھیوں نے کہا: نہیں۔
یہ جواب سن کر اس مصری کو بڑی حیرت ہوئی، اس نے حیرت و استعجاب سے پوچھا:
هل أنتم مسلمون؟
تینوں میں کسی کے پاس مصحف نہیں! کیا تم واقعی مسلمان بھی ہو؟
یہ ایک واقعہ تھا، جو کسی دن پیش آیا، اور ذہن وفکر سے محو ہوگیا، لیکن آج جب کہ ہم اپنی شاہ راہ حیات پر کھڑے ہیں تو ہمیں اپنے ضمیر سے پوچھنے کی ضرورت ہے کہ ہمارے ہاتھوں میں قرآن نہیں ہے، دل میں قرآن نہیں ہے، عملی زندگی میں قرآن نہیں ہے، کیا واقعی ہم مسلمان ہیں؟
کیا ہی بہتر ہوتا کہ ہر باپ اپنے گھر بچوں کی پیدائش کے بعد سب سے پہلے اس کے لیے مصحف لے کر آتا، ہوش سنبھالنے کے بعد اسے بتاتا کہ بیٹے! ہم نے تمھارے لیے سب سے پہلے یہی کتاب لی ہے، کیوں کہ یہی کتاب تمھارے لیے دنیا و آخرت میں کامیابی کی ضمانت ہے، میں رہوں یا نہ رہوں، بہر حال تمھیں یہ کتاب پڑھنا ہے، اور اسی کے مطابق زندگی گزارنا ہے۔
آئیے آج ہم عزم کرتے ہیں کہ ہم خود کو اور دوسروں کو قرآن کریم سے قریب کریں گے، اس کے لیے بچوں کے ہاتھوں میں موبائل اور بزرگوں کے ہاتھوں میں تسبیح تھمانے سے پہلے ہم انھیں قرآن مجید پیش کریں گے، اور اس بحر معرفت کے ساتھ اپنے وفاداری کا ثبوت پیش کریں گے۔
عوام وخواص میںتلاوت قرآن کا ذوق پیدا کرنے کے لیے عربوں کو دیکھیں، عربوں کو ہم کچھ بھی کہہ لیں، لیکن سچائی یہی ہے کہ قرآن تو وہی پڑھتے ہیں، عرب قرآن پڑھتے ہیں، سنتے ہیں، ساتھ میں رکھتے ہیں، یاد کرتے ہیں، مشق کرتے ہیں، اور بہت ہی عمدہ لب ولہجے میں بڑی خوش الحانی کے ساتھ تلاوت کرتے ہیں، کتنے قرا ہیں جو پڑھتے ہیں تو اشکبار ہو جاتے ہیں، ان کی ہچکیاں بندھ جاتی ہیں، آیت شروع کرتے ہیں، لیکن مکمل نہیں کر پاتے، تو دیر تک دہراتے رہتے ہیں، آپ سورہ طور کا پہلا رکوع، سورہ قاف کا دوسرا رکوع، سورہ فصلت کا تیسرا، چوتھا رکوع، سورہ ابراہیم کا آخری رکوع، سورہ حاقہ اور معارج کو پڑھ کر دیکھیں، یا یوٹیوب پر سنیں تو پھر اس حقیقت کے اعتراف کے بغیر کوئی چارہ کار نہیں رہے گا کہ:
ٱللَّهُ نَزَّلَ أَحۡسَنَ ٱلۡحَدِیثِ كِتَـٰبࣰا مُّتَشَـٰبِهࣰا مَّثَانِیَ تَقۡشَعِرُّ مِنۡهُ جُلُودُ ٱلَّذِینَ یَخۡشَوۡنَ رَبَّهُمۡ ثُمَّ تَلِینُ جُلُودُهُمۡ وَقُلُوبُهُمۡ إِلَىٰ ذِكۡرِ ٱللَّهِۚ ذَ ٰلِكَ هُدَى ٱللَّهِ یَهۡدِی بِهِۦ مَن یَشَاۤءُۚ وَمَن یُضۡلِلِ ٱللَّهُ فَمَا لَهُۥ مِنۡ هَادٍ۔ [الزمر ٢٣]
یہی وہ قرآن ہے جسے سن کر دل لرز جاتے ہیں، جسم کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں، آواز پر رعشہ طاری ہوجاتا ہے، آنکھیں اشکبار ہوجاتی ہیں، دیر تک یہی کیفیت رہتی ہے، پھر من جانب اللہ دل پر سکینہ نازل ہوتا ہے، اور بندہ ذکر الٰہی کی طرف مائل ہو جاتا ہے۔
یہ ہے وہ قرآن جو بیک وقت قلب ونظر، جسم وجان، اور ظاہر وباطن کو پاک کرتا ہے، اور بندے کو اپنے رب سے قریب کردیتا ہے۔
یہی ہے آرزو تعلیم قرآں عام ہوجائے
ہر ایک پرچم سے اونچا پرچم اسلام ہوجائے
انوار القرآن ٹرسٹ، مچھلی پٹنم، اے پی۔