مساجد ، نوجوان اور مذہبی فکر

✍️ محمد اشفاق مدنی

نوجوانوں کے دلوں تک سینہ بسینہ اسلام کے پیغام کو پہنچانے کا کام سست روی کا شکار ہے دور حاضر میں نوجوان کو مسجد سے جوڑنے کی ضرورت ہے مسجد ہی وہ مقام ہے جہاں سے بیک وقت نور ہدایت ، اطمینان قلب ،نور معرفت ، تربیت ،تعلق باللہ ، عشق رسول جیسے انعامات کا حصول ممکن ہے اگر آج کوئی مذہبی فکر یہ دعوی کرے کہ وہ علاقائی ، صوبائی ، ملکی یا بین الاقوامی سطح پر کامیابی کی جانب گامزن ہے …! تو اس دعوے کی صداقت جانچنے کے لیے آپ نوجوان گروہ کا جائزہ لیں کہ انہوں نے کتنے فیصد نوجوان طبقے کو مساجد سے متعلق کر رکھا ہے اس کے لیے اجتماعات و محافل کو نہیں دیکھا جائے گا بلکہ علاقائی سطح پر مساجد میں پنجوقتہ نماز اور مساجد میں روزمرہ کی مصروفیات کا جائزہ لیا جائے گا اس سے کامیابی و ناکامی کا تناسب کھل کر سامنے آ جائے گا محلے کی سطح پر نظر دوڑائی جائے تو آپ کو احساس ہو گا کہ نوجوان کتنے فیصد مساجد سے دور ہیں اور یقیناً یہ دوری بہت بڑے نقصان کا پیش خیمہ ہے آپ جتنا مرضی خود کو کامیاب کہیں اگر آپ کا تعلق مسجد سے نہیں تو بلاشک و شبہ آپ ناکام ترین انسان ہیں یہ پیغام آج انسان کے دل میں بٹھانا ہو گا مذہبی تنظیموں ، خانقاہوں اور مدارس دینیہ کو اپنی جدت و ترقی پر توجہ دینے کے ساتھ ساتھ اس بنیادی امر کی ترویج و تبلیغ کے لیے غور و فکر کرنا ہو گا ورنہ آپ آہستہ آہستہ چوک چراہوں میں تو باقی رہیں گے لیکن اللہ کے گھر میں آپ کو جاننے والے کم ہوتے جائیں گے تاجدارِ کائنات حضرت محمد رسول اللہ علیہ السلام کی مکی و مدنی زندگی کے احوال بتاتے ہیں کہ آپ نے اپنے ماننے اور چاہنے والوں کو ہمیشہ مسجد سے جوڑے رکھا اور آج ہم خود پر غور کریں تو ہم بہترین عالم ، مفتی ، مبلغ ،پیر، ڈاکٹر ، انجینئر ، سیاستدان ، تاجر وغیرہ سب کچھ ہیں لیکن مساجد کی آبادکاری کے لحاظ سے ہمارا تناسب افسوسناک ہے جو قوم مساجد کو سجدوں سے آباد نہیں کر سکی وہ خود کو کامیاب کہے یہ روح اسلام کے منافی ہے ۔۔۔۔۔